ایران اور وینزویلا میں دوستانہ تعلقات اور امریکہ کی پریشانی
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اس بارے میں ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایران کی جانب سے 60 ملین گیلن پٹرول کے حامل ٹینکر اٹلانٹک اوشن کے ذریعے بہت جلد وینزویلا پہنچ جائیں گے جس کے نتیجے میں ایران اور وینزویلا کے درمیان دوستانہ تعلقات مزید گہرے ہو جائیں گے
شیئرینگ :
تحریر: عباس ہاشمی
امریکہ نے دنیا کے مختلف ممالک کے خلاف شدید قسم کی اقتصادی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں جن میں اسلامی جمہوریہ ایران اور وینزویلا بھی شامل ہیں۔ امریکہ ان ممالک کو اپنے مفادات کیلئے خطرہ اور دشمن ملک تصور کرتا ہے۔ اس وقت جب پوری دنیا کرونا وائرس سے پیدا شدہ کووڈ 19 وبا کی لپیٹ میں ہے تب بھی امریکہ ان ممالک کے خلاف پابندیوں میں نرمی کرنے پر تیار دکھائی نہیں دیتا۔ دوسری طرف امریکہ کی جانب سے دباو کا شکار ممالک نے باہمی تعاون اور ایکدوسرے کی مدد کے ذریعے ان غیر منصفانہ پابندیوں کا مقابلہ کرنے کی حکمت عملی اپنا لی ہے۔ اسی ضمن میں حال ہی میں اسلامی جمہوریہ ایران نے پٹرول کے حامل پانچ ٹینکر وینزویلا ارسال کئے ہیں جس پر امریکی حکام نے شدید ردعمل ظاہر کیا لیکن عمل کے میدان میں کچھ نہ کر سکا اور تازہ ترین رپورٹس کے مطابق اب تک دو ٹینکرز وینزویلا کی سمندری حدود میں داخل ہو چکے ہیں۔ وینزویلا کے صدر نکولس مادورو نے ایران کے اس اقدام کو سراہتے ہوئے اسے وینزویلا کے قومی مفادات کیلئے انتہائی اہم قرار دیا ہے اور تاکید کی ہے کہ وہ امریکہ کو اس کی راہ میں روڑے اٹکانے کی اجازت نہیں دے گا۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اس بارے میں ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایران کی جانب سے 60 ملین گیلن پٹرول کے حامل ٹینکر اٹلانٹک اوشن کے ذریعے بہت جلد وینزویلا پہنچ جائیں گے جس کے نتیجے میں ایران اور وینزویلا کے درمیان دوستانہ تعلقات مزید گہرے ہو جائیں گے۔ کہا جا رہا ہے کہ وینزویلا نے اس کے بدلے ایران کو سونا دیا ہے لیکن ایرانی حکام نے یہ افواہ مسترد کی ہے۔ وینزویلا میں انرجی کا بحران اس قدر شدت اختیار کر چکا ہے کہ حتی اسپتال بھی متاثر ہو رہے ہیں اور مریضوں کی جان بھی خطرے میں پڑ چکی ہے۔ اسی طرح وینزویلا کا شعبہ زراعت بھی شدید متاثر ہو رہا ہے۔ امریکہ نے اعلان کر رکھا ہے کہ جو ملک بھی ایران سے خام تیل کی مصنوعات خریدے گا یا ان کی تجارت میں مدد فراہم کرے گا اسے بھی سزا کے طور پر شدید پابندیوں کا نشانہ بنایا جائے گا۔ ٹرمپ حکومت مانرو ڈاکٹرائن پر عمل پیرا ہے جس کی رو سے مشرقی ممالک کو جنوبی امریکہ کے ممالک کے ساتھ تجارت کا حق حاصل نہیں ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران نے امریکہ کو خبردار کیا تھا کہ اگر وہ وینزویلا کی جانب جانے والی ایرانی ٹینکرز کے راستے میں رکاوٹ پیدا کرے گا تو جواب میں اس کیلئے بھی مشکلات کھڑی کی جائیں گی۔ دوسری طرف وینزویلا نے بھی ایران کو یقین دہانی کروائی تھی کہ وہ اپنی سمندری حدود میں ایران کے آئل ٹینکرز کو سکیورٹی فراہم کرے گا۔ واشنگٹن پوسٹ اپنی رپورٹ میں مزید لکھتا ہے کہ ایران کی جانب سے وینزویلا پٹرول برآمد کرنے پر مبنی اقدام ٹرمپ حکومت کیلئے ایک کڑی آْزمائش ہے۔ امریکہ کی مسلح افواج کے وار کالج میں لاطینی امریکہ سے متعلق امور کے ماہر پروفیسر ایوان ایلس اس بارے میں کہتے ہیں: "مجھے یوں محسوس ہو رہا ہے گویا ایران ان آئل ٹینکرز کے ذریعے امریکہ کو آزما رہا ہے۔" بہرحال امریکہ کی جانب سے ایران کے ٹینکرز کی راہ میں کسی قسم کی رکاوٹ ایران اور وینزویلا دونوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آنے کا باعث بن سکتی ہے۔ دوسری طرف وینزویلا میں امریکہ نواز حکومت مخالف قوتیں یہ خدشہ ظاہر کر رہی ہیں کہ ایران ممکن ہے پٹرول کے علاوہ بھی دیگر مصنوعات وینزویلا کو برآمد کرنا شروع کر دے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایران پٹرول کی تجارت کے بہانے وینزویلا کے شمالی علاقوں میں ایک جاسوسی اڈہ قائم کرنا چاہتا ہے جس کے ذریعے خطے میں انجام پانے والی فضائی اور سمندری نقل و حرکت پر نظر رکھی جا سکے گی۔
وینزویلا کے وزیر اطلاعات نے اس دعوے کو مضحکہ خیز قرار دیا ہے۔ انہوں نے واشنگٹن پوسٹ کو بھیجے گئے ایک مراسلے میں لکھا: "وینزویلا اور ایران کے درمیان تجارتی تعلقات اور باہمی تعاون گذشتہ بیس سالوں سے جاری ہے۔" ایران کی جانب سے وینزویلا بھیجے گئے ٹینکرز میں سے پہلا ٹینکر ہفتہ 23 مئی کے دن وینزویلا پہنچا تھا۔ یہ ٹینکرز اس سمندری راستے سے آئے ہیں جہاں گذشتہ دس برس کے دوران امریکہ سب سے زیادہ فوجی موجودگی رکھتا ہے۔ پنٹاگون نے منشیات کی روک تھام کے بہانے اس علاقے میں جنگی بحری جہاز، موٹر بوٹس اور بڑے پیمانے پر فوجی اسلحہ تعینات کر رکھا ہے۔ پنٹاگون کے ترجمان جیناتھن ہافمین نے جمعرات کے روز صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ فی الحال ایرانی ٹینکرز کو روکنے کیلئے انہیں کسی قسم کا کوئی حکم موصول نہیں ہوا۔ لیکن ٹرمپ حکومت کے ایک اعلی سطحی عہدیدار نے نام فاش نہ ہونے کی شرط پر بتایا تھا کہ واشنگٹن ایران کی جانب سے نکولس مادورو کی حمایت برداشت نہیں کرے گا۔ یاد رہے امریکی حکومت وینزویلا کے اپوزیشن رہنما خوان گوایدو کی بھرپور حمایت کرتی ہے۔ خوان گوایدو نے نکولس مادورو پر الزام لگایا ہے کہ وہ 2018ء کے صدارتی الیکشن میں دھاندلی کے ذریعے کامیاب ہوئے ہیں۔ امریکہ اب تک خوان گوایدو کی بھرپور مدد کرتا آْیا ہے اور نکولس مادورو کی حکومت کو کمزور کرنے کی بھی سرتوڑ کوششیں انجام دے چکا ہے۔