بین الاقوامی سیمینار امام خمینی ؒپیکر عزم و استقلال
امام خمینیؒ کی شخصیت ایک عہد ساز اور تاریخ ساز شخصیت تھی۔ امام مکتب اہلبیت کا عنوان تھے، وہ کام جو امام خمینی ؒنے انجام دیا، اصل کام وہی ہے۔ جب انقلاب کا نور پھیلا تو دنیا سوچ رہی تھی کہ خمینیت کیا ہے؟ یہ فرقہ یا مذہب؟ یہ کیا ہے، جس نے اڑھائی ہزار سالہ شہشاہیت کا خاتمہ اپنے علم و حکمت سے کیا۔ ایسا کارنامہ کیا، جو رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے گا۔
شیئرینگ :
جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ اسلام آباد کے زیراہتمام امام خمینی ؒ کی اکتیسویں برسی کی منابست سے عظیم الشان آن لائن بین الاقوامی سیمینار کا اہتمام کیا گیا، جس کا عنوان "امام خمینی رہ پیکر عزم و استقلال" تھا۔ اس عظیم الشان علمی و فکری سیمینار کو تین ہزار سے زیادہ لوگوں نے دیکھا۔ جامعۃ المصطفی العالمیہ اسلام آباد کے پرنسپل مولانا انیس الحسنین خان نے سیمینار کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ آج امام راحلؒ کی برسی ہے، جس کی مناسبت سے اس علمی و فکری سیمینار کا انتظام کیا گیا ہے۔ ہم تمام شرکاء کو فرداً فرداً خوش آمدید کہتے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے امام راحلؒ سے اپنی عقیدت کو ظاہر کرتے ہوئے وقت نکالا۔ اس سیمینار میں پاکستان اور پاکستان کے باہر سے جید علمائے کرام گفتگو کریں گے، ہم ان سب کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے ہماری دعوت کو قبول کیا۔ مولانا انیس الحسنین خان نے امام خمینیؒ کی زندگی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ کیسے خمینی ؒ، امام خمینیؒ کیسے بنے۔؟ آپ فقیہِ دین شناس تھے، آپ نے دین کو جامعیت کے ساتھ سمجھا اس کو صرف انفرادی احکام کا مجموعہ نہیں سمجھا۔ اسی طرح آپ زمان شناس تھے، زمانے کو سمجھتے تھے اور اس کے مطابق اقدامات کرتے تھے۔ متوکل علی اللہ تھے، ہمیشہ اللہ پر توکل کیا کرتے تھے۔ دشمن کی سازشوں کو سمجھتے تھے اور ان کا توڑ کرنا جانتے تھے۔ اسی طرح عوام امام خمینیؒ پر بھرپور اعتماد کرتے تھے۔ آپ نے اسلام اور تشیع کی حقیقی تفسیر و تشریح کی اور اسلام کے جامع ہونے کا عملی ثبوت دیا۔
اسلامک تھاٹ برطانیہ کے سربراہ مولانا مقبول حسین علوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امام خمینیؒ وہ شخصیت تھے، جنہوں نے اپنے آباء کی سیرت کو دہرایا، حضرت ابراہیم ؑاور حضرت علیؑ کی سیرت پر عمل کیا۔ اپنی عملی سیرت سے معصومین کی اطاعت کرکے دکھایا۔ انہوں نے کہا کہ امام خمینی ؒ کا مشن پھیل رہا ہے، ہمارا فرض ہے کہ مادیت سے نکل کر روحانیت کی طرف آئیں۔ امام خمینیؒ کی زندگی کا واحد مقصد اللہ کے لیے کام کرنا تھا، ان کا قیام اللہ کے لیے تھا۔ امام خمینیؒ فرمایا کرتے تھے کہ اپنی میراث کی حفاظت کریں۔ فقہ سنتی، عزاداری سنتی اور حوزہ سنتی کہتے ہیں، یعنی اپنی میراث کی حفاظت کریں۔ آپ نے اپنی وصیت میں فرمایا کہ ہمیں فخر ہے کہ کتاب نہج البلاغہ ہمارے امام کی کتاب ہے، قرآن کے بعد زندگی کا اہم دستور ہے۔
اسلامک سنٹر برمنگھم کے سربراہ، برطانیہ کے معروف اہلسنت عالم دین حضرت مولانا محمد فاروق علوی نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امام خمینی ؒ عالم، فقیہ، عارف اور بابصیرت رہبر تھے۔ فولادی ارادے کے مالک تھے، انقلاب امام خمینی ؒکے بغیر نہیں پہنچانا جاتا۔ آپ نے ایمان کی ایسی طاقت دکھائی کہ دشمن اب کھلے حملے کا سوچ بھی نہیں سکا۔ آپ کی تحریک لاشرقیہ اور لاغربیہ کے نعرے پر مشتمل تھی، نہ امریکہ اور نہ ہی سوویت یونین۔ انقلاب اسلامی ایران، اسلامی تحریکوں کے لیے نسیم بہار ثابت ہوا۔ آپ نے رشدی کے قتل کا فتویٰ جاری کیا۔ آپ نے فرمایا اسرائیل کو صفحہ ہستی سے مٹ جانا چاہیئے، اسرائیلی سفارتخانے کو بند کر دیا، یاسر عرفات نے آپ سے ملاقات کی، جس سے آزادی کی تحریکیوں میں زندگی کی لہر دوڑ گئی۔ آپ نے دین و سیاست کی جدائی کے نظریئے کو رد کر دیا۔ سیاست عین دیانت کا نظریہ پیش کیا۔ دلیل اور طاقت کا غلبہ مقصود ِاسلام ہے۔
معروف خطیب سید علی رضا رضوی نے برطانیہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیاوی سیاست کے ساتھ گٹھ جوڑ نہیں کریں گے، استقلال کے ساتھ الہیٰ نظام رائج کریں گے۔ امام خمینی ؒ نے عملی میدان میں بڑا کام کیا، ظلم کے خلاف سب سے بڑی آواز کا نام خمینی ہے۔ امام نے طاقت کے تصور کو تبدیل کیا کہ وقتی فرعون طاقت نہیں ہے بلکہ اصل طاقت خدا ہے۔ امام کے کروڑوں فالورز تھے، امام کا خدا پر اتنا ایمان تھا کہ کہا اگر میرا کوئی فالور نہ ہو اور مجھے یقین ہو کہ خدا میرے ساتھ ہے تو میں اتنا ہی مطمئن رہوں گا۔ مظلوم کو ظالم کے خلاف کھڑے ہونا چاہیئے، خدا مظلوم کے ساتھ ہوتا ہے، آپ کی زندگی استقلال کی علامت تھی۔
معروف خطیب مولانا شہنشاہ حسین نقوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امام خمینیؒ کی شخصیت ایک عہد ساز اور تاریخ ساز شخصیت تھی۔ امام مکتب اہلبیت کا عنوان تھے، وہ کام جو امام خمینی ؒنے انجام دیا، اصل کام وہی ہے۔ جب انقلاب کا نور پھیلا تو دنیا سوچ رہی تھی کہ خمینیت کیا ہے؟ یہ فرقہ یا مذہب؟ یہ کیا ہے، جس نے اڑھائی ہزار سالہ شہشاہیت کا خاتمہ اپنے علم و حکمت سے کیا۔ ایسا کارنامہ کیا، جو رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے گا۔ خمینیت اسلامی احکام، قرآنی تعلیمات، سیرت نبویﷺ اور اہلبیتؑ کو عملی جامعہ پہنچانے کا نام ہے اور یہی انقلاب ہے۔ امام نے سیاسی تبدیلی کا ماحول بنایا اور کہا کہ ہمارا انقلاب کمزورں کے لیے ہے، جن کا استحصال کیا گیا، ان کے لیے ہے۔
ایک سلمان و ابوذر زمان کے صورت میں امام سامنے آئے۔ امام نے دنیا کو صحیح انتخابات سے متعارف کرایا، اکیاون فیصد ووٹ لینے والا ہی نمائندہ بنے گا۔ دنیا طاقت کی بنیاد پر اختیارات رکھتی تھی، امام نے اسے انسانی اقدار کے خلاف قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ دوسرے ممالک کے سفارتخانوں کو فقط اپنے ملک کا نمائندہ ہونا چاہیئے، ان کی ملکی معاملات میں مداخلت نہیں ہونی چاہیئے۔ جنگ بندی کا مقصد جو جہاں سے آیا تھا، وہاں جائے گا۔ سیاست کے دین سے الگ ہونے کی اصلاح کی، سیاست دین کا محکوم ہے اور دین کے تابع ہے۔ حکومت کو وراثت قرار نہیں دیا بلکہ اہل کو ملے گی۔ امام کے کلمات دل میں نقش ہو جاتے تھے۔
امت واحدہ پاکستان کے سربراہ مولانا امین شہیدی صاحب نے سیمنیار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امام خمینی ؒ نے روشن فکری اور زمانہ شناسی کی بنیاد پر ایسی تحریک کا آغاز کیا، جو مظلوموں اور اہل ایمان کی تحریک تھی۔ امام خمینی فکر و علوم میں جامع، دعوت دین دینے والے فکر و نظر کے پختہ تھے۔ امام ؒانسان و زمانہ شناس تھے، عصر غیبت میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ ایسا عظیم کارنامہ انجام دیا، جس کی مثال اسلامی تاریخ میں نظر آتی۔ بہترین قوم کو امام خمینیؒ جیسا رہنما ملا، جس سے انقلاب ممکن ہوا۔ امام خمینیؒ اپنی ذات میں پورا نظریہ تھے، ایسا نظریہ جس پر انہیں اس پر پورا یقین تھا۔ زمانہ ساتھ نہ دے تو رہنماء تھک جاتا ہے اور رستہ دشوار ہو تو مکمل نہیں کر پاتا، امام نے مسلسل کوشش کی اور کامیاب ہوئے۔
امام خمینی ؒ نے جو تحریک برپا کی تھی، اس کی فکری و معنوی آبیاری کی، آپ نے قوم کو شعور عطا کیا۔ امریکی و مغربی مفادات کو کچل ڈالا، مستضعفین کو پیغام دیا کہ اگر ہم اپنی طاقت اور خدا پر یقین رکھتے ہوں تو دنیا کی کوئی طاقت آپ کا راستہ نہیں روک سکتی۔ تحریک کے دوران اور بعد میں بھی بڑی مشکلات پیش آئیں، امام نے اپنی قوم کو مشکلات سے نکالا۔ ہر قسم کی پابندیاں لگائی گئیں، مگر امام خمینی ؒکوہ استقامت تھے، ان کے پائے استقامت میں لغزش نہیں آئی، اس کے نتیجے میں قوم بیدار ہوئی اور اس نے دنیا کو حیران کر دیا۔ آج کا ایران چالیس سال پہلے کے ایران سے بہت زیادہ مضبوط ہے۔ امام خمینیؒ کی فکر اور ان کا پیغام بہترین مشعل راہ ہے۔
معروف عالم دین مولانا سید محمد تقی نقوی نے کہا کہ امام خمینیؒ عظیم رہبر، دین حق کے سچے اور مخلص خدمتگار تھے، انہوں نے اسلام کی پورے عالم میں شناسائی کرائی۔ امام خمینی ؒ نے اسلام کے حکومتی و سیاسی نظام کا تعارف کرایا اور اسلام کی عظمت رفتہ کو بحال کیا۔ آپ نے تحریک چلائی اور شہنشاہ کو شکست دی اور وہاں نظام ولایت نافذ ہوگیا۔ دشمن اس کے خلاف صف آراء ہوگئے۔ امریکہ سمجھتا تھا کہ اگر انقلاب کامیاب ہو بھی گیا تو بھی ہم اس کی قیادت کو خرید لیں گے، مگر یہاں مکتب اہلبیت کے پیرو تھے، جنہیں خریدا نہ جا سکا۔ صدام کے ذریعے جنگ مسلط کی گئی، امام نے اللہ پر بھروسہ کیا، اللہ نے مدد کی اور ایران کی افواج نے صدام کو شکست دی، یہ جنگ معنوی طور پر ایران کو مضبوط کر گئی۔ ایران اپنے پاوں پر کھڑا ہوگیا اور اپنا اسلحہ بنایا اور اس میں کامیاب ہوئے۔ اقتصادی محاصرہ جاری ہے، مگر امام خمینیؒ جو بنیادیں فراہم کر گئے تھے اور جن کی تربیت کرگئے تھے، جیسے رہبر معظم سید علی خامنہ ای، انہوں نے انقلاب کو مزید مضبوط کر دیا ہے۔ جتنا دشمن اپنے حملے بڑھاتا ہے، انتا ہی انقلاب کا مضبوط ہوتا جاتا ہے۔
جامعۃ المنتظر لاہور کے پرنسپل قاضی نیاز حسین نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امام خمینیؒ فقیہ جامع الشرائط تھے، جنہوں نے جہان اسلام بلکہ پوری دنیا کو بیدار کیا، یہ بیداری کفر اور استکبار کے مقابلے میں تھی۔ دنیا کی تیس فیصد آبادی مسلمان ہے، اقتصادی ذرائع ساٹھ فیصد ان کے پاس ہیں، اس کے باوجود سب سے غریب مسلمان ہیں، اس کی وجہ امریکہ، انگلستان اور روس ہیں۔ یہ ممالک ان کا مال لے جاتے تھے، یہاں کے حکمران غلام تھے۔ امام نے لوگوں کو بیدار کیا اور خود مقابلے میں آگئے۔ امام خمینیؒ زمانہ طالب علمی میں استکبار کے مقابل کھڑے ہوگئے، انہوں نے دنیا کے وسائل پر بھروسہ نہیں کیا۔ انہوں نے انقلاب برپا کیا، امام خمینی ؒ کی دس سالہ بابرکت زندگی تھی، جس میں انہوں نے انقلاب کی بنیادوں کو مستحکم کیا۔ آج رہبر معظم بھی اسی طرح ڈٹ کر کھڑے ہیں، یہ امام خمینیؒ کی نمائندگی ہے۔ یہ دراصل امام زمانہ اور نبی اکرمﷺ کی نمائندگی میں ہیں۔ امام خمینیؒ دنیا کی عظیم شخصیت تھے، ہر زمانے میں ایک شخصیت عظیم ہوتی ہے، اس زمانے میں یہ شخصیت امام خمینی ؒ کی تھی۔ آج کا مسلمان بیدار ہوچکا ہے۔