ایک طرف صہیونی لابیوں اور عالمی سامراج کے گرگوں کی مسلسل یہ کوشش رہی کہ حشد الشعبی اور عراق کی بہادر قوم کے درمیان اختلافات پیدا کر کے دونوں کو ایک دوسرے سے دور کیا جاسکے اور اس کے لئے مسلسل یہ دباو بنایا گیا کہ اب تو حشد الشعبی کی کوئی ضرورت نہیں اس لئے اسے ختم ہو جانا چاہیے .
شیئرینگ :
حشد الشعبی فورسز نے مسلسل چوتھی مرتبہ ابطال العراق نامی آپریشن میں داعش کے سات مراکز کو المقدادیہ و حوض حمرین کے شمالی علاقوں اور نہر دیالی کے اطراف میں اپنے حملوں سے منہدم کر دیا ہے۔
عالمی سامراج نے عراق کو شام میں بدل دینے کے جو منصوبے بنائے تھے یک بعد دیگرے وہ ناکام ہوتے جا رہے ہیں، اور عراق کی مرجعیت کے ذریعہ حشد الشعبی کے قیام کا حکمت آمیز قدم بحمد اللہ اپنے اثرات دکھا رہا ہے.
ایک طرف صہیونی لابیوں اور عالمی سامراج کے گرگوں کی مسلسل یہ کوشش رہی کہ حشد الشعبی اور عراق کی بہادر قوم کے درمیان اختلافات پیدا کر کے دونوں کو ایک دوسرے سے دور کیا جاسکے اور اس کے لئے مسلسل یہ دباو بنایا گیا کہ اب تو حشد الشعبی کی کوئی ضرورت نہیں اس لئے اسے ختم ہو جانا چاہیے .
دوسری طرف یہ باور کرانے کی کوشش کی گئی کہ عراق کی فوج کے ہوتے ہوئے کسی اور کی ضرورت نہیں ہے ، لیکن صاحبان فکر و نظر جانتے ہیں کہ عراق کی فورسز کو ٹرینڈ کرنے والے یہی لوگ ہیں جنہوں نے پہلے عراق کو برباد کیا تھا اور اب عراق میں بنے رہے کا کوئی نہ کوئی بہانا تلاش کر رہے ہیں جبکہ عراقی فورسز میں بہت سے ایسے افسران موجود ہیں جو لیبرل طرز فکر کے حامل اور ان طاقتوں کے ہمنوا ہیں.
یہی وجہ ہے کہ تکفیری عناصر سے مقابلہ میں گرچہ عراق کی فوج کی خدمات کو نہیں بھلایا جا سکتا لیکن اتنا ضرور ہے کہ جو کام حشد الشعبی نے کیا ہے وہ عراقی فوج سے نہیں ہو سکا اور اب بھی بچے کھچے داعشی ٹولے سے حشد الشعبی ہی کا مقابلہ ہو رہا ہے جبکہ تکفیری ٹولوں کو مالی و عسکری تعاون کے ذریعہ اپنے پیروں پر کھڑا کرنے والی طاقتیں اب بھی اس تاک میں ہیں کہ تکفیریوں کی خاکستر سے چنگاریوں کو چن کر دوبارہ شعلہ ور آگ میں تبدیل کر دیا جائے لیکن انکے اس عزائم میں سب سے بڑی رکاوٹ حشد الشعبی کی فورسز ہیں۔
فارس بین الاقوامی نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حال ہی میں دیالی کے علاقے میں حشد الشعبی کی فورسز نے تکفیریوں کے خلاف زبردست کامیابی حاصل کی ہے، حشد الشعبی کے فوجی آپریشنز کے رسمی ترجمان صادق الحسینی کے بقول حال ہی میں عراقی فضائیہ کی مدد کے چلتے حشد الشعبی کی فورسز نے داعش کے اہم مراکز پر حملہ کر کے ان جگہوں کو زمیں بوس کر دیا ہے جہاں تک ۲۰۰۳ سے اب تک عراق فورسز نہیں پہنچ سکی تھیں۔
تفصیلات کے مطابق حشد الشعبی فورسز نے مسلسل چوتھی مرتبہ ابطال العراق نامی آپریشن میں داعش کے سات مراکز کو المقدادیہ و حوض حمرین کے شمالی علاقوں اور نہر دیالی کے اطراف میں اپنے حملوں سے منہدم کر دیا ہے۔
الحسینی نے مزید بتایا کہ حشد العشبی کی فورسز نے داعش کے تین مخفی ٹھکانوں کو بھی مسمار کر دیا یہ ایسے مخفی ٹھکانے تھے جہاں سے داعش کو دھماکہ خیز مواد اور کھانے پینے کی اشیاء کو فراہم کیا جاتا تھا۔
الحسینی نے مزید کہا کہ دیالی کے رہائشی باشندوں کی مدد اور انکے تعاون سے یہ کام ممکن ہو سکا، کچھ دنوں قبل سے ایران سے عراق کی لگی ہوئی مشرقی سرحد میں چھپے ہوئے داعشی عناصر کو ڈھونڈنے کا کام زور وشور سے جاری تھا۔
عراق کی حشد الشعبی فورسز نے ابطال العراق نامی اس آپریشن کے ذریعہ کوشش کی کہ اس علاقے میں اپنے گھر بار کو داعش کے ڈر سے چھوڑ کر دوسری جگہوں پر پناہ لینے والے مقامی باشندوں کو اپنے گھروں کی طرف واپس بھیجا جا سکے اور بحمد اللہ یہ مشن تیزی کے ساتھ جاری ہے۔
دوسری طرف مسلسل عالمی سامراج کی کوشش ہے کہ عراق کی سرزمین پر کسی نہ کسی طرح تکفیریوں کو دوبارہ زندہ کیا جاسکے تاکہ عراق کو آپس میں الجھا کر اسرائیل کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔
عالمی سامراج کا یہ خواب یقینا اس وقت تک پورا نہیں ہو سکتا جب تک عراق کے عوام مرجعیت کے حصار میں محفوظ ہیں یہی وجہ ہے کہ حشد الشعبی کے خلاف مسلسل سازشوں کے بعد بھی مرجعیت کی حمایت و پشت پناہی کے چلتے دشمن کے شاطرانہ منصوبے ابھی تک پورے نہیں ہو سکے ہیں اور انشاء اللہ آگے بھی پورے نہیں ہو سکیں گے ۔