30 ستمبر باپ کی آغوش میں فلسطینی نوجوان محمد الدورہ کی شہادت
ایرانی وزارت خارجہ نے اپنے پیغام میں لکھا ہے کہ آج سے 20 سال قبل محمد الدورہ اپنے باپ کے پیچھے پناہ لینے کے دوران بےدردی کے ساتھ قتل کر دیا گیا تھا جبکہ اس واقعے نے دنیا کے سامنے ثابت کر دیا ہے کہ (فلسطین پر) قابض قوتیں اپنے ظلم و ستم کی کوئی حد نہیں پہچانتیں۔
شیئرینگ :
30 ستمبر 2000ء کے روز غاصب صیہونیوں کی جانب سے باپ کی آغوش میں بےدردی کے ساتھ قتل کر دیئے جانے والے فلسطینی نوجوان محمد الدورہ کی شہادت کے حوالے سے ایرانی وزارت خارجہ نے ٹوئٹر پر خصوصی پیغام جاری کیا ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ نے اپنے پیغام میں لکھا ہے کہ آج سے 20 سال قبل محمد الدورہ اپنے باپ کے پیچھے پناہ لینے کے دوران بےدردی کے ساتھ قتل کر دیا گیا تھا جبکہ اس واقعے نے دنیا کے سامنے ثابت کر دیا ہے کہ (فلسطین پر) قابض قوتیں اپنے ظلم و ستم کی کوئی حد نہیں پہچانتیں۔
اس پیغام میں مزید لکھا گیا ہے کہ آج 2 عشروں کے بعد ہمارے خطے کی کچھ حکومتیں اس (محمد الدورہ) کے قاتلوں کے ساتھ ہاتھ ملاتی نظر آ رہی ہیں جبکہ تاریخ قاتلوں اور خیانتکاروں کو کبھی نہیں بھولے گی۔
واضح رہے کہ 30 ستمبر 2000ء کے روز 11 سالہ فلسطینی نوجوان محمد الدورہ غزہ کی پٹی میں سڑک کنارے غاصب صیہونی فوجیوں کی گولیوں کا نشانہ بن جاتا ہے جبکہ اس کا والد سیمنٹ کی ایک رکاوٹ کی اوٹ میں بیٹھے اُسے اپنے پیچھے اپنے چھپانے کی پوری کوشش کر رہا تھا
تاہم صیہونی گولیاں اس کے والد کے ہاتھوں پیروں میں سے گزر کر محمد الدورہ کے جسم میں پیوست ہوتی رہیں اور اس نے خبرنگاروں کے کیمروں کے سامنے اپنی جان جان آفرین کے سپرد کر دی۔
غاصب و قابض صیہونیوں کی جانب سے یہ جرم، 28 ستمبر 2000ء کے روز شروع ہونے والی فلسطین کی دوسری انتفاضہ تحریک کے تیسرے روز سرزد ہوا تھا جبکہ ایرانی کیلنڈر کے اندر اس دن کو "فلسطینی بچوں اور نوجوانوں کے ساتھ یکجہتی و ہمدردی کا دن" قرار دیا گیا ہے۔
دوسری طرف اس واقعے کے 2 عشروں کے بعد حال ہی میں متحدہ عرب امارات و بحرین کی جانب سے امریکی دارالحکومت کے اندر غاصب و بچوں کی قاتل صیہونی رژیم کے ساتھ دوستی معاہدے پر دستخط کر دیئے گئے ہیں جو فلسطین سمیت پورے عالم اسلام میں شدید ردعمل کا باعث بنا ہے۔