نداء آل سیف کا لکھنا ہے کہ حضرت امام حسین علیہ السلام کے خادموں، جنہوں نے کربلاء کو جنت اور گل و گلزار میں تبدیل کر رکھا ہے، اور خانۂ خدا کو کرینوں، لفٹوں اور ولیعہد محمد بن سلمان کی یورش کے ذریعے زائرین بیت اللہ کی قتل گاہ میں بدل دینے والوں کے درمیان کوئی موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔
شیئرینگ :
سرزمین حجاز کی ایک معروف لکھاری خاتون نے اپنے مقالے کے اندر حضرت امام حسین علیہ السلام کے چہلم کی مناسبت سے منعقد ہونے والی سالانہ "اربعین واک" اور سعودی شاہی رژیم کے زیرانتظام منعقد ہونے والے مراسم حج کے درمیان دہلا دینے والا موازنہ تحریر کیا ہے اور اپنے مقالے میں سعودی شاہی رژیم کے خودساختہ شیوخ حرم کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "حضرت امام حسین (ع) کے خادموں سے سیکھو!"۔ حجاز شریف کی معروف لکھاری اور حجاج بیت اللہ کی رضاکار خادمہ نداء آل سیف نے اپنے مقالے میں حج بیت اللہ الحرام اور اربعین امام حسین (ع) کے انتظامات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ان دونوں تقریبات کا انتظام قابل موازنہ نہیں۔
نداء آل سیف کا لکھنا ہے کہ حضرت امام حسین علیہ السلام کے خادموں، جنہوں نے کربلاء کو جنت اور گل و گلزار میں تبدیل کر رکھا ہے، اور خانۂ خدا کو کرینوں، لفٹوں اور ولیعہد محمد بن سلمان کی یورش کے ذریعے زائرین بیت اللہ کی قتل گاہ میں بدل دینے والوں کے درمیان کوئی موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔ خاتون لکھاری نے اربعین واک کے عوامی انتظامات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مزید لکھا کہ اب وقت آن پہنچا ہے کہ خدام امام حسین (ع) کی سخاوت کے سامنے حاتم طائی سمیت پوری تاریخ میں سخاوت کے حوالے سے مشہور شخصیات شرم سے ڈوب مریں کیونکہ امام حسین (ع) کے زائرین کے لئے اہالیان عراق کی سخاوت کے سامنے حاتم طائی اور اس جیسوں کی تمام سخاوتیں ہیچ ہیں۔
معروف لکھاری اور زائرین بیت اللہ الحرام کی رضا کار خادمہ نے لکھا کہ درحقیقت جس چیز نے مجھے یہ مقالہ لکھنے پر مجبور کیا؛ ان دونوں عظیم تقریبات اور ان کے انتظامات کے درمیان "دل دہلا دینے والا موازنہ" تھا یعنی زائرین کربلاء کو میسر بے انتہاء مادی و روحانی سہولتوں اور ہمارے ملک میں بیت اللہ الحرام کے حجاج پر ہونے والے ظلم و ستم کے درمیان موازنہ! نداء آل سیف نے لکھا کہ نجف و کربلاء کے درمیان زائرین امام حسین (ع) کو ملنے والی مفت خوراک، رہائش اور طبی سہولیات سے لے کر جوتے پالش کرنے تک کی خدمات کے برخلاف؛ میں نے آخری 10 سالوں میں، سوائے پانی کی اُس ایک بوتل کے جو منّیٰ میں مجھے ملی تھی، مکہ مکرمہ کے اندر حجاج کرام کے لئے کوئی خدمت نہیں دیکھی۔
نداء آل سیف نے لکھا کہ زائر کربلاء اور زائر مکہ کو حاصل ہونے والے تجربے میں بہت ہی زیادہ فرق پایا جاتا ہے جسے معلوم کرنے کے لئے کسی قسم کے موازنے کی ضرورت نہیں کیونکہ پہلے تجربے میں عوام آپ سے التماس کرتے ہیں کہ آپ ان کی مفت خدمات کو قبول کر لیں جبکہ دوسرے تجربے کے دوران آپ دعائیں مانگتے ہیں کہ انتہائی تیزی کے ساتھ بڑھنے والی خوراک، رہائش اور نقل و حمل کی قیمتوں کے باعث آپ کو دوسروں کے آگے ہاتھ نہ پھیلانا پڑ جائے! اس معروف لکھاری کے مطابق مکہ مکرمہ کے اندر جب خانۂ خدا کا زائر منّیٰ کی جانب پیدل چلتے چلتے تھک جاتا ہے تو چاہے اس کی موت ہی کیوں نہ واقع ہو جائے، اس کے پاس رستہ چلتے رہنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوتا جبکہ کربلاء کی جانب جانے والے تمام رَستوں پر آپ اُن سینکڑوں ہزاروں خیموں اور موکبوں کو بآسانی دیکھ سکتے ہیں جو زائرین امام حسین (ع) کو مفت خدمات فراہم کرنے کے لئے ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کو بےقرار رہتے ہیں۔