ایرانی حکومت نے شہید رحیمی کی شہادت پر پاکستانی حکومت سے شدید احتجاج کیا اور شہید رحیمی کے پیکر کو پاکستان سے ایران لایا گیا اور جہاں انھیں تشییع جنازہ کے بعد بہشت زہرا (س) میں سپرد خاک کردیا گیا
شیئرینگ :
آج پاکستان کے شہر لاہور اورملتان میں ایرانی گلچرل ہاؤس کے سربراہ رہنے والے شہید سید محمد علی رحیمی کی برسی کا دن ہے۔
شہید سید محمد علی رحیمی 19 تیر ماہ سن 1336 ہجری شمسی کو ایران کے شہر اہواز میں پیدا ہوئے اور اپنی زندگی کے ابتدائی دنوں میں وہ اپنے باپ کے ہمراہ تہران میں مقیم ہوگئے۔
انھوں نے اپنی نوجوانی میں دینی اور ثقافتی امور میں سرگرمیوں کا آغاز کردیا اور انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد شہید سید محمد علی رحیمی نے کمیتہ انقلاب اسلامی، کانون بعثت، وزارت ثقافت و ارشاد اسلامی اور سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی میں اپنی ثقافتی سرگرمیاں شروع کردیں اور آخر کار انھوں نےسازمان فرہنگ اور ارتباطات اسلامی میں باقاعدہ کام شروع کردیا۔
شہید رحیمی نے سازمان فرہنگ و ارتباطات اسلامی میں رہتے ہوئے ہندوستان، پاکستان ، افغانستان اور افریقی ممالک میں گرانقدر خدمات انجام دیں۔
شہید رحیمی نے دس سال تک دہلی میں خدمات انجام دیں اور انھوں نے اس مدت میں حوزات علمیہ کو مضـوط بنانے کے سلسلے میں اہم کردار ادا کیا، وہ حوزات علمیہ کی مضبوطی کو دین کی مضبوطی سمجھتے تھے۔
پاکستان کے شہر ملتان میں ایرانی کلچرل ہاؤس میں شہید رحیمی کی خدمات اور سرگرمیاں پاکستان کے اردو اخبارات کی سرخیوں میں تبدیل ہوگئی تھیں اور مختلف ثقافتی تقریبات میں پاکستانی کی سیاسی، سماجی اور ثقافتی شخصیات کو شرکت کی دعوت دی جاتی تھی جس کی وجہ سے ان کی ثقافتی سرگرمیاں دوچنداں ہوگئیں۔
لاہور میں ایرانی کلچرل ہاؤ س کے سربراہ شہید صادق گنجی کی سپاہ صحابہ کے ہاتھوں شہادت کے بعد شہید رحیمی کو لاہور کلچرل ہاؤس کی ذمہ د اری سونپ دی گئی اور شہید رحمیی نے لاہور میں اپنی ماموریت کے ایک سال 6 ماہ گزارے تھے کہ انھیں لشکر جھنگوی کے دہشت گردوں نے شہید کردیا۔
ایرانی حکومت نے شہید رحیمی کی شہادت پر پاکستانی حکومت سے شدید احتجاج کیا اور شہید رحیمی کے پیکر کو پاکستان سے ایران لایا گیا اور جہاں انھیں تشییع جنازہ کے بعد بہشت زہرا (س) میں سپرد خاک کردیا گیا۔