انتہا پسندی اور دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑے بغیر پاکستان میں انتشار کا خاتمہ ممکن نہیں ہے، امن کیلئے ناصبی خارجی عناصر کی سرکوبی بھی ضروری ہے
شیئرینگ :
جمعیت علمائے پاکستان کے سربراہ قائد اہلسنت پیر سید محمد معصوم حسین نقوی نے کہا ہے کہ افواج پاکستان کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں اور قربانیوں کے باعث ملک کے اندر استحکام پیدا ہوا اور بیرونی دشمنوں کا مقابلہ بھی کیا گیا، دہشتگردوں نے سابقہ فاٹا کے علاقے میں قبضہ جما لیا تھا، جسے افواج پاکستان نے بے پناہ قربانیاں دے کر کلیئر کروایا، حال ہی میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا اعتراف قابل تحسین ہے، امریکہ، برطانیہ، فرانس ، اٹلی سمیت دیگر عالمی قوتیں بھی پاکستان کی قربانیوں کو تسلیم کریں اور آئندہ کسی قسم کی پراکسی وار سے اجتناب کریں۔ اجلاس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ انتہا پسندی اور دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑے بغیر پاکستان میں انتشار کا خاتمہ ممکن نہیں ہے، امن کیلئے ناصبی خارجی عناصر کی سرکوبی بھی ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کیخلاف چار سالہ آپریشن ردالفساد کے اثرات کو زائل ہونے سے بچانے کیلئے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کروانا ہوگا۔ حیرت ہے کہ مختلف ایشوز کھڑے کرکے قوم میں انتشار پیدا کیا جاتا ہے، حیرت ہے کہ دہشتگرد کالعدم تنظیموں کے سرغنے دندناتے پھر رہے ہیں، کوئی پوچھنے والا نہیں ہے، مذہبی منافرت کیلئے سوشل میڈیا کا استعمال کیا جا رہا ہے، ریاستی ادارے اہلبیت عظام علیہم السلام اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی گستاخیوں پر مبنی مواد کو ہٹائیں ورنہ حالات درست نہیں رہیں گے۔ ہمیں شدید تحفظات ہیں کہ ناقص تفتیش کے باعث خاتون جنت دختر رسول کی شان میں گستاخی کرنیوالا ضمانت پر رہا ہو جاتا ہے اور امجد صابری کے قاتل چار سال بعد بری ہو جاتے ہیں۔ جے یو پی کے سربراہ نے کہا کہ ریاستی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ آپریشن ردالفساد کے اثرات کو زائل ہونے سے بچانے کیلئے دہشتگردی کو روکیں، حیرت ہے کہ اہلسنت کے لبادے میں بھی کچھ عناصر ناصبیت کا پرچار کر رہے ہیں اور بھول جاتے ہیں کہ محبت اہلبیت ایمان کا حصہ ہے۔