مقامتی گروہوں کے پے در پے حملے امریکی فوج میں خوف و ہراس
عراق کے سیکورٹی ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ شام و عراق کی سرحد پر حالیہ امریکی حملے اور جارحیت کے جواب میں مزاحمتی قوتوں کی انتقامی کارروائی سے خائف ہو کر امریکی فوجی مکمل طور پر چوکس ہو گئے ہیں
شیئرینگ :
عراق کے سیکورٹی ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ شام و عراق کی سرحد پر حالیہ امریکی حملے اور جارحیت کے جواب میں مزاحمتی قوتوں کی انتقامی کارروائی سے خائف ہو کر امریکی فوجی مکمل طور پرالرٹ ہو گئے ہیں۔
عراق کے سیکورٹی ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ نے عراق میں اپنی فوج کو مکمل طور پر الرٹ کر دیا ہے اور البلد فوجی مرکز میں امریکی فوجی خاص طور سے مکمل طور پر چوکس ہو گئے ہیں۔ان ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی فوجیوں سے کہا گیا ہے کہ وہ فوجی اڈوں اور عمارتوں سے باہر حفاظتی وسائل کا استعمال کریں۔
ان رپورٹوں کے مطابق عراق میں امریکی فوجیوں کی یہ چوکسی آئندہ چند روز تک جاری رہے گی۔دہشتگرد امریکی فضائیہ کے جنگی طیاروں نے عراق اور شام کے سرحدی علاقے البوکمال اور القائم میں ایک گھر اور ایک اور مقام پر بمباری کی ہے جس کے نتیجے میں تیس افراد شہید و زخمی ہوئے ہیں۔ شہید و زخمی ہونے والوں کی اس تعداد کی، عراقی پارلیمنٹ کے رکن اور الفتح الائنس کی سیاسی کونسل کے سربراہ احمد الاسدی نے بھی تصدیق کی ہے۔
عراق کے سیاسی گروہوں نے ہفتے کے روز تاکید کی ہے کہ مزاحمتی قوتوں کے ٹھکانوں پر امریکی جارحیت کا سخت سے سخت جواب دیا جائے گا۔اس درمیان اسلامی مزاحمتی تحریک النجبا کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل نے تاکید کی ہے کہ مزاحمت کے ٹھکانوں پر امریکی جارحیت کا دنداں شکن جواب دیا جائے گا۔
العہد کی رپورٹ کے مطابق اسلامی مزاحمتی تحریک النجبا کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل نصر الشمری نے عراق و شام کی سرحد پر مزاحمت کے ٹھکانوں پر امریکی جارحیت پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کی اس جارحیت سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ امریکہ مزاحمتی گروہوں کے مقابلے میں بالکل ناتواں اور بے بس ہو گیا ہے۔الشمری نے اس قسم کے حملوں کو امریکی پالیسیوں کی شکست کا مظہر قرار دیتے ہوئے امریکی حکام کو مخاطب کر کے کہا ہے کہ اگر ہمت و جرات ہے تو سرحدی علاقوں کو نشانہ بنانے کے بجائے مزاحمتی گروہوں کا براہ راست طور پر مقابلہ کریں۔