علی سرور نقوی نے کہا کہ نطنز کے حالیہ واقعے نے آزاد مبصرین کے ذہن میں بہت سارے سوالات کو جنم دیا ہے کیونکہ یہ واقعہ ایک ایسا وقت میں ہوا جب ویانا میں ایران اور جوہری معاہدے کے دیگر فریقین کے درمیان اس معاہدے کی بحالی کیلئے اہم مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔
شیئرینگ :
عالمی جوہری ادارے میں تعینات پاکستان کے سابق مستقل مندوب اور اعلی سفارتکار نے ایران کی نطنز جوہری تنصیبات میں حالیہ تخریب کاری کاروائی میں ملوثین کے مقصد کو تہران، یورپ اور امریکہ کے درمیان معاندانہ ماحول پیدا کرنا قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس حادثے میں ملوثین سے متعلق ایران کا موقف جائز ہے۔
ان خیالات کا اظہار "علی سرور نقوی" نے منگل کے روز اسلام آباد میں تعینات ارنا نمائندے سے انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ نطنز کے حالیہ واقعے نے آزاد مبصرین کے ذہن میں بہت سارے سوالات کو جنم دیا ہے کیونکہ یہ واقعہ ایک ایسا وقت میں ہوا جب ویانا میں ایران اور جوہری معاہدے کے دیگر فریقین کے درمیان اس معاہدے کی بحالی کیلئے اہم مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔
اسلام آباد میں انسٹی ٹیوٹ برائے بین الاقوامی اسٹریٹجک اسٹڈیز (سی آئی ایس ایس) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے اس بات پر زور دیا کہ نظنز حادثے میں ملوثین نے ایک غیر ذمدارانہ اقدام کیا ہے اور اس حوالے سے ایران کے پاس صیہونی ریاست کیخلاف الزام لگانے کے جائز اور صحیح وجوہات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چونکہ تل ابیب نے اس سے پہلے بھی ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے اور ایرانی جوہری سائنسدانوں کے قتل میں ملوث تھا تو اب بھی نطنز حادثے میں اس کے ملوث ہونے کا امکان ہے۔
سرور نقوی نے اس بات پر زور دیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، اس دہشتگردانہ اقدام میں ملوثین کیخلاف کاروائی کرنے کا جائز حق رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تہران کی طرف سے کسی بھی انتقامی کارروائی سے صیہونی حکومت کا جوابدہ ہونا پڑے گا اور تل ابیب کو یہ پیغام دے گا کہ وہ اس طرح کی معاندانہ اور انتہا پسندانہ سرگرمیوں سے باز رہے۔
پاکستانی سفارتکار نے کہا کہ صہیونی ریاست نے ایک خطرناک اقدام کیا ہے جس کی ہر سطح پر مذمت ہونی ہوگی اور اسی کے ساتھ ہی آئی اے ای اے کو بھی شفاف اور آزادانہ تحقیقات کے ذریعے نطنز حملے میں ملوثین کو بے نقاب کرنا ہوگا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایرانی جوہری ادارے کے ترجمان "بہروزکمالوندی" نے 11 اپریل کو کہا کہ نطنز کمپلیکس میں واقع یورینیم کو افزودہ کرنے کے پلانٹ کے بجلی سرکٹ کے ایک حصے میں حادثہ پیش آیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ حادثے کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا اور نہ ہی آلودگی پھیلی گئی۔ان کا کہنا تھا کہ حادثے کی وجوہات کا تعین کرنے کے لیے تحقیقات شروع کر دی گئی ہے اور اس حوالے مزید تفصیلات بعد میں جاری کی جائیں گی۔
ایران جوہری ادارے کے سربراہ نے اس حوالے سے کہا کہ نطنز جوہری تنصیبات کے یورینیم افزودہ کرنے والے پلانٹ میں حالیہ ناکام کاروائی، ایک طرف ایران کی سیاسی اور صنعتی ترقی میں رکاوٹیں حائل کرنے والے دشمن عناصر کی شکست اور دوسری طرف پابندیوں کی منسوخی پر ایران کے کامیاب مذاکرات کی علامت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران کی جوہری صنعت کے قومی دن کے موقع پر ایرانی جوہری سائنسدانوں کی تازہ ترین کامیابیوں کی رونمائی کی گئی اور پابندیوں کی منسوخی کا ویژن بھی واضح ہوگیا۔
صالحی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، اس اقدام کی شدت سے مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری اور عالمی جوہری ادارے کیجانب سے اس جوہری دہشتگری کیخلاف اقدامات اٹھانے کی ضرورت پر زور دیتا ہے اور اس حادثے میں ملوثین کیخلاف کاروائی کو اپنا قانونی حق سمجھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس حادثے میں ملوثین کے مقاصد کو ناکام بنانے کے سلسلے میں ہم مزید سنجیدگی سے اپنی جوہری ٹیکنالوجی کا فروغ دیتے ہوئے ملک کیخلاف غیرقانونی پابندیوں کو اٹھانے کی بھر پور کوشش کریں گے۔