امیر عبداللہیان نے کہا کہ شہید میجر جنرل سلیمانی نے کبھی بھی سفارتکاری سے میدانی طاقت کے فروغ میں استفادہ نہیں کیا اور نہ ہی انھوں نے عوام کی جیب سے کچھ خرچ کیا۔
شیئرینگ :
اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر کے بین الاقوامی امور کے مشیر حسین امیر عبداللہیان نے کہا ہے کہ میدانی طاقت کا مذاکرات اور سفارتکاری کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں اہم کردار ہوتا ہے اور میدانی طاقت ، سفارتی کاری کی پشتپناہ ہوتی ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر کے بین الاقوامی امور کے مشیر حسین امیر عبداللہیان نے مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ میدانی طاقت کا مذاکرات اور سفارتکاری کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں اہم کردار ہوتا ہے اور میدانی طاقت ، سفارت کاری کی پشتپناہ ہوتی ہے۔ امیر عبداللہیان اس سے قبل ایرانی وزارت خارجہ میں عربی اور افریقی امور کے ڈائریکٹر رہ چکے ہیں اور آج کل وہ ایرانی اسپیکر کے بین الاقوامی امور کے مشیر ہیں۔
امیر عبداللہیان نے میدانی طاقت اور سفارتکاری کے درمیان فرق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ میدانی طاقت سفاترکاری کو جلا اور استقلال عطا کرتی ہے اگر میدان میں کوئی ملک کمزور ہو تو وہ سفارتکاری میں بھی اپنے اہداف تک پہنچنے میں کامیاب نہیں ہوسکتا۔ انھوں نے کہا کہ گذشتہ دہائی میں امریکہ کی ایران کے ساتھ مذاکرات کے لئے آمادگی اس بات کا مظہر تھی کہ ایران کے پاس میدانی طاقت موجود ہے اور ایران اپنی بات کو کرسی پر بٹھانے کے لئے اپنی میدانی طاقت کو استعمال کرسکتا ہے۔
امیر عبداللہیان نے کہا کہ شہید میجر جنرل سلیمانی نے کبھی بھی سفارتکاری سے میدانی طاقت کے فروغ میں استفادہ نہیں کیا اور نہ ہی انھوں نے عوام کی جیب سے کچھ خرچ کیا۔
امیر عبداللہیان نے حالیہ مہینوں میں ایرانی مفادات کے خلاف اسرائیلی اقدامات کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایران کے خلاف اسرائیل نے اپنے تخریبی اقدامات کی کبھی ذمہ داری قبول نہیں کی اور یہی وجہ ہے کہ ایرانی حکام نے ایرانی مفادات کے خلاف ہونے والے تخریبی اقدامات کی تہہ تک جانے کا عزم مصمم کیا تاکہ تخریبی اقدامات کے پيچھے چھپے ہوئے ہاتھ کا پتہ چل جائے۔ اور اس سلسلے میں تنبیہی جواب کی ضرورت تھی تاکہ اسرائیل کو ہوش آجائے اور مقبوضہ فلسطین میں رونما ہونے والے حالیہ اقدامات اسرائیل کی شرارتوں کامختصر جواب ہیں تاکہ اسرائیل اپنی شرارتوں کی اصلاحات پر غور کرنے پر مجبور ہوجائے۔ انھوں نے کہا کہ اسلامی مزاحمت اسرائیل کی ہر شرارت کا جواب دینے کے لئے آمادہ ہے اور ایرانی کے اعلی فوجی کمانڈروں نے بھی اسرائیل کو واضح پیغام دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی شرارتیں اسی کی طرف لوٹ جائیں گی ۔
امیر عبداللہیان نے کہا کہ اگر میدانی طاقت نہ ہوتی تو اسرائیل آج ایران کی سرحد کے قریب پہنچ گیا ہوتا جبکہ معاملہ بالکل برعکس ہوگيا ہے آج ایران کے اتحادی اسرائیل کی سرحد پر کھڑے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ایران نے ہمیشہ اسرائیل کو ایک غاصب حکومت قراردیا ہے ایران اسرائیل کو قانونی حکومت نہیں سمجھتا اور یہی وجہ ہے کہ فلسطین میں ہونے والے اسرائیلی مظالم کے پیش نظر ایران فلسطین کے مظلوم عوام کی آشکارا حمایت کرتا ہے اور ہمیں فلسطینیوں کی حمایت پر فخر ہے اور ہم بیت المقدس اور فلسطین کی آزادی تک فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔ ہم نے فلسطینیوں کی حمایت کے سلسلے میں بہت بڑا تاوان ادا کیا ہے اور کررہے ہیں لیکن ہم مظلوم کا ساتھ کبھی نہیں چھوڑیں گے۔