شیخ زکزاکی کے حامی اور دوسرے تمام مسلمان اس نا انصافی کے خلاف اٹھیں گے
دسمبر 2015 ء میں نائجیریا کی فوج کے حملے کے دوران میرے والدین کو متعدد بار گولیوں کا نشانہ بنایا ۔ میرے والد کی ایک آنکھ ضائع ہوگئی اور دوسری کو شدید نقصان پہنچا، جس کے باعث ان کی بینائی اتنی کمزور ہوگئی۔
شیئرینگ :
شیخ زکزاکی کی صاحبزادی سہیلہ زکزاکی نے کہا کہ شیخ زکزاکی کی مزید نظر بندکی کا کوئی جواز نہیں ہے۔ انصاف کا تقاضا یہی ہے کہ انھیں رہا کردیا جائے۔
مہر خبررساں ایجنسی کی اردو سروس کے ساتھ نائجیریا کے شیعوں کے رہبر شیخ زکزاکی کی صاحبزادی محترمہ سہیلہ زکزاکی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ چند ہفتے قبل شیخ زکزاکی کے مقدمے کی عدالت میں سماعت ہوئی ۔ لیکن گزشتہ کی طرح کسی نتیجے پر پہنچے بغیر ہی عدالت برخاست ہوگئی۔ میڈیا اور انسانی حقوق کے جھوٹے دعویداروں کو سانپ سونگھ گیا۔ ان کے گھر والے سوچ رہے تھے کہ اس پیشی پر شیخ کی بے گناہی کا فیصلہ سنایا جائے گا، لیکن نائجیریا حکومت کی سازش اور تخریب کاری کے نتیجے میں مقدمے کی سماعت آج کی تاریخ یعنی: 28 جولائی 2021ء تک ملتوی کر دی گئی۔ اب ان کے گھر والوں کو یقین ہے کہ یہ ان کے بے گناہ اور مظلوم والدین کی آخری پیشی ہوگی اور انہیں رہا کر دیا جائے گا۔
نائیجیریا کی اسلامی تحریک کے رہنما جناب شیخ ابراہیم زکزاکی کی صاحبزادی محترمہ سہیلہ زکزاکی کے ساتھ بات چیت قارئین کے پیش خدمت ہے:
مہر نیوز : شیخ زکزاکی اور ان کی اہلیہ کی تازہ ترین جسمانی حالت کے بارے میں آپ کیا جانتی ہیں؟
ج: دسمبر 2015 ء میں نائجیریا کی فوج کے حملے کے دوران میرے والدین کو متعدد بار گولیوں کا نشانہ بنایا ۔ میرے والد کی ایک آنکھ ضائع ہوگئی اور دوسری کو شدید نقصان پہنچا، جس کے باعث ان کی بینائی اتنی کمزور ہوگئی کہ انہیں اب پڑھنے کے لئے +10کی عینک کے ساتھ ساتھ ایک ذرہ بین (میگنفائنگ گلاس) کی بھی ضرورت پڑتی ہے۔ ان پر نائیجیریا کی DSS پولیس حراست کے دوران دو بار فالج کا حملہ ہوا ہے۔ جن ڈاکٹروں نے ان کے متعدد بار طبی ٹیسٹ کرائے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ شیخ زکزاکی کے خون میں سیسہ اور کیڈیمیم سے زہر آلود ہونے کے آثار پائے جاتے ہیں جو ان کے سر اور بائیں ہاتھ میں پیوست گولیوں کے ٹکڑوں کا نتیجہ ہیں۔
مہر نیوز: مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ان کے مقدمے کی سماعت آج 28 جولائی کو ہو رہی ہے اور ان کی رہائی کا امکان بہت زیادہ ہے۔ اس بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟
ج: کیڈونا ہائی کورٹ نے 28 جولائی کا دن اس لئے مقرر کیا ہے تاکہ میرے والدین کسی وکیل کے بغیر اپنے مقدمات کا دفاع کریں۔ میری رائے میں اگر قانون کے مطابق کوئی منصفانہ اقدام کیا جائے تو ان دونوں کی رہائی کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ اختیار نہیں کیا جا سکتا۔ البتہ اس بارے میں خدشات ضرور ہیں کہ انہیں رہا کرنے کی صورت میں حکومتی اور سیکیورٹی عہدیداراس عدالتی فیصلے کا احترام کریں گے یا نہیں!!
س: اس بار بھی اگر مقدمے کی سماعت نہ ہوئی تو اسلامی تحریک اور شیخ زکزکی کے خاندان کا اگلا قدم کیا ہوگا؟
ج: 2015ء میں زاریا کے مظلوموں کا قتل عام کیا گیا۔ اس واقعے کو چھ سال گزر چکے ہیں، لیکن ہر طرح کے جبر اور گھٹن کے باوجود ہم خاموش نہیں رہے۔ حکومت کو اس سلسلے میں منطقی اور عقلی راستہ اختیار کر لینا چاہئے۔ ہم کسی کے دباؤ میں نہیں آئیں گے اور اپنے والدین کی آزادی اور رہائی تک اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔
س: آپ کی والدہ بھی جیل میں ہیں۔ ان کی جسمانی حالت اور بیماری کے بارے میں کچھ بتائیں!
ج: میری والدہ کو کم از کم 5 مرتبہ گولیاں لگی ہیں۔ ان کے پیٹ میں پیوست گولیوں کے ٹکڑوں کو کافی وقت پہلے نکال دینا چاہئے تھا، جن کی وجہ سے وہ انتہائی دردناک تکلیف میں ہیں۔ اس کے علاوہ انہیں گٹھنوں کی سخت تکلیف ہے جس کے لئے کم از کم 3 سال پہلےان کے گٹھنوں کے تبادلے کی سرجری کروانی چاہئے تھی، لیکن DSS نامی سیکیورٹی پولیس کی طرف سے علاج کی اجازت نہ ملنے کی وجہ سے ان کے دونوں گٹھنے ضائع ہوگئے ہیں۔ درحقیقت یہ ایک معجزہ ہے کہ وہ اب بھی اپنے پیروں پر کھڑی ہو سکتی ہیں، اگرچہ زیادہ تر وہیل چئیر پر ہی ہوتی ہیں۔ انہیں جنوری میں کوروناوائرس (Covid19) کا بھی سامنا ہوا تھا۔
س: آپ کے والدین کو آزاد نہ کرنے کی بنیادی وجہ کیا ہے؟
ج: گزشتہ سالوں میں جب والدین پولیس کی حراست میں تھے، اس وقت پر اسلامی تحریک پر حملہ کیا گیا۔ البتہ ایسا پہلی بار نہیں ہوا، خصوصا میرے والد صاحب نے مختلف اداروں کے ہاتھوں قید و بند کی صعوبتیں اٹھائی ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ان کو عوام کی حمایت حاصل ہے جو حکمرانوں کو ایک آنکھ نہیں بھاتی۔ وہ شیخ زکزکی اور ان کی خدمات کو اپنے لئے خطرہ سمجھتے ہیں، خواہ ان کی خدمتیں اسلامی نقطہ نظر سے عوام کی فلاح و بہبود کے لئے ہی کیوں نہ ہوں۔
س: شیخ زکزاکی کے حامیوں اور پوری دنیا کے مسلمانوں کے نام آپ کیا پیغام دیں گی؟
ج: ہمارے حالات سے واقف اور آشنا مسلمانوں سے مجھے صرف اتنا کہنا ہے اور صرف ایک بات کی یاد دہانی کرانی ہے کہ بحیثیت مسلمان ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم نا انصافی اور ظلم و ستم کا مقابلہ کریں ۔ مجھے امید ہے کہ شیخ زکزاکی کے حامی اور دوسرے تمام مسلمان ہر اس نا انصافی کے خلاف اٹھیں گے جو ہوگئی ہے اور جو ہونے جا رہی ہے۔ اگر وہ اس سلسلے میں کچھ نہیں کر سکتے تو کم از کم میرے والدین اور اسلامی تحریک کی کامیابی کے لئے دعا کریں۔