امام حسن ع نے تدبر اخلاق اور حکمت عملی سے اپنے حریفوں کو بے بس کر کے رکھ دیا
یوم وصال نبی اکرم (ص) اور یوم شہادت حضرت امام حسن المجتبیٰ (ع) کی مناسبت سے جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان کے زیر اہتمام حسب عمل قدیم وادی کے اطراف و اکناف میں خصوصی تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔
شیئرینگ :
ضلع بڈگام میں پیغمبر رحمت (ص) کی سیرت پر روشنی ڈالتے ہوئے آغا سید مجتبیٰ نے پیغمبر اسلام اخلاق کے اعلیٰ مرتبہ پر فائز ہونے کیساتھ معلم انسانیت جسکی تعلیمات کو عام کرنیکی ضرورت ہے۔
یوم وصال نبی اکرم (ص) اور یوم شہادت حضرت امام حسن المجتبیٰ (ع) کی مناسبت سے جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان کے زیر اہتمام حسب عمل قدیم وادی کے اطراف و اکناف میں خصوصی تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔
مرکزی امام باڑہ بڈگام اور قدیمی امام باڑہ حسن آباد میں اس سلسلے کے سب سے بڑے اجتماعات منعقد ہوئے، جہاں ہزاروں کی تعداد میں عقیدت مندوں نے شرکت کی۔ مرکزی امام باڑہ بڈگام میں آغا سید مجتبیٰ عباس الموسوی الصفوی اور قدیمی امام باڑہ حسن آباد میں انجمن کے صدر مولانا آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے موقعہ کی مناسبت سے وعظ و تبلیغ فرمائی جبکہ یال کنزر میں آغا سید محمد عقیل الموسوی الصفوی نے عقیدت مندوں کو رسول خدا (ص) اور امام حسن مجتبیٰ (ع) کی سیرت سے روشناس کیا۔ حضور سرور کائنات (ص) کی دنیای ظاہری سے عالم بقا کی طرف منتقلی اور فلسفہ حیات نبی (ص) کی وضاحت کرتے ہوئے انجمن شرعی شیعیان کے صدر آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے کہا کہ حضور پاک (ص) کی رحلت اور آپ (ص) کا حیات ہونا دونوں واضح حقیقتیں ہیں۔
حضرت امام حسن المجتبیٰ (ع) کے کردار و عمل کو اخوت اسلامی اور اتحاد ملت کا سرچشمہ قرار دیتے ہوئے آغا سید حسن موسوی نے کہا کہ اہلبیت نبوی (ص) میں حضرت امام حسن (ع) کی شریف النفسی اور سخاوت و کرم فرمائی ہر لحاظ سے منفرد اور ہر جہت سے لامثال تھی امام عالی مقام کا سامنہ تاریخ اسلام کے انتہائی چالباز اور فریبی عناصر سے پڑا تاہم امام (ع) نے اپنے تدبر اخلاق اور حکمت عملی سے اپنے حریفوں کو بے بس کر کے رکھ دیا، یہی وجہ ہے کہ امام کے حریفوں نے بزدلانہ حربوں کا سہارا لیکر امام حسن مجتبیٰ (ع) کو زہر دلوا کر درجہ شہادت پر پہنچا دیا۔
بڈگام میں پیغمبر رحمت (ص) کی سیرت پر روشنی ڈالتے ہوئے آغا سید مجتبیٰ نے پیغمبر اسلام اخلاق کے اعلیٰ مرتبہ پر فائز ہونے کے ساتھ معلم انسانیت جس کی تعلیمات کو عام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ حضرت امام حسن (ع) نے اپنے وقتی تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے جو بہادرانہ اقدام اٹھائے وہ امت کو بکھرنے سے روکنے کا اعلیٰ ترین دوراندیشی کا مظہر تھا۔