اربعین مارچ دینی ہم آہنگی اور بین الاقوامی استقامت کی علامت بن چکا ہے
امام حسین علیہ السلام کے چہلم کے موقع پر پیدل مارچ اب عراق یا ایران کا معاملہ نہيں ہے اور اب تو عیسائي، اہل سنت بلکہ یہودیوں کے دینی رہنما بھی اس مارچ میں حصہ لینے لگے ہں۔
شیئرینگ :
اسلامی جمہوریہ ایران کی اعلی ثقافتی انقلاب کونسل کے سیکریٹری نے کہا ہے کہ اربعین مارچ دینی ہم آہنگی اور بین الاقوامی استقامت کی علامت بن چکا ہے ۔
عبد الحسین خسرو پناہ نے ارنا سے ایک گفتگو میں کہا کہ امام حسین علیہ السلام کے چہلم کے موقع پر پیدل مارچ اب عراق یا ایران کا معاملہ نہيں ہے اور اب تو عیسائي، اہل سنت بلکہ یہودیوں کے دینی رہنما بھی اس مارچ میں حصہ لینے لگے ہں۔
انہوں نے اس سال اربعین مارچ کو بحسن و خوبی انجام تک پہنچانے کے لئے عراق اور ایران کی حکومتوں کی کاوشوں پر ان کا شکریہ بھی ادا کیا ۔
انہوں نے کہا: اس سال ایران و عراق کی حکومتوں اور ایران کی حکومت اور عوام کے درمیان ہم آہنگی بہت اچھی رہی اور عوامی ٹیموں نے بہت زبردست طریقے سے کام کیا ہے اور جو کچھ تھوڑے بہت مسائل ہوئے تھے ہم ان پر کام کر رہے ہیں تاکہ اگلے سال وہ ختم ہو سکیں تاہم اس سال خدمات کی کوالٹی میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔
عبد الحسین خسرو پناہ نے کہا : امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے ثواب کے لئے یہی کافی ہے کہ ہر قدم پر چلنے والے کے لئے ایک نیکی لکھی جاتی ہے اور ایک گناہ ختم ہوتا ہے اس بناء پر اربعین کے وقت زيارت اور اربعین مارچ مستحب کام ہے اور اس طرح سے زيارت اور پیدل زیارت کے لئے جانے کا بھی ثواب ملتا ہے۔
انہوں نے کہا: اب امام حسین کے چہلم کے موقع پر اربعین مارچ اب ایک دینی عمل ہی نہيں رہ گیا ملکہ اب اسے ایک بین الاقوامی استقامت کی علامت سمجھنا چاہیے۔
انہوں نے کہا: آج امریکہ میں صیہونیوں پر تنقیدوں میں بہت زيادہ اضافہ ہو گیا ہے اور امریکہ کے مفکرین، صحافی اور میڈیا سے جڑے لوگ صیہونیوں کے مظالم پر کھل کر بول رہے ہيں اور اس طرح سے امریکہ میں بھی مزاحمت کا ایک محاذ بن رہا ہے جس میں اربعین مارچ کو غیر موثر نہيں سمجھا جا سکتا اس لئے ہم یہ کہہ سکتے ہيں کہ اربعین مارچ ، استقامت کی بین الاقوامی علامت ہے۔