تاریخ شائع کریں2024 26 December گھنٹہ 14:24
خبر کا کوڈ : 662052

سوشل میڈیا اور سائبر اسپیس صلاحیتں بروئے کار لانے کی ضرورت ہے

ہم دوسرے ممالک میں مادی فوائد کے خواہاں نہیں ہیں، بلکہ المصطفیٰ عالمی سطح پر افکار الٰہی کی ترویج میں مصروف عمل ہے، اس ترویج کا ذریعہ سائبر اسپیس ہے، لہٰذا ہمیں سائبر اسپیس کا درست استعمال کرنا چاہیے
سوشل میڈیا اور سائبر اسپیس صلاحیتں بروئے کار لانے کی ضرورت ہے
المصطفیٰ یونیورسٹی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ استعماری قوتیں میڈیا اور سائبر اسپیس کے ذریعے حق کو باطل اور باطل کو حق کے طور پر بیان کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

المصطفیٰ انٹرنیشنل یونیورسٹی کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین عباسی نے مدرسہ علمیہ حجتیہ میں طلباء کے ایک اجتماع سے خطاب میں، انسانی زندگی پر سائبر اسپیس اور میڈیا کے اثرات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ رہبرِ انقلابِ اسلامی کی نظر میں سائبر اسپیس، ایک ایسی حقیقت ہے کہ جہاں دنیا بھر کے لوگ روزانہ کم از کم 6 سے 7 گھنٹے آن لائن گزارتے ہیں، جو کہ مبلغین کے لیے ایک بہت بڑی فرصت کے ساتھ ساتھ ایک خطرہ بھی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کچھ عرصہ پہلے ممالک کو عسکری طاقت سے فتح کیا جاتا تھا، تاکہ ان ممالک کے وسائل کو لوٹ سکیں۔ استعمار تجارتی اور اقتصادی ذرائع کے ساتھ ممالک میں داخل ہوتے تھے اور پھر ہتھیاروں اور فوجی قوتوں کی مدد سے اپنے مذموم مقاصد حاصل کرتے تھے۔

المصطفٰی انٹرنیشنل یونیورسٹی کے سربراہ نے کہا کہ آج استعماری قوتوں کو ملکوں میں اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے وہاں جانے کی ضرورت نہیں ہے، بلکہ میڈیا اور سائبر اسپیس کے ذریعے لوگوں پر اس طرح اثر انداز ہو رہے ہیں کہ حق کو باطل اور باطل کو حق کے طور پر بیان کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

حجت الاسلام عباسی نے کہا کہ جو جرائم اس وقت غزہ اور لبنان میں ہو رہے ہیں، دشمن میڈیا کے ذریعے انہیں اسرائیل کا حق اور جائز دفاع بنا کر پیش کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ المصطفیٰ یونیورسٹی کے طلباء پر ضروری ہے کہ وہ سوشل میڈیا اور سائبر اسپیس میں اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے خود کو مضبوط بنائیں اور اس موقع سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں۔

جامعہ المصطفیٰ العالمیہ کے سربراہ نے کہا کہ آج اس چیز کو سب واضح طور پر دیکھ رہے ہیں اگر چند بین الاقوامی ادارے جیسے بین الاقوامی فوجداری عدالت، غاصب اسرائیل کی مذمت کریں تو مغربی ممالک اور امریکہ اسے قبول نہیں کرتے اور عدالت کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھاتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ المصطفیٰ انٹرنیشنل یونیورسٹی کو مختلف ممالک میں خالص اسلام کی گفتگو کو فروغ دینے کا اعزاز حاصل ہے۔ روس کو مغرب کا عسکری حریف، چین کو مغرب کا معاشی حریف اور انقلابِ اسلامی کی خالص اسلامی فکر کو مغرب کے ثقافتی حریف کے طور پر جانا جاتا ہے۔

المصطفٰی انٹرنیشنل یونیورسٹی کے سربراہ نے کہا کہ ہم دوسرے ممالک میں مادی فوائد کے خواہاں نہیں ہیں، بلکہ المصطفیٰ عالمی سطح پر افکار الٰہی کی ترویج میں مصروف عمل ہے، اس ترویج کا ذریعہ سائبر اسپیس ہے، لہٰذا ہمیں سائبر اسپیس کا درست استعمال کرنا چاہیے۔
https://taghribnews.com/vdcamuniu49niw1.zlk4.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ