تاریخ شائع کریں2021 1 April گھنٹہ 21:30
خبر کا کوڈ : 498350

پاکستان میں شیعہ لاپتہ افراد کا معاملہ

گذشتہ روز سوشل میڈیا کے صارفین نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے احتجاجی مہم میں فوری بازیابی کا مطالبہ کیا۔
پاکستان میں شیعہ لاپتہ افراد کا معاملہ
رپورٹ: توقیر کھرل
بشکریہ: اسلام ٹائمز

پاکستان میں شیعہ لاپتہ افراد کا معاملہ گذشتہ کئی سالوں سے حل طلب ہے۔ انسانی حقوق کی وزیر سمیت متعدد حکومتی وزراء سے شیعہ سیاسی مذہبی شخصیات کے وفود نے ملاقات میں اس مسئلہ کو حل کرنے کیلئے مذاکرات کی کوشش کی ہے، کئی نوجوانوں کو چند سال اور کئی افراد کو چند ماہ بعد بازیاب کروا لیا گیا ہے۔ ان میں سے چند ایسے بھی لاپتہ افراد ہیں، جن کی گرفتاری کو ظاہر کیا گیا اور ریاست کی طرف سے عائد کردہ الزام کی بنیاد پر سزا بھی سنائی گئی، جس پر مذاکراتی ٹیم کی طرف سے کوئی اعتراض بھی نہیں کیا گیا۔ چند نوجوان ایسے بھی ہیں، جن کی جوانی کا وقت کسی تاریک کال کوٹھری میں اذیت ناک تشدد کے دوران گزرتا جا رہا ہے۔ ان کے پیارے دوہری اذیت کا شکار ہیں، ایک طرف وہ اپنے پیاروں کی خیریت جاننا چاہتے ہیں، دوسری طرف ان کو عدالت میں بھی پیش نہیں کیا جا رہا ہے۔

چند دن قبل لاپتہ افراد کے ورثاء نے 31 مارچ کو احتجاجی پریس کانفرنس کا اعلان کیا۔ وہ جاننا چاہتے تھے کہ ان کے پیارے کہاں ہیں؟ لیکن لاپتہ افراد کے دکھ کو اپنا دکھ کہنے والوں نے دُکھ میں اور بھی اضافہ کر دیا، جب رات کی تاریکی میں صحافی، دانشور اور سینیئر تجزیہ نگار سردار تنویر حیدر بلوچ کو ان کی رہائش گاہ سے ان کے بچوں کے سامنے نامعلوم افراد نے جبری طور پر گرفتار کر لیا اور نامعلوم  مقام پر منتقل کر دیا۔ واقعہ کی تاحال ایف آئی آر کی درخواست پر عمل نہیں کیا گیا۔ گذشتہ دن لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے علماء کرام کی ایک کمیٹی نے کراچی میں پریس کانفرنس کی، جس میں 2 اپریل کو ملک بھر میں لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے احتجاجی تحریک کا اعلان کیا گیا ہے، اس تحریک کے تحت آخری لاپتہ فرد کی بازیابی تک مُلک بھر میں دھرنوں کا عندیہ دیا گیا ہے۔

گذشتہ روز سوشل میڈیا کے صارفین نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے احتجاجی مہم میں فوری بازیابی کا مطالبہ کیا۔ سیکڑوں صارفین کے احتجاج سے یہ بحث پاکستان میں سب سے زیادہ زیر بحث معاملہ ثابت ہوا اور ٹویٹر پر ٹاپ ٹرینڈ میں ہیش ٹیگ ہمارے پیارے کہاں ہیں، شیعہ مسنگ پرسنز کو بازیاب کروایا جائے اور سردار تنویر حیدر کو بازیاب کرواو، ٹاپ ٹرینڈ پر رہے۔ ایک صارف امتیاز رضوی نے لکھا کہ "سرگودھا سے ایک غریب آدمی تنویر حیدر بلوچ کے بچے اپنے والد کے واپس آنے کا انتظار کر رہے ہیں۔ ان کا انتظار کب ختم ہوگا؟"

صارف شجاع عباس نے آئی ایس پی آر کے سابق ترجمان کی ٹویٹ کے جواب میں لکھا ہے کہ اگر آپ کے دل گمشدہ افراد کے لئے دھڑک رہے ہوتے تو وہ افراد اب تک جیل میں نہ ہوتے۔" متعدد صارفین نے ریاست کی پالیسیوں کو بھی تنقید کو بھی نشانہ بنایا۔ ایک صارف شاہد عباس ہادی نے لکھا کہ"یہ ہمارے ملک کا ایک عجیب قانون ہے، قاتل کو رہا کیا جاتا ہے اور متاثرہ شخص کو گرفتار کرلیا جاتا ہے۔" ٹویٹر پر احتجاجی مہم میں بہت سے صارفین نے سوال اٹھایا ہے کہ پاکستان میں آئین بھی موجود ہے، جس کی بالادستی کا ذکر سننے کو ملتا ہے، یہاں قانون بھی ہے، عدالتیں بھی ہیں، اگر لاپتہ افراد نے جرم کیا ہے تو عدالتوں میں کیوں نہیں پیش کیا جاتا ہے۔؟؟ ایک صارف عظیم سبزواری نے اپنی احتجاجی ٹویٹ میں سوال اٹھایا ہے کہ کیا آئین مر گیا ہے۔؟
https://taghribnews.com/vdciwva5ut1a3p2.s7ct.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ