انہوں نے کہا کہ رپورٹ اس وقت جاری کی جاتی ہے جب کوئی بڑی تبدیلی یا انحراف واقع ہو، اور کسی ملک کی جوہری تکنیکی سرگرمیوں کی اطلاع دینا اور پھیلانا ایک ناقابل یقین عمل ہے جو بڑی افسوس کی بات ہے اور عالمی جوہری ادارہ نے طویل عرصے سے ان اصولوں پر عمل نہیں کیا ہے۔
شیئرینگ :
ایران کے جوہری ادارے کے ترجمان نے کہا ہے کہ آئی اے ای اے کیجانب سے ایران کے خفیہ معلومات دوسروں کو دینے کا سلسلہ شروع ہو ا ہے اور اسے جلد از جلد ختم کرنا پڑے گا ورنہ ایران اس کے رد عمل میں ضروری اقدامات اٹھائے گا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے جوہری ادارے کے ترجمان بہروز کمالوندی نے ایک انٹرویو میں آئی اے ای اے کیجانب سے ایران کی جوہری سرگرمیوں سے معتلق معلومات کی اشاعت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ عالمی جوہری ادارہ، بعض اوقات ایسی رپورٹیں شائع کرتا ہے جن میں بعض باتوں کو عام طور پر پیش نہیں کرنی چاہئیے۔
انہوں نے کہا کہ رپورٹ اس وقت جاری کی جاتی ہے جب کوئی بڑی تبدیلی یا انحراف واقع ہو، اور کسی ملک کی جوہری تکنیکی سرگرمیوں کی اطلاع دینا اور پھیلانا ایک ناقابل یقین عمل ہے جو بڑی افسوس کی بات ہے اور عالمی جوہری ادارہ نے طویل عرصے سے ان اصولوں پر عمل نہیں کیا ہے۔
بہروز کمالوندی نے کہا کہ ہم نے مختلف حالات اور مختلف اوقات میں اس مسئلے کے خلاف بارہا احتجاج کیا اور آخری بار گزشتہ سال فروری میں ہم نے ایک مکمل وضاحتی نوٹ دیا تھا کہ یہ ادارہ، ایران کی مائیکرو ٹیکنیکل سرگرمیوں کو کیوں شائع کرتا ہے؟
انہوں نے کہا کہ عالمی جوہری ادارہ دو بڑے کاموں کا ذمہ دار ہے، جن میں سے ایک یہ یقینی بنانا ہے کہ رکن ممالک کی سرگرمیاں پُرامن مقاصد کیلئے ہیں اور ایک اور نکتہ ان ممالک کے پُرامن مقاصد کی سرگرمیوں میں مدد کرنا ہے تاہم افسوس کی بات ہے کہ آئی اے ای اے نے ایران سے متعلق اس پر کم ہی عمل کیا ہے۔
بہروز کمالوندی نے کہا کہ اگر عالمی جوہری ادارے کی ویب سائٹ کا مشاہدہ کیا جائے تو بخوبی معلوم ہو گا کہ دوسرے ممالک سے متعلق ایسا نہیں ہوا ہے اور ایجنسی کی سائٹ پر ان تفصیلات کے ساتھ کوئی رپورٹ نہیں ہے، اگرچہ اس سائٹ تک رسائی رکن ممالک تک ہی محدود ہے۔