تہران کی پرامن ایٹمی سرگرمیاں پوری قوت کے ساتھ جاری رہیں گی
علی باقری کنی نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ایٹمی معاہدے کے تحت ہٹائی گئیں وہ تمام پابندیاں جو دوبارہ عائد کی گئیں ہیں اور اسی طرح امریکہ کے زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کے تحت ایران کے خلاف عائد کی جانے والی ساری پابندیاں فوری طور پر ہٹائی جائیں۔
شیئرینگ :
ایران کے نائب وزیر خارجہ اور اعلی مذاکرات کار علی باقری کنی نے کہا ہے کہ تہران پرامن ایٹمی سرگرمیاں پوری قوت کے ساتھ جاری رہیں گی۔۔
الجزیرہ ٹیلی ویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے، ایران کے نائب وزیر خارجہ اور اعلی مذاکرات کار علی باقری کنی کا کہنا تھا کہ پچھلے چھے دور کے ویانا مذاکرات کے دوران امریکہ نے دو اصولوں، ضمانتوں کی فراہمی اور پابندیوں کے خاتمے کی جانچ پڑتال کو تسلیم کر لیا تھا۔
علی باقری کنی نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ایٹمی معاہدے کے تحت ہٹائی گئیں وہ تمام پابندیاں جو دوبارہ عائد کی گئیں ہیں اور اسی طرح امریکہ کے زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کے تحت ایران کے خلاف عائد کی جانے والی ساری پابندیاں فوری طور پر ہٹائی جائیں۔
ایران کے نائب وزیر خارجہ اور اعلی مذاکرات کار نے بتایا کہ تہران نے ایٹمی معاہدے کے دیگر فریقوں کو پوری سنجیدگی کے ساتھ ٹھوس تجاویز پیش کی ہیں۔علی باقری کنی نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ایران نے تجاویز پیش کرکے اچھے معاہدے کے حصول کے بارے میں اپنے عزم کا اظہار کر دیا ہے، اب دیگر فریقوں کی ذمہ داری ہے کہ ہماری تجاویز کا جواب دیں، البتہ ان کا جواب شواہد اور دلائل پر مبنی ہونا چاہیے۔
ایران کے نائب وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ ہم نے جو تجاویز پیش کی ہیں وہ سن دو ہزار پندرہ میں ہونے والے جامع ایٹمی معاہدے یا جے سی پی او اے کی بنیاد پر تیار کی گئی ہیں۔
علی باقری کنی نے امریکہ کا نام لیے بغیر کہا کہ ایٹمی معاہدے سے نکل جانے والا ملک آج اس میں واپسی کا خواہاں ہے اور در اصل ایٹمی معاہدے میں باقی رکن ممالک بھی اس معاہدے کو ختم کرنا نہیں چاہتے۔
ایران کے نائب وزیر خارجہ اور اعلی مذاکرات کار نے آئی اے ای اے کی تازہ رپورٹ اور یورینیم کی نوے فی صد افزودگی سے متعلق کیے جانے والے بعض دعوؤں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ نوے فیصد افزودگی کی خبریں صیہونی ذرائع ابلاغ نے پھیلائی ہیں جن کی آئی اے ای اے کے اعلی ترین عہدیدار یعنی خود ڈائریکٹر جنرل نے فورا ہی تردید کر دی تھی۔
الجزیرہ ٹیلی ویژن کے اس سوال کے جواب میں کہ اگر اسرائیل نے ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملے کا فیصلہ کر لیا تو کیا ہوگا، علی باقری کنی نے نہایت اطمینان کے ساتھ جواب دیا کہ صیہونیوں کو ایران پر حملے کا خواب ضرور دیکھنا چاہیے، البتہ اگر وہ اس خواب میں ڈوب گئے تو ہمیشہ کے لیے سو جائیں گے۔