صدر رئیسی کا حالیہ دورہ روس علاقائی سلامتی کو تقویت دیتا ہے
انہوں نے کہا کہ آیت اللہ رئیسی کی حکومت کی فعال سفارت کاری، خاص طور پر ان کا حالیہ دورہ روس، اسلامی جمہوریہ ایران کے عالمی برادری کے ساتھ بات چیت کے لیے پُرامن حل تلاش کرنے کے ساتھ ساتھ امریکہ کی طرف سے کئی سالوں سے ایران کیخلاف عائد کردہ ظالمانہ پابندیوں کے اثرات کا مقابلہ کرنے کیلئے اہم اقدامات اٹھانے کی عکاسی کرتا ہے۔
شیئرینگ :
پاکستان کی خاتون تجزیہ کار اور بین الاقوامی تعلقات کی پروفیسر نے کہا کہ تہران کے بیجنگ اور ماسکو سے تعاون کے ساتھ ویانا مذاکرات ہی نے علاقائی اور عالمی میدان میں اسلامی جمہوریہ ایران کی فعال اور مضبوط سیاسی پوزیشن کو ظاہر کیا ہے اور صدر رئیسی کا حالیہ دورہ روس علاقائی سلامتی کو تقویت دیتا ہے۔
ان خیالات کا اظہار "ہما بقائی" نے آج بروز جمعہ کو اسلام آباد میں تعینات ارنا نمائندے سے ایک خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ آیت اللہ رئیسی کی حکومت کی فعال سفارت کاری، خاص طور پر ان کا حالیہ دورہ روس، اسلامی جمہوریہ ایران کے عالمی برادری کے ساتھ بات چیت کے لیے پُرامن حل تلاش کرنے کے ساتھ ساتھ امریکہ کی طرف سے کئی سالوں سے ایران کیخلاف عائد کردہ ظالمانہ پابندیوں کے اثرات کا مقابلہ کرنے کیلئے اہم اقدامات اٹھانے کی عکاسی کرتا ہے۔
خاتون پاکستانی تجزیہ نگار نے ایرانی صدر اور ان کے روسی ہم منصب پیوٹین سے حالیہ ملاقات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ تہران اور ماسکو کے درمیان تعلقات؛ اعلیٰ ایرانی عہدیدار کے دورے سے نئے مرحلے میں داخل ہوگئے، دوسری جانب آیت اللہ رئیسی کے صدر پیوٹین کیساتھ تعلقات، دونوں ممالک کے لیے انتہائی اہم سمجھے جاتے ہیں اور یہ خطے میں سیکورٹی بلاک کی تشکیل کا باعث بن سکتے ہیں۔
کراچی اسکول آف بزنس ایڈمنسٹریشن کی سابق فیکلٹی ممبر نے اس بات پر زور دیا کہ ایران کے اقدامات میں کوئی ابہام نہیں ہے، یہ ملک کبھی بھی عالم اسلام میں انتشار کی حمایت نہیں کرتا، اور ایرانی حکام کے حالیہ دوروں بشمول چین اور روس ایک حکمت عملی کو ظاہر کرتا ہے کہ تہران سفارتی پابندیاں ہٹانے اور یکطرفہ پابندیوں کا مقابلہ کرنے میں سنجیدہ ہے۔
ان کا خیال ہے کہ امریکیوں کو بھی اپنے یورپی شراکت داروں کے ساتھ ایران سے متعلق مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ جوہری معاہدے کے یورپی فریقین تہران کے ساتھ تعاون اور جوہری معاہدے کی بحالی کی حمایت کرتے ہیں اور دوسری طرف آیت اللہ رئیسی کی حکومت یورپ سے تعاون کے فروغ پر تعمیری نقطہ نظر رکھتی ہے۔
ہما بقائی نے ایرانی صدر کے دورہ روس کو ایک بڑی پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی وزیر خارجہ کا حالیہ دورہ چین بھی خطے میں ایران کی پوزیشن کو بہتر بنانے کے لیے تہران کی سفارتکاری کی پیش قدمی کی طرف اشارہ کرتا ہے اور کہا جا سکتا ہے کہ آیت اللہ رئیسی کی دانشمندانہ حکمت عملی نے خطے اور اس کے آگے کی سفارتی راہ کو ہموارہ کردی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران کا مشرق وسطی میں مضبوط اثر و رسوخ ہے، جبکہ ہم خطے میں امریکیوں کی ناکامی کا مشاہدہ کر رہے ہیں، ایسی صورت حال میں تہران کے لیے پابندیوں کے اثرات سے نمٹنا آسان ہے اور سفارت کاری کی زیادہ ماحول کی فراہمی ہوئی ہے۔
پاکستانی پروفیسر نے کہا کہ پاکستان کے چین کے ساتھ بھی مضبوط تعلقات ہیں اور روس کے ساتھ تعمیری رابطے ہیں، اور آیت اللہ رئیسی کا دورہ ماسکو یقینی طور پر تہران، ماسکو، بیجنگ اور اسلام آباد کے اہم کیھلاڑیوں کی شرکت کے ساتھ علاقائی سلامتی کے لیے ایک نیا بلاک تشکیل دے سکتا ہے۔
واضح رہے کہ آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے 19 جنوری کو ماسکو کا دورہ کیا؛ انہوں نے اس دورے کے دوران، اپنے روسی ہم منصب سے ملاقات کے علاوہ روس میں مقیم ایرانیوں، روسی اقتصادی کارکنوں اور تاجروں اور روس کی مسلم کونسل کے چیئرمین سے بھی ملاقات کی۔
نیز ایرانی صدر نے روسی ڈوما کے اراکین اور اکیڈمک کونسل کے اراکین، ماسکو نیشنل یونیورسٹی کے پروفیسرز اور طلباء سے بھی خطاب کیا اور انہیں ماسکو کی نیشنل یونیورسٹی کی طرف سے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری سے نوازا گیا۔
ڈاکٹر رئیسی نے اپنے دورہ روس کے اختتام پر ماسکو گرینڈ مسجد میں حاضری دی اور نماز کی ادائیگی کے بعد اجتماع سے خطاب کیا۔