سید حسن نصراللہ سے متعلق اسرائیلی پروپیگنڈے کا "زینبی" جواب
بنانی مقاومتی تنظیم حزب اللہ کے سربراہ " سیّد حسن نصراللہ" کی صاحبزادی "زینب" نے کہا
"سیّد حسن نصراللہ کے لیے زمین تنگ نہیں ہے بلکہ وہ صاحب اختیار ہیں جہاں چاہے جا سکتے ہیں صرف عمومی ملاقاتوں اور آمد و رفت کے حوالے سے حساسیت ہے اور یہ حفاظتی تدابیر ہیں"
شیئرینگ :
اسرائیل کی جانب سے سید حسن نصراللہ سے متعلق پھیلائی جانے والی افاہوں کا "زینبی" جواب
تقریب خبر رساں ایجنسی کے مطابق لبنانی مقاومتی تنظیم حزب اللہ کے سربراہ " سیّد حسن نصراللہ" کی صاحبزادی "زینب" نے تقریب کے خبرنگار سے گفتگو کرتے ہوئے اسرائیل کی جانب سے پہیھلائے جانے والی افوہیں جن میں کہا گیا کہ حسن نصراللہ کے لیے زمین تنگ ہوگئی ہے، زینبی لب و لہجہ میں جواب دیتے ہوئے کہا، "سیّد حسن نصراللہ کے لیے زمین تنگ نہیں ہے بلکہ وہ صاحب اختیار ہیں جہاں چاہے جا سکتے ہیں صرف عمومی ملاقاتوں اور آمد و رفت کے حوالے سے حساسیت ہے اور یہ حفاظتی تدابیر ہیں"۔
زینب نے خواتین کے کردار کے حوالے سے مزید گفتگو کرتے ہوئے کہا، خواتین شہید و مجاھد پرور ہوتی ہیں اور ایک مجاھد اور شہید ایک ماں کی گود میں ہی پروان چرھتا ہے اور یہ ایک عظیم زمہ داری ہونے کے ساتھ ساتھ ایک عظیم عنایت الھی بھی ہے جس کے ذریعہ سے خواتین معاشرے میں اہم کردار ادا کرسکے۔
میری آرزو تھی ایک مجاھد سے ازدواج کرو اور اللہ نے میری آرزوپوری کردی اور میرے شوہر میرے مقاصد کے حصول میرے مددگار ہیں۔
انہوں نے مزید کہا ، جس طرح رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای اور سید حسن نصراللہ نے تاکید کی ہے کہ خواتین بھی حجاب کی رعایت کرتے ہوئے اور بغیر کسی منفی اثر کے معاشرے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہیں اور انہیں اپنا فرض اداد کرنا چاہیئے۔
زینب نے ایک سوال جواب میں کہا، سید حسن نصراللہ دوست ودشمن سب پر ہی تاثیر گذار ہیں تو یہ کیسے ممکن ہے کہ میں کس طرح سے ان سے متاثر نا ہوں۔۔ یقینا میں بھی اپنے والد سے بہت زیادہ متاثر ہوں اور میں نے ان سے بہت کچھ سیکھا ہے اور بالخصوص 33 روزہ جنگ میں ہم نے اپنے والد سے مشکل حالات کا سامنا کرنا سیکھا اور سب سے اہم چیز جو ہم نے اپنے والد سے سیکھی وہ انکساری اور حیا کا درس ہے انہوں نے اپنی تمام زندگی سادگی کے ساتھ گذاری۔
زینب نے اپنے بھائی "ھادی" کی شہادت سے متعلق بتایا کہ وہ اس وقت صرف 12 سال کی تھی اور ھادی والدین کے بہت ہی چہیتے تھے ہمیشہ والدین کے رضایت کے مطابق ہی عمل کرتے تھے۔
زینب نے آخر میں بتایا کہ ، میں اپنی پوری زندگی میں اپنے بابا سے چند بار ہی مل سکی ہوں اور میں قبول کرتی ہوں کے سیّد حسن نصراللہ صرف ہم سے متعلق نہیں ہیں بلکہ وہ پوری امت کے لیے ہیں اسی وجہ سے میں ان کم ملاقاتوں کو نعمت شمار کرتی ہوں۔