جمال خآشقجی قتل کی شفاف کاروائی میں سعودی عرب رکاوٹ ہے
انسانی حقوق کی ماہر ایگنیس کیلمارڈ نے لندن میں خاشقجی کی منگیتر کے ہمراہ ایک نیوز کانفرنس میں کہا
اقوام متحدہ کی جانب سے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل پرمتعین نمائندہ تفتیش کار ایگنیس کیلمارڈ نے امریکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خاشقجی کے قتل پر مرتب کی گئی رپورٹ کی سفارشات پر عمل کرے
شیئرینگ :
اقوام متحدہ کی جانب سے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل پرمتعین نمائندہ تفتیش کار ایگنیس کیلمارڈ نے امریکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خاشقجی کے قتل پر مرتب کی گئی رپورٹ کی سفارشات پر عمل کرے۔
انسانی حقوق کی ماہر ایگنیس کیلمارڈ نے لندن میں خاشقجی کی منگیتر کے ہمراہ ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ خاموش رہنا کوئی آپشن نہیں ہے۔ اس قتل پر بات کرنے کی ضرورت ہے اور یہ بھی کافی نہیں ہے۔ ہمیں عمل کرنا ہو گا۔
اپنی تفتیشی رپورٹ میں ایگنیس کیلمارڈ نے گذشتہ برس اکتوبر میں ترکی کے شہر استنبول میں سعودی سفارت خانے میں جمال خاشقجی کے قتل کو ماورائے عدالت قتل قرار دیا تھا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ کو اس معاملے میں ایف بی آئی یا عدالتی تحقیقات کروانی چاہیں۔
ایگنیس کیلمارڈ نے امریکہ پر زور دیا کہ وہ اس قتل پر ہونے والی تحقیقات کو عام کرے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ واشنگٹن قتل کی تفتیش میں تعاون کرنے والوں کی لسٹ میں سرِفہرست نہیں ہے۔
واضح رہے کہ جون میں شائع ہونے والی ایگنیس کیلمارڈ کی 101 صفحات کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اس بات کے ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور دیگر اعلی عہدیدار اپنی انفرادی حیثیت میں جمال خاشقجی کی ہلاکت کے ذمہ دار ہیں۔ سعودی انٹیلیجینس اہلکاروں نے صحافی خاشقجی کو استنبول میں سعودی سفارت خانے کے اندر قتل کیا تھا تاہم حکام کا اصرار ہے کہ اہلکاروں نے یہ سب محمد بن سلمان کے احکامات پر نہیں کیا۔ ایگنیس کیلمارڈ اقوام متحدہ کی نمائندہ نہیں ہیں تاہم وہ اپنی تحقیقات کے نتائج اقوام متحدہ کو رپورٹ کرتی ہیں۔