امریکی کانگریس میں جمال خاشقجی کے قاتلوں کی سزا کی حمایت
صحافی جمال خاشقجی کے قاتلوں کا مواخذہ کئے جانے کے بارے میں بل کی منظوری دیدی
امریکی اراکین کانگریس نے مخالف صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے دس ماہ بعد ان کے قاتلوں کا مواخذہ کئے جانے کے بارے میں ایک بل کی منظوری دے دی۔
شیئرینگ :
امریکی اراکین کانگریس نے مخالف صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے دس ماہ بعد ان کے قاتلوں کا مواخذہ کئے جانے کے بارے میں ایک بل کی منظوری دے دی۔
اخبار گارڈین نے رپورٹ دی ہے کہ امریکی اراکین کانگریس نے سات مخالف ووٹوں کے مقابلے میں چار سو پانچ موافق ووٹوں سے مخالف صحافی جمال خاشقجی کے قاتلوں کا مواخذہ کئے جانے کے بارے میں بل کی منظوری دیدی۔
یہ بل ریاست نیوجرسی کی رکن کانگریس ٹام مالی نووسکی نے انسانی حقوق کے قانون اور سعودی عرب جواب دہ کے عنوان سے تیار کیا تھا۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی خصوصی رپورٹر اگنس کالمرڈ نے حال ہی میں سعودی عرب کے مخالف صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں سعودی ولیعہد بن سلمان اور متعدد دیگر سعودی حکام کے ملوث ہونے پر تاکید کرتے ہوئے اس سلسلے میں واشنگٹن کے اقدام کا مطالبہ کیا تھا۔
امریکی کانگریس کا یہ بل اسی صورت میں نافذالعمل ہو گا کہ امریکی سینیٹ سے بھی اسے منظوری مل جائے اور امریکی صدر ٹرمپ اسے ویٹو نہ کر دیں۔
دوسری جانب امریکی کانگریس کی اسپیکر ننسی پیلوسی نے اعلان کیا ہے کہ امریکی کانگریس کی چار خاتون اراکین کے خلاف امریکی صدر ٹرمپ کے نسل پرستانہ بیان کی مذمت میں جلد ہی ایک مذمتی قرارداد پر ووٹنگ کی جائے گی۔
انھوں نے پیر کی رات امریکی ڈیموکریٹس اراکین سے اس قرارداد کی حمایت کرنے کا مطالبہ کیا۔
ننسی پیلوسی کے بقول یہ مذمتی قرارداد پولینڈی نژاد امریکی کانگریس کی خاتون رکن ٹام مالی نووسکی نے، کئی ایسی خواتین اراکین سے ساتھ مل کر تیار کی ہے جو بیرونی ممالک سے وابستہ رہی ہیں اور اب امریکی شہری اور کانگریس کی رکن ہیں۔
امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے نسل پرستانہ بیان میں کانگریس کی ڈیموکریٹ خاتون ارکان کو غیر امریکی قرار دیتے ہوئے ان سے کہا ہے کہ وہ اپنے اپنے ملکوں کو واپس چلی جائیں۔
امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے ٹویٹر پیج پر ایک پیغام ارسال کر کے لکھا ہے کہ کانگریس میں ڈیموکریٹ پارٹی کی خاتون اراکین، ایسے ملکوں سے آئی ہیں جہاں دنیا کی سب سے نااہل اور فاسد حکومتیں برسراقتدار رہتی ہیں اوراب یہی خواتین دنیا کے سب سے زیادہ طاقتور اور بڑے ملک امریکا کے عوام سے بلند اور شرارت آمیز آواز میں یہ بتانے کی کوشش کر رہی ہیں کہ ملک کو کس طرح چلایا جائے-
ٹرمپ نے لکھا ہے کہ یہ عورتیں کیوں اپنے ملکوں کو واپس نہیں لوٹ جاتیں تاکہ اپنے ملکوں کی اصلاح کریں جہاں جرائم جنم لیتے ہیں؟ انہیں اپنے اپنے ملکوں کی اصلاح میں تعاون کرنا چـاہئے۔ ان عورتوں کو چاہئے کہ وہ پہلے اپنے ملکوں میں جا کر اصلاح کریں اور پھر ہمیں بھی بتائیں کہ ملک کو کس طرح چلانا چاہئے-
ٹرمپ نے کانگریس کی ان خاتون اراکین کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمہاری، تمہارے اصلی ملکوں میں زیادہ ضرورت ہے جتنی جلدی ہو سکے وہاں چلی جاؤ-
واضح رہے کہ کانگریس میں ڈیموکریٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والی خاتون اراکین میں الہان عمر کا بنیادی تعلق صومالیہ سے، رشیدہ طالب کا فلسطین اور الیگزنڈریا اکازیو کورٹز کا پورٹوریکو سے ہے جو اب امریکی شہری ہیں-
امریکی صدر ٹرمپ کے اس توہین آمیز اقدام پر امریکی سیاستدانوں اور اراکین کانگریس میں شدید برہمی پائی جاتی ہے اور انھوں نے ٹرمپ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے اس توہین آمیز اقدام پر معافی مانگیں۔