پاکستانی میڈیا کے مطابق پاکستان کےوزیراعظم عمران خان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مابین ہونے والی ملاقات
پاکستان کےوزیراعظم امریکی صدرسے ملنے کے لیے وائٹ ہاؤس پہنچے۔ ان کے ہمراہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد بھی موجود تھے۔
شیئرینگ :
پاکستان کےوزیراعظم امریکی صدرسے ملنے کے لیے وائٹ ہاؤس پہنچے۔ ان کے ہمراہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد بھی موجود تھے۔
پاکستانی میڈیا کے مطابق پاکستان کےوزیراعظم عمران خان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مابین ہونے والی ملاقات میں جنوبی ایشیا میں امن واستحکام اور معاشی ترقی ،دہشت گردی سے علاقائی استحکام کو لاحق خطرات، مسئلہ کشمیراور مسئلہ افغانستان کے پرامن حل میں پاکستان کے کردار، پاک و ہند کشیدگی اور دیگر اہم امور پر بات چیت ہوئی ۔
پاکستانی میڈیا کے مطابق ملاقات کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا خطے میں پولیس مین بننا نہیں چاہتا بلکہ امریکا پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتا ہے۔
قبل ازیں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ مجھے دورہ امریکا کی دعوت ڈونلڈ ٹرمپ نے دی ، عمران خان نے کہا کہ افغان جنگ سے لاکھوں لوگ متاثر ہوچکے ہیں، افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں اس کا حل صرف مذاکرات ہیں، افغانستان میں امن سب سے زیادہ پاکستان کے مفاد میں ہے، پاکستان نے خطے کے امن میں اہم کردار ادا کیا ہے اور ہم افغان امن معاہدے کے قریب پہنچ چکے ہیں اور ہمارا کردار افغان قیادت کو مذاکرات کی میز پرلانا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ میں ہم نے 70 ہزار جانیں قربان کیں جبکہ ہماری ملکی معیشت کو 150 ارب ڈالر سے زائد مالیت کا نقصان ہوا۔
واضح رہے کہ عمران خان اور ٹرمپ کے مابین یہ ملاقات ایسے میں ہوئی ہے کہ جب پاکستان اور امریکہ کے درمیان مختلف معاملات پر شدید اختلافات پائے جاتے ہیں۔
پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات سن دو ہزار سترہ میں اس وقت کشیدہ ہو گئے تھے جب ٹرمپ نے افغانستان اور جنوبی ایشیا کے حوالے سے اپنی حکومت کی پالیسی کا اعلان اور پاکستان پر دہشت گردوں کو محفوظ ٹھکانے فراہم کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔