صوبہ مآرب پر جارح سعودی اتحاد کے زمینی حملے کا دندان شکن جواب دیا ہے
یمن کی مسلح افواج کے ترجمان نے کہا ہے کہ جارح سعودی اتحاد کے متعدد حملوں کو پسپا کردیا گیا ہے۔
یمن کی مسلح افواج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل یحیی سریع نے کہا ہے کہ یمن کی رضاکار فورس اور فوج نے گائیڈیڈ میزائلوں کے ذریعے مرکزی یمن کے صوبہ مآرب پر جارح سعودی اتحاد کے زمینی حملے کو پسپا کر دیا ہے۔
شیئرینگ :
یمن کی مسلح افواج کے ترجمان نے کہا ہے کہ جارح سعودی اتحاد کے متعدد حملوں کو پسپا کردیا گیا ہے۔
یمن کی مسلح افواج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل یحیی سریع نے کہا ہے کہ یمن کی رضاکار فورس اور فوج نے گائیڈیڈ میزائلوں کے ذریعے مرکزی یمن کے صوبہ مآرب پر جارح سعودی اتحاد کے زمینی حملے کو پسپا کر دیا ہے۔
یمنی فوج کے ترجمان یحیی سریع نے بتایا کہ ملکی افواج نے شمالی یمن میں واقع صوبہ الجوف پر سعودی اتحاد کے جنگی طیاروں کے حملوں کو بھی ناکام بنا دیا ہے جس کے بعد جارح سعودی اتحاد پسپائی اختیار کرنے پر مجبور ہوگی۔
یمن کی مسلح افواج کے ترجمان نے کہا کہ جارح سعودی عرب نے گذشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران مجموعی طور پر پینتیس حملے کئے جن میں ستائیس حملے صوبہ مآرب پر اور آٹھ حملے صوبہ الجوف پر کئے گئے۔
یمن کے المسیرہ ٹی وی نے اعلان کیا ہے کہ جارح سعودی اتحاد اور اس کے ایجنٹوں نے یمن کے مختلف علاقوں پر بمباری کی ہے۔
جارح سعودی اتحاد کے ترجمان ترکی المالکی نے گذشتہ ہفتے جمعرات کو یمن میں جنگ بندی کے اعلان کی خبر دی تھی اور دعوی کیا تھا کہ یہ جنگ بندی دو ہفتے تک جاری رہے گی اور اس کے بعد بھی اس کی مدت بڑھائی جا سکتی ہے لیکن جنگ بندی کے اعلان کے کچھ گھنٹے بعد سے ہی اس نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یمن کے مظلوم شہریوں پر بمباری شروع کر دی۔
یمنی مبصرین اور رہنما ، جارح سعودی عرب کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان کو تجدید قوا کے لئے وقت حاصل کرنے کی ایک ٹیکٹک سے تعبیر کرتے ہیں۔
سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور چند دیگر ممالک امریکہ کی حمایت و مدد کے زیر سایہ مارچ دو ہزار پندرہ سے یمن پر وحشیانہ حملے کر رہے ہیں۔ اس عرصے میں سولہ ہزار سے زیادہ یمنی شہری شہید جبکہ دسیوں لاکھ زخمی اور در بدر ہو چکے ہیں۔
سعودی عرب اپنے تمام تر وحشیانہ حملوں کے باوجود یمن میں اب تک اپنا کوئی مقصد حاصل نہیں کر سکا -سعودی عرب کے مسلسل حملوں اور محاصرے کے باعث غریب عرب ملک یمن کو دواؤں اورغذاؤں کی شدید قلت لاحق ہو گئی ہے۔