بھارت کی حکمران جماعت کورونا وائرس کو نئے فسادات کا سبب بنارہی ہے
بھارتی صحافی ارون دتی رائے نے عالمی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے
بھارتی صحافی ارون دتی رائے نے کہا ہے کہ بھارت کی حکمراں جماعت اور اس سے وابستہ میڈیا کورونا وائرس کا ذمہ دار مسلمانوں کو قراردیکر ہندوؤں کے جذبات کو اکسا رہا ہے جس سے مسلم کش فسادات کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔
شیئرینگ :
بھارتی صحافی ارون دتی رائے نے کہا ہے کہ بھارت کی حکمراں جماعت اور اس سے وابستہ میڈیا کورونا وائرس کا ذمہ دار مسلمانوں کو قراردیکر ہندوؤں کے جذبات کو اکسا رہا ہے جس سے مسلم کش فسادات کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔
بین الاقوامی خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق بھارتی صحافی ارون دتی رائے نے عالمی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ بھارت کی حکمراں جماعت اور اس سے وابستہ میڈیا کورونا وائرس کا ذمہ دار مسلمانوں کو قراردیکر ہندوؤں کے جذبات کو اکسا رہا ہے جس سے مسلم کش فسادات کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ بھارتی مصنفہ، صحافی اور سماجی کارکن ارون دتی رائے نے انکشاف کیا کہ بھارتی حکومت کورونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ کا ذمہ دار مسلمانوں کو ٹھہرا کر ہندوؤں کے جذبات کو اکسا رہی ہے جس سے حالات ایک بار پھر مسلمانوں کی نسل کشی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ بھارتی صحافی نے مزید کہا کہ مودی سرکار ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان کشیدگی کو ہوا دے رہی ہے جس سے مسلم کش فسادات کا خدشہ بڑھ گیا ہے جس پر دنیا کو نظر رکھنے کی ضرورت ہے اور اس حوالے سے عالمی قوتوں کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ ارون دتی رائے نے متنازع شہریت بل اور اس کی مخالفت کرنے والے مسلمان شہریوں اور مساجد کو انتہا پسند ہندوؤں کی جاب سے شہید کیے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ابھی زیادہ دن گزرے جب دارالحکومت میں مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا۔ مودی حکومت ایک بار تاریخ دہرانا چاہتی ہے۔واضح رہے کہ بھارت میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ الزام تبلیغی جماعت پر عائد کرتے ہوئے نظام الدین مرکز کے امیر محمد سعد کاندھالوی کے خلاف مجرمانہ غفلت برتنے اور قتل خطا کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ ادھر پاکستان میں بھی کورونا وائرس پھیلانے کا الزام تبلیغی جماعت کے کارکنوں پر عائد کیا جارہا ہے جنھوں نے کورونا وائرس کے ایام میں بڑے بڑے اجتماعات منعقد کئے۔ پاکستانی حکومت نے اب کئی تبلیغی مراکز کو قرنطینہ میں تبدیل کردیا ہے لیکن اس کے باوجود ہزاروں تبلیغی جماعت کے ہزاروں افراد پاکستان بھر میں پھیل چگے ہیں جن میں تبلیغی جماعت کے غیر ملکی افراد بھی شامل ہیں۔