حماس نے اس بیانئے میں غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لئے ہر طرح عملی اقدامات کو ملت فسطین کی پشت پر خنجر مارنے کے مترادف قرار دیا اور اسے فلسطینیوں کے حقوق غصب کئے جانے سے تعبیر کیا ہے۔
شیئرینگ :
فلسطین کی استقامتی تحریک حماس نے یوم النکبہ کی ۷۲ ویں سالگرہ کے موقع پر ایک بیانیہ جاری کرکے فلسطین کے مسائل پر گفتگو کی ہے۔
تقریب انٹرنیشنل ڈیسک کے مطابق فلسطین کی استقامتی تحریک حماس نے ۱۹۴ میں فلسطینیوں کو انکے گھروں سے زبردستی بے دخل کئے جانے کے سانحے یوم النکبہ کی ۷۲ ویں سالگرہ کے موقع پر ایک بیانیہ جاری کرکے فلسطین کے مسائل پر گفتگو کی ہے۔
حماس نے اپنے اس بیانیئے میں لکھا ہے کہ تاریخ میں فلسطین پر جارحیت کرنے والوں اور فلسطینیوں کو انکے گھروں سے بے دخل کرنے والوں کے ظامانہ اقدام کی مثال نہیں ملتی، ایک ایسا قدام جو سن ۱۹۴۸ میں غاصب جارح صیہونیوں کے ہاتھوں انجام پایا۔
اس بیانیئے میں مزید کہا گیا ہے کہ پندرہ مئی کا دن ہمیں اس تاریخ کی یاد دلاتا ہے کہ جو تاریخ ملت فلسطین کے ذہنوں میں درد و جانفشانی کی داستانیں لئے محفوظ ہوچکی ہے، وہی نقوش جو لاکھوں فلسطینیوں کی پیشانیوں پر دکاھءی دے رہے ہیں، چاہے وہ پہلی نسل ہو جس نے وحشی اسرائیلیوں کے ہاتھوں زخم کھائے تھے یا بہتر سال بعد آج کی نسل اور آئندہ آنے والی نسلیں جو ہر روز اس آگ میں جل رہے ہیں۔
حماس نے اپنے اس بیانئے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سنچری ڈیل کے اعلان اور غرب اردن کو غاصب سرزمین سے ملانے جیسے اقدامات کو سرے سے رد کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سنچری ڈیل کو صلح کی جانب ایک قدم قرار دیا گیا ہے لیکن اس منصوبے کی تکمیل کے لئے غاصب صیہونی حکومت شاید فلسطین کی آزاد ریاست کو قبول کرلے لیکن قدس کو فلسطین کا دارالحکومت بنانے اور لاکھوں آوارہ وطن فلسطینیوں کی ملک واپسی جیسے اقدامات کو قبول نہیں کرے گی۔
حماس نے اس بیانئے میں غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لئے ہر طرح عملی اقدامات کو ملت فسطین کی پشت پر خنجر مارنے کے مترادف قرار دیا اور اسے فلسطینیوں کے حقوق غصب کئے جانے سے تعبیر کیا ہے۔