شیخ علی محیی الدین قرہ داغی نے یمن کے خلاف جاری جنگ میں شریک ممالک کو خوفِ خدا کی طرف دعوت دی اور کہا کہ اللہ تعالی سے ڈریئے اور ملاحظہ کیجئے کہ (آپ کے ظالمانہ اقدامات کے باعث) آج یمن کی سیاسی، معاشرتی، اقتصادی اور صحت کے حوالے سے کیا حالت ہو چکی ہے!
شیئرینگ :
مسلم علماء کے عالمی اتحاد (الاتحاد العالمی لعلماء المسلمین) کے سربراہ شیخ علی محی الدین قرہ داغی نے امتِ مسلمہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یمنی عوام کے مسائل کے حل کے لئے بھرپور قیام کرے اور عالمی تحریک چلائے۔
ترک خبررساں ایجنسی آناڈولو کے مطابق مسلم علماء کے عالمی اتحاد کے سربراہ شیخ علی محی الدین قرہ داغی نے یمن پر مسلط کردہ جنگ اور وہاں تیزی سے پھیلتے کرونا وائرس کے حوالے سے کہا ہے کہ عرب و اسلامی ممالک سمیت پوری امتِ مسلمہ کو چاہئے کہ وہ یمنی عوام پر مسلط کردہ جنگ اور وہاں پھیلتے کرونا وائرس سے مقابلے کے لئے اٹھ کھڑے ہوں اور عالمی سطح پر بھرپور تحریک چلائیں۔
عالمی مسلم علماء اتحاد کے سربراہ شیخ علی محیی الدین قرہ داغی نے یمن سے متعلق اقوام متحدہ کی اس رپورٹ کے جواب میں جس میں یمن کے اندر کرونا وائرس کے باعث فوت ہونے والوں کی تعداد، وہاں بڑھتی غربت، بیروزگاری اور وبائی امراض میں کئی گنا اضافے کی طرف اشارہ کیا گیا تھا، یمن پر مسلط کردہ جنگ میں ملوث ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے اختلافات بھلا کر جاری جنگ کو فوری طور پر ختم کر دیں۔ انہوں نے یمن کیخلاف جنگ میں ملوث ممالک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ صلح کر لیجئے یا اپنے اختلافات کو ایک طرف رکھ دیجئے تاہم اس جنگ پر خرچ ہونے والی رقوم کو مسلمان مریضوں پر خرچ کیجئے جو درحقیقت آپ کے بھائی اور اہل و عیال ہیں!
شیخ علی محیی الدین قرہ داغی نے یمن کے خلاف جاری جنگ میں شریک ممالک کو خوفِ خدا کی طرف دعوت دی اور کہا کہ اللہ تعالی سے ڈریئے اور ملاحظہ کیجئے کہ (آپ کے ظالمانہ اقدامات کے باعث) آج یمن کی سیاسی، معاشرتی، اقتصادی اور صحت کے حوالے سے کیا حالت ہو چکی ہے! انہوں نے کہا کہ اللہ تعالی کا خوف کھائیے اور اس تباہ کن جنگ کو ختم کر کے مریضوں اور غرباء کو موت سے نجات دلائیے! واضح رہے کہ گذشتہ روز اقوام متحدہ کے ایک ذیلی ادارے کی جانب سے جاری ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ یمن کے اندر 5 لاکھ سے زائد افراد خوراک کی شدید کمی کا شکار ہیں جبکہ 12 لاکھ سے زائد یمنی بچے اور 60 لاکھ سے زائد یمنی خواتین کو فوری انسانی امداد کی اشد ضرورت ہے۔