چین جامع اسٹریٹجک تعاون دستاویز ایک انتہائی اہم دستاویز ہے
عالمی طاقت بالخصوص بین الاقوامی اقتصاد کے شعبے میں چین کے بڑھتے ہوئے کردار کے پیش نظر بیجنگ سے جامع تعاون دستاویز پر دستخط ایران کیلئے ضروری تھا۔
شیئرینگ :
بشکریہ: تہران، ارنا
امریکہ کی جنوبی الاباما یونیورسٹی کے پروفیسر برائے سیاسی اور بین الاقوامی امور نے کہا کہ عالمی طاقت بالخصوص بین الاقوامی اقتصاد کے شعبے میں چین کے بڑھتے ہوئے کردار کے پیش نظر بیجنگ سے جامع تعاون دستاویز پر دستخط ایران کیلئے ضروری تھا اور ایران کے علاقائی حلیف نے بھی اس حوالے سے اقدامات اٹھائے ہیں۔
"نادر انتصار" نے ارنا نمائندے کیساتھ خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ حالیہ صورتحال میں ایران اور چین کے درمیان اسٹرٹیجک تعاون دستاویز کی اہمیت زیادہ علامتی ہے اور ایران کی خارجہ پالیسی کو متنوع بنانے یا بڑھانے کی خواہش کو ظاہر کرتی ہے۔
انہوں نے ایران اور چین کے مابین تزویراتی تعاون کی جامع دستاویز کو تہران کیلئے لازمی اور قانونی ذمہ داری نہیں سمجھا؛ "محمد جواد ظریف" اور "وانگ یی" کے مابین جو دستخط ہوئے وہ تعاون کی دستاویز ہے قانونی معاہدہ نہیں؛ لہذا، ضروری قانون سازی کے بغیر یہ دستاویز دونوں فریقیں کیلئے لازمی اور قانونی ذمہ داری پیدا نہیں کرتی ہے۔
سئنیر سیاسی تجزیہ کار نے اس جامع تعاون دستاویز پر دستخط کی اہمیت اور ضرورت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ عالمی طاقت بالخصوص بین الاقوامی اقتصاد کے شعبے میں چین کے بڑھتے ہوئے کردار کے پیش نظر بیجنگ سے جامع تعاون دستاویز پر دستخط ایران کیلئے ضروری تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ در حقیقت، ایسی صورتحال میں جب ایران کے علاقائی حریفوں نے اس سمت میں قدم اٹھائے ہیں، ایران کو بھی اپنے حریفوں اور دشمنوں کو بے اثر کرنے کیلئے ہر موقع سے فائدہ اٹھانا ہوگا۔
انتصار نے اس جامع تعاون دستاویز پر دستخط میں امریکی پابندیوں و نیز ایران اور امریکہ کے درمیان کشیدگی کے کردار سے متعلق کہا کہ بہرحال؛ اس دستاویز پر دستخط کرنے کیلئے امریکہ کیساتھ کشیدہ تعلقات اور ایران و مغرب کے تعلقات کا غیر یقینی مستقبل موثر رہا ہے، لیکن اس دستاویز پر دستخط کرنے کیلئے سیاسی اور معاشی عوامل بھی کارگر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے مطابق، اس جامع تعاون دستاویز پر دستخط کسی بھی ملک کیخلاف نہیں ہے اور صرف ایران اور چین کے درمیان تعاون کا روڈ میپ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران - چین جامع اسٹریٹجک تعاون دستاویز ایک انتہائی اہم دستاویز ہے جس پر اسلامی جمہوریہ ایران نے پچھلے 40 سالوں میں ایک عالمی شہرت یافتہ ملک کے ساتھ دستخط کیے ہیں۔
انتصار نے کہا کہ چین کے "ون بیلٹ ، ون روڈ" منصوبے میں ایران سمیت متعدد ممالک شامل ہیں۔ ایران کے جغرافیائی محل وقوع اور وسائل نے اس منصوبے میں ایران کی اہمیت میں اضافہ کیا ہے۔
انہوں نے چین اور بھارت کے درمیان مسابقت و نیز پاکستان کی گوادر پورٹ میں چین کی سرمایہ کاری کے پیش نظر چابہار پورٹ کے مستقبل پر ایران اور چین کے جامع تعاون دستاویز پر دستخط کے اثرات سے متعلق کہا کہ ایران میں چابہار کی بندرگاہ اور پاکستان میں گوادر کی بندرگاہ کو دونوں حریف اور تکمیل کن سمجھا جاسکتا ہے؛ یہ علاقائی اور عالمی تبدیلوں کے مستقبل پر منحصر ہے۔
سنئیر سیاسی تجزیہ کار نے کہا کہ چین اور ایران کے مابین اس دستاویز کو زیادہ بڑا کرنا صحیح نہیں ہے؛ ہم نے اس دستاویز کا حتمی متن بھی نہیں دیکھا ہے اور دونوں فریقین کی جانب سے اس دستاویز کی مشمولات کو نافذ کرنے کیلئے ضروری قواعد تیار نہیں کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فی الحال، یہ محض ایک دستاویز ہے جس کی ایرانی قانون کے ڈھانچے اور بین الاقوامی قانون کے فریم ورک میں دونوں کی کوئی قانونی ضمانت نہیں ہے اور اسے مخالف اور موافق فریقین کے مابین فٹ بال کے کھیل میں تبدیل نہیں کیا جانا چاہئے۔