جنرل دہقان نے کہا کہ لیکن امریکہ نے ایران جوہری معاہدے سے علیحدہ ہوکر ایران کیخلاف پابندیاں عائد کیں؛ یہ اس کثیر الجہتی معاہدے کی کامیامیوں کو نظر انداز کرنے اور ایران کیخلاف مزید دباؤ ڈالنا ہے۔
شیئرینگ :
بشکریہ: تہران، ارنا-
سابق ایرانی وزیر دفاع اور ایرانی سپریم لیڈر کے مشیر برائے دفاعی امور جنرل "حسین دہقانی" نے چین کی بین الاقوامی ریڈیو سے انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ کو ایران کیخلاف عائد پابندیوں کا جلد از جلد اٹھانا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جوہری معاہدہ ایک بین الاقوامی کثیر الجہتی معاہدہ ہے جس کی اقوام متحدہ کی قومی سلامتی کونسل نے تصدیق کی ہے اور اس معاہدے کے سارے فریقین کو اپنے وعدوں کو نبھانے کی ضروت ہے۔
جنرل دہقان نے کہا کہ لیکن امریکہ نے ایران جوہری معاہدے سے علیحدہ ہوکر ایران کیخلاف پابندیاں عائد کیں؛ یہ اس کثیر الجہتی معاہدے کی کامیامیوں کو نظر انداز کرنے اور ایران کیخلاف مزید دباؤ ڈالنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران نے بدستور صبر و مزاحمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے جوہری معاہدے کے دیگر فریقین سے اچھا اور تعمیری تعاون کیا ہے۔
جنرل دہقان نے کہا کہ اب امریکی صدر بائیڈن کیلئے بہترین فیصلہ یہ ہے کہ وہ پچھلی حکومت کی غلطیوں کو تسلیم کرتے ہوئے ان کی نقش قدم پر چلنے سے دستبردار ہوجائے؛ لیکن وہ اس حوالے سے ٹال مٹول کرکے موقع کو ہاتھ سے جانے دیتے ہیں اور اچھے فیصلہ کرنے کی صورتحال کو سخت سے سخت بناتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ نے ایران جوہری معاہدے میں سفارتی سطح پر واپسی کا مثبت جواب نہیں دیا ہے؛ امریکہ کو جوہری معاہدے میں واپس آنا ہوگا اور واپسی کا مطلب، ایران کیخلاف تمام پابندیوں کی منسوخی ہے۔
سابق ایرانی وزیر دفاع نے ایران اور پڑوسی ملکوں سے اچھے تعلقات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم علاقائی سطح پر سیاسی، معاشی، ثقافتی اور سلامتی اتحاد کی تشکیل دے سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے غلط فہمیوں کو دور کرنا، کچھ چھوٹی چھوٹی رکاوٹیں جو بہت بڑی نظر آتی ہیں، کو دور کرنا اور اس علاقے میں عدم استحکام پھیلانے والے غیر ملکیوں کے انخلا پر مل کر کام کرنا ہوگا۔