پاکستان کے تعلیمی ادارے سندھ کے علاوہ دیگر صوبوں میں بتدریج کھولے جائیں گے
انہوں نے کہا کہ سندھ کے وزیر تعلیم نے بھی اجلاس میں حصہ لیا اور کہا کہ 8 اگست سے پہلے جائزہ لے کر اسکول کھولنے اور امتحانات کے نئے لائحہ عمل کا فیصلہ کریں گے۔
شیئرینگ :
وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ کورونا وائرس کے باعث بند کیے گئے تعلیمی ادارے سندھ کے علاوہ ملک کے دیگر صوبوں میں بتدریج کھولے جائیں گے۔
وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے صوبائی وزرائے تعلیم کے ساتھ اجلاس کے بعد اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سندھ نے سارے تعلیمی ادارے بند کیے اور امتحانات بھی ملتوی کر دیے تھے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کے وزیر تعلیم نے بھی اجلاس میں حصہ لیا اور کہا کہ 8 اگست سے پہلے جائزہ لے کر اسکول کھولنے اور امتحانات کے نئے لائحہ عمل کا فیصلہ کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی علاقے، پنجاب، خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان، آزاد کشمیر سب نے فیصلہ کیا کہ اسکول بتدریج کھولے جائیں گے، 50 فیصد حاضری کے ساتھ بچے اسکولوں میں آئیں گے۔
شفقت محمود نے کہا کہ یونیورسٹیز کے حوالے سے فیصلہ کیا گیا کہ جیسے جیسے یونیورسٹیاں کھلتی ہیں تو ان پر پابندی نہیں ہوگی اور اسی طرح انٹرمیڈیٹ کالجوں پر بھی پابندی نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ تھوڑی سی تشویش کا اظہار کیا گیا کہ تعلیمی اداروں میں ویکسنیشن مجموعی طور پر 83 فیصد پر پہنچی ہے لیکن ہائیر ایجوکیشن میں کمی ہے اور اس میں بہتری کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے وزرائے تعلیم سے درخواست کی گئی کہ اپنے اپنے صوبوں میں جامعات کے اندر خصوصی کوششیں کی جائیں کیونکہ وہاں کے طلبہ 18 سال سے زائد عمر کے ہوتے ہیں اور سارے اساتذہ کی ویکسینیشن کی جائے۔
وفاقی وزیر تعلیم نے کہا کہ بچوں کو اسکول لے جانے اور واپس لانے والے ٹرانسپورٹ کے ڈرائیور سمیت پورے عملے کی ویکسینیشن بھی ضروری ہے اور اس کے لیے 31 اگست کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امتحانات کے نئے اوقات آئیں گے اور اسی کے مطابق جاری رہیں گے، سندھ کا بھی نیا ٹائم ٹیبل آجائے گا، شاید ان کی چند ایک کلاسز کے امتحانات رہتے ہیں جبکہ دیگر صوبوں میں نویں، دسویں، گیارھویں اور بارھویں جماعت کے امتحانات اپنے وقت پر ہوتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سارے وزرائے تعلیم نے کہا کہ نویں، دسویں، گیارھویں اور بارھویں جماعت کا امتحان صرف منتخب مضامین کا ہوگا اور اس کے نمبر اسی شرح سے لازمی مضامین کو بھی دیے جائیں گے لیکن فیصلہ یہ ہوا ہے کہ اب آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت سارے صوبوں میں لازمی مضامین کے نمبرز میں مزید 5 فیصد کا اضافہ کردیا جائے گا۔
شفقت محمود نے کہا کہ سارے طلبہ کو لازمی مضامین میں 5 فیصد اضافی نمبر دیے جائیں گے کیونکہ تحقیق کے مطابق لازمی مضامین میں نمبر زیادہ آتے ہیں اس لیے زیادہ نمبر شامل کر دیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ویکسینیشن کا سلسلہ جاری رہے گا اور تعلیم سے جڑے تمام اداروں میں ویکسینیشن اولین ترجیح ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے ساتھ مل کر اگلا اجلاس 25 اگست کو ہوگا اور صحت کے حوالے سے مسائل کا جائزہ لیں گے۔
اسکول کے بچوں کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ سوشل میڈیا سمیت دیگر افواہوں پر کان نہ دھریں اور وزارت تعلیم یا صوبائی محکمہ تعلیم کے اعلانات کا انتظار کریں، ہماری کوشش ہے کہ ہم بچوں کی صحت اور تعلیم کا خیال رکھیں۔
شفقت محمود نے کہا کہ کووڈ کا سلسلہ معلوم نہیں کتنی دیر اور چلے گا لیکن ہمیں تعلیم کا سلسلہ قائم رکھنا ہے اور ختم نہیں ہونے دینا، جو بھی فیصلہ ہوگا وہ آپ کی بہتری کے لیے ہوگا۔
یاد رہے کہ دو روز قبل این سی او سی کے سربراہ اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کورونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح بڑھنے کے پیش نظر ملک کے اہم شہروں میں 31 اگست تک نئی پابندیوں کے نفاذ کا اعلان کیا تھا جبکہ حکومت سندھ اسے پہلے ہی 8 اگست تک تعلیمی ادارے بند رکھنے اور صوبے میں جزوی لاک ڈاؤن کا اعلان کیا تھا۔
وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا تھا کہ ہم نے ابتدائی تین لہروں میں جس حکمت عملی پر عمل کر کے کامیابی سے دفاع کیا ہے تو اسی کو دیکھتے ہوئے ہم نے کچھ فیصلے کیے ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ جن شہروں میں پابندیوں کا اطلاق ہو گا ان میں صوبہ پنجاب میں راولپنڈی، لاہور اور فیصل آباد شامل ہیں، خیبر پختونخوا میں پشاور اور ایبٹ آباد، صوبہ سندھ میں کراچی اور حیدرآباد میں 8 اگست تک پابندیوں کا اطلاق ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر مثبت کیسز کی شرح برقرار رہتی ہے تو کراچی اور حیدرآباد میں 8 اگست کے بعد بھی یہ پابندیاں لاگو رہیں گی۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے مزید کہا تھا کہ اسلام آباد کے ساتھ ساتھ آزاد جموں و کشمیر میں میرپور اور گلگت بلتستان میں گلگت اور اسکردو میں بھی ان پابندیوں کا اطلاق ہو گا۔
شفقت محمود نے کہا تھا کہ ان پابندیوں کا آغاز 3 اگست سے ہو گا اور یہ 31 اگست تک نافذ رہیں گی جبکہ ہفتے میں ایک دن کے بجائے اب دو دن چھٹی ہو گی، جنہیں 'سیف ڈیز' کا نام دیا گیا ہے البتہ اس بات کا اختیار صوبے کو ہو گا کہ وہ کن دو دنوں میں چھٹی کریں گے۔