ایٹمی معاہدے کے تعلق سے نئی حکومت کی پالیسیوں کی حمایت
نئی حکومت کی پالیسیوں اور اب تک کی کارکردگی کو قابل تعریف بتایا ۔انھوں نے کہا کہ صدر سید ابراہیم رئیسی نے ایٹمی مذاکرات کے تعلق سے معقول اور فعال ڈپلومیسی اختیار کی ہے اور وہ لاحاصل طولانی مذاکرات کے مخالف ہیں۔انھوں نے کہا کہ پارلیمنٹ بھی اس حکمت عملی کو درست سمجھتی ہے اور اس کی حمایت کرتی ہے۔
شیئرینگ :
ایران کی پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلامی نے جامع ایٹمی معاہدے کے تعلق سے نئی حکومت کی پالیسیوں کی بھر پور حمایت کا اعلان کیا ہے۔
ایران کی پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلامی کے سیکورٹی اور خارجہ امور کمیشن کے رکن عباس گلرو نے ایک انٹرویو میں نئی حکومت کی پالیسیوں اور اب تک کی کارکردگی کو قابل تعریف بتایا ۔انھوں نے کہا کہ صدر سید ابراہیم رئیسی نے ایٹمی مذاکرات کے تعلق سے معقول اور فعال ڈپلومیسی اختیار کی ہے اور وہ لاحاصل طولانی مذاکرات کے مخالف ہیں۔انھوں نے کہا کہ پارلیمنٹ بھی اس حکمت عملی کو درست سمجھتی ہے اور اس کی حمایت کرتی ہے۔
ایران کی پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلامی کے سیکورٹی اور خارجہ امور کمیشن کے رکن عباس گلرو نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے شروع سے ہی اپنی ذمہ داریوں پر عمل کیا ہے لیکن فریق مقابل امریکہ نے معاہدے سے نکل کے کثیر الفریقی بین الاقوامی معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔انھوں نے کہا کہ یورپ کا جرم بھی امریکہ سے کم نہیں ہے کیونکہ اگرچہ یورپ والے معاہدے سے نہیں نکلے اور یہ اعلان کیا ہے کہ وہ معاہدے میں باقی ہیں لیکن معاہدے پر عمل نہیں کیا ۔
ایران کی پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلامی کے سیکورٹی اور خارجہ امور کمیشن کے رکن نے کہا کہ آج امریکہ اور یورپ اپنے وعدوں اور پیمان پر عمل نہ کرنے کے تعلق سے ایران کو جواب دہ ہیں ۔انھوں نے کہا کہ ہم نے یورینیئم کی افزودگی ، سینٹری فیوج مشینوں اور اراک کے بھاری پانی کے ری ایکٹر کے تعلق سے اپنے وعدوں پر پوری طرح عمل کیا لیکن فریق مقابل نے فریبکاری سے کام لیا اور اپنے وعدوں اور ذمہ داریوں پر عمل نہیں کیا۔
یاد رہے کہ آٹھ مئی دو ہزار اٹھارہ کو ایٹمی معاہدے سے امریکہ کے نکل جانے کے بعد بھی اسلامی جمہوریہ ایران معاہدے کی سبھی شقوں اور اپنی ذمہ داریوں پر عمل کرتا رہا کیونکہ یورپی فریق نے وعدہ کیا تھا کہ امریکہ کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی اور ایران کو پہنچنے والے نقصانات کی تلافی کرے گا اور امریکی پابندیوں کو غیر موثر بنائے گا۔ لیکن ایک سال گزرجانے کے بعد بھی جب یورپ نے اس سلسلے میں کوئی موثر اقدام نہ کیا تو ایران نے آٹھ مئی دو ہزارانیس سے ایٹمی معاہدے کی شق نمبر چھبیس اور چھتیس کے مطابق، معاہدے پر عمل درآمد کی سطح میں کمی کا آغاز کیا تاکہ اس کی ذمہ داریوں اور حقوق میں توازن برقرار ہوسکے۔ایٹمی معاہدے کی شق نمبر چھبیس اور چھتیس میں وضاحت کی گئی ہے کہ اگر ایٹمی معاہدے کا کوئی دوسرا فریق اپنے وعدوں اور معاہدے پر عمل نہ کرے تو ایران کو بھی حق حاصل ہوگا کہ وہ اس معاہدے کی بعض یا سبھی شقوں پر عمل در آمد روک دے ۔