انقلاب اسلامی نے امریکی حمایت یافتہ پہلوی حکومت کو اکھاڑ پھینکا
حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے کہا کہ آج اسلامی جمہوریہ ایران عالم اسلام سمیت پوری دنیا میں آزادی و خودمختاری کا نمونہ ہے جبکہ انقلاب سے پہلے امریکہ ایران کو کنٹرول کرتا تھا۔ حزب اللہ کے جنرل سکریٹری نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اس وقت خطے کی بڑی طاقت ہے جسے نہ تو نظر انداز کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی اس سے لڑا جا سکتا ہے۔
شیئرینگ :
لبنان کی اسلامی استقامتی تنظیم حزب اللہ کے سربراہ نے العالم چینل سے گفتگو میں اہم علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر روشنی ڈالی۔
سید حسن نصراللہ نے منگل کے روز عربی زبان کے نیوز چینل العالم سے خصوصی انٹرویو میں کہا کہ اسلامی انقلاب نے امریکہ اور اسرائیل کو ایران سے نکال باہر کیا۔ اسلامی جمہوریہ ایران، اسلامی انقلاب کی کامیابی کی 43 ویں سالگرہ منا رہا ہے، جس انقلاب نے امریکی حمایت یافتہ پہلوی حکومت کو اکھاڑ پھینکا۔
حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے کہا کہ آج اسلامی جمہوریہ ایران عالم اسلام سمیت پوری دنیا میں آزادی و خودمختاری کا نمونہ ہے جبکہ انقلاب سے پہلے امریکہ ایران کو کنٹرول کرتا تھا۔ حزب اللہ کے جنرل سکریٹری نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اس وقت خطے کی بڑی طاقت ہے جسے نہ تو نظر انداز کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی اس سے لڑا جا سکتا ہے۔
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ ایران کے اسلامی انقلاب سے صحیح اسلام سامنے آیا کیونکہ صحیح اسلام ہی ظلم و جبر کا مقابلہ کرتا ہے، یہ وہی چیز ہے جسے امریکہ برداشت نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہا کہ تہران سے امریکہ کی دشمنی کی وجہہ ایران میں مستقل نظام کا ظہور ہے جسے عوام کی حمایت حاصل ہے۔
انہوں نے کہا وہ اسلام جس کے تحت مسلمان نماز پڑھتا ہے، روزہ رکھتا ہے، حج کرتا ہے، تسلط کے مقابلے میں خاموش رہتا ہے، غاصب سے سازباز کرتا ہے یا امریکہ کی ہیبت کے سامنے سر جھکاتا ہے، اس اسلام سے امریکہ کو کوئی مشکل نہیں ہے اور یہ وہی اسلام ہے جسے امام خمینی (رح) نے امریکی اسلام سے تعبیر کیا، امریکی اسلام یہ ہے جس سے اسے کوئی خطرہ نہیں ہے، نماز پڑھیئے روز رکھئے، حج کیجئے، بلکہ ہر سال حج کیجئے، امریکہ کو اس بات سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، امریکہ میں مسجدیں بنائی گئی ہیں، اس سے انہیں کوئی مشکل نہیں ہے مگر جو اسلام آپ کو (صحیح معنوں میں) اللہ کا بناتا اور قرار دیتا ہے امریکہ کو اس سے خطرہ ہے اور یہ وہی اسلام ہے جو ایران میں کامیاب ہوا۔
سید حسن نصراللہ نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف امریکہ کی جنگ کی رجزخوانی کو ناقابل اعتناء قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج امریکہ ایران سے جنگ لڑنے سے ڈرتا ہے کیونکہ اسلامی جمہوریہ ایک مضبوط و خودمختار ملک ہے۔
لبنان کی استقامتی تحریک حزب اللہ کے جنرل سکریٹری نے کہا ہے کہ ایران میں 1979 میں اسلامی انقلاب کی کامیابی نے ایران سے امریکہ اور اسرائیل کو نکال باہر کیا۔
حسن نصر اللہ نے کہا کہ صیہونی حکومت بھی حزب اللہ کے خلاف جنگ کے ذریعے اپنے ہدف تک نہیں پہنچ سکتی۔ انہوں نے کہا کہ صیہونی حکومت کو یقین ہے کہ وہ حزب اللہ کے خلاف ممکنہ جنگ میں کامیاب نہیں ہو سکتی ورنہ وہ ایک لمحے کے لئے بھی نہیں چوکتی۔
سید حسن نصراللہ نے مزید کہا کہ وہ عنصر جو ایران اور حزب اللہ کو ایک دوسرے سے جوڑے ہوئے ہے وہ استقامت و مزاحمت کا مسئلہ ہے، جس کا تعلق قومی مفادات سے بھی ہے۔
نصراللہ نے لبنان کے سلسلے میں امریکہ کے تخریبی اقدامات کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ لبنان کو امریکہ کے تباہ کن سیاسی، اقتصادی اور مالی دباو کا سامنا ہے۔ انہوں نے، بیروت میں امریکی سفارتخانے کو پورے خطے کے لئے سی آئی اے کے مرکزی دفتر سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے لبنان کے سکورٹی اور فوجی معاملوں میں مداخلت کی کوشش کی۔
حزب اللہ کے جنرل سکریٹری نے یمن پر سعودی عرب کی قیادت میں جاری امریکی حمایت یافتہ جنگ کے بارے میں بھی اظہار خیال کیا۔
انہوں نے کہا کہ یمنی فورسز سے پہلے ٹکراو میں ہی ابو ظہبی کی امریکہ، برطانیہ، فرانس اور یہاں تک کہ صیہونی حکومت سے مدد کی فریاد صاف سنائی دی۔
انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے ریت کے ڈھیر پر امیدوں کا محل کھڑا کیا ہے۔ انہوں نے ابو ظہبی کو مشورہ دیا کہ اگر وہ اپنے سکورٹی بحران کو حل کرنا چاہتا ہے تو خود کو سعودی عرب کی طرف سے یمن پر تھوپی گئی جنگ سے علیحدہ کر لے۔