رضوی سفیروں کے لئے انجام پانے والے بین الاقوامی تربیتی دورہ کی اختتامی تقریب
آستان قدس رضوی کی علمی و ثقافتی آرگنائزیشن کے رابطہ انچارج غلامپور کا کہنا تھا کہ حضرت امام علی رضا علیہ السلام نے عصری علوم سے استفادہ کر کے اہلبیت اطہار(ع) کی ثقافت کو فروغ دیا۔
شیئرینگ :
آستان قدس رضوی کی علمی وثقافتی آرگنائزیشن کے تعاون سے رضوی سفیروں کے لئے انجام پانے والے بین الاقوامی تربیتی دورہ کی اختتامی تقریب منعقد ہوئی ۔
اس تقریب کو جس میں پاکستان کے میڈیکل اور انجینئرنگ کے طلبا نے بھی شرکت کی او ر جو آستان قدس رضوی کی اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن کے شیخ طوسی ہال میں منعقد ہوئی آستان قدس رضوی کی علمی و ثقافتی آرگنائزیشن کے رابطہ انچارج حسن غلامپور نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس تربیتی دورے یا کورسزز کورضوی تعلیمات اور اصول و عقائد کے موضوع پر منعقد کیا گیا جس میں دشمن شناسی،یہودی فرقہ کا تعارف،مہدویت اورجوان نسل، میڈیا اور عصر حاضر میں تبلیغی تقاضے ،انقلاب کے قائدین کے افکار و نظریات اسلامی جمہوری نظام انقلاب ،رضوی تعلیمات کی بنیاد پر خاندان کی تشکیل کی خصوصیات،حرم شناسی وغیرہ جیسے موضوعات پر منقعدکیا گيا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ اہلبیت اطہار(ع) کا ہر فرد ہر تمام اعلی کمالات کا حامل ہے لیکن ہرکوئي کسی ایک نیک اور خاص صفت یا عنوان سے مشہور ہےان نیک صفات میں سے امام رضا(ع) عالم آل محمد(ص) کے لقب سے مشہور ہیں ، اس عنوان کی وجہ ان کی علمی مسائل پر توجہ اور اس دور کی خاص صورتحال تھی۔
آستان قدس رضوی کی علمی و ثقافتی آرگنائزیشن کے رابطہ انچارج غلامپور کا کہنا تھا کہ حضرت امام علی رضا علیہ السلام نے عصری علوم سے استفادہ کر کے اہلبیت اطہار(ع) کی ثقافت کو فروغ دیا۔
انہوں نے کہا کہ علم کی آئیڈئولوجی دو حصوں میں یعنی علم الابدان اور علم الادیان میں تقسیم ہوتی ہے رضوی سفیروں کے بین الاقوامی کورسزز درحقیقت علم الادیان پر مختصر مطالعہ اور بات چیت تھی جس کے ذریعہ معاشرے کو مطلوبہ کمال تک پہنچانے کا راستہ فراہم کئے جانے کی کوشش کی گئی ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ بہت سارے ممالک میں علمی میدان میں زیادہ تر مادّیات پر توجہ دی جاتی ہے ،درحقیقت ایسے تربیتی کورسزز کے انعقاد کا مقصد اہلبیت اطہار(ع) کی ثقافت سے قریب ہونا جس سے دنیا و آخرت میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مشرقی معاشرے میں جیسے ایران،پاکستان،ہندوستان وغیرہ ان میں زیادہ تر عرفان اور اخلاقیات کی ثقافت حاکم ہے اور یہ چیز ان ممالک میں مشترک ہے۔
آستان قدس رضوی کی علمی و ثقافتی آرگنائزیشن کے رابطہ انچارج غلامپور نے حضرت امام علی رضا علیہ السلام کی علوم ومعارف اہلبیت(ع) کے احیاء اورترویج کے ضمن میں ایک روایت بیان کی جس میں امام علیہ السلام فرماتے ہیں:’’خدا رحمت کرے اس شخص پر جو ہمارے امر کو زندہ کرے!‘‘پوچھا گیا: کس طرح آپ کے امر کو زندہ کیا جا سکتا ہے ؟امام علیہ السلام نے فرمایا:’’ہمارے علوم کو سیکھے اور لوگوں کو سکھائے اگر لوگ ہمارے کلام کی اچھائی اور خوبصورتی کو جان لیں تو یقیناً ہماری پیروی کریں گے۔‘‘
حسن غلامپور نے کہا ہم یقین رکھتے ہیں کہ آپ امام رضا(ع) اور انقلاب کے سفیر ہیں اور یہ تقریب آپ رضوی سفیروں کا آغاز ہے تاکہ اہلبیت علیہم السلام کی تعلیمات اور معارف کو پوری دنیا میں فروغ دیں سکیں۔