حضرت فاطمہ زہرا (س) کی ولادت باسعادت کے موقع پر قیدیوں کی رہائی اور قانونی رعایتیں دینے کا علان
حضرت فاطمہ زہرا (س) انسانیت بالخصوص خواتین کے لیے ایک عظیم نمونہ ہیں۔ وہ تربیتی، سیاسی اور سماجی پہلوؤں، حق کا دفاع کرنے اور عالمانہ اور ماہرانہ انداز میں حق کی صحیح تشریح کرنے میں سرآمد عالم ہیں۔
شیئرینگ :
ایرانی عدلیہ کے سربراہ نے کہا کہ آنے والے دنوں میں حضرت فاطمہ زہرا (س) کی ولادت باسعادت کو مدنظر رکھتے ہوئے متعلقہ عدالتی حکام شرائط کے حامل قیدیوں کی رہائی اور قانونی رعایتیں دینے کے لئے ضروری انتظامات کریں۔
آج بروز پیر ایرانی عدلیہ کی سپریم کونسل کا اجلاس منعقد ہوا۔ اس موقع پر چیف جسٹس حجة الاسلام محسن اژہ ای نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضرت فاطمہ زہرا (س) انسانیت بالخصوص خواتین کے لیے ایک عظیم نمونہ ہیں۔ وہ تربیتی، سیاسی اور سماجی پہلوؤں، حق کا دفاع کرنے اور عالمانہ اور ماہرانہ انداز میں حق کی صحیح تشریح کرنے میں سرآمد عالم ہیں۔
مدرز ڈے اور یوم خواتین ﴿20 جمادی الثانی، یوم ولادت حضرت فاطمہ زہرا﴾ کی مبارکباد دیتے ہوئے ایران کے چیف جسٹس نے کہا کہ مغربی ثقافت سے جنم لینے والی جدید جہالت نے خواتین کو اپنے کاروباری، سیاسی اور جاسوسی اغراض و مقاصد کے حصول کے لیے ایک ہتھیار بنا دیا ہے اور خواتین مسلسل مظلوم اور ذلت کا شکار ہیں۔ یہ جدید جاہلیت عورتوں پر جس ظلم کو روا سمجھتی ہے وہ سابقہ جاہلیت کے ظلم سے زیادہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام نے خواتین کے مقام کو عزت و توقیر دی ہے اور خواتین کے قیمتی جواہر کی حفاظت کے لیے عفت و حجاب پر زور دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جدید جاہلیت کے علمبردار عفت کے مقولے کو مشکوک اور داغدار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں؛ اس لیے ہمیں امید ہے کہ ہم بھی اس میدان میں اپنی ذمہ داریاں پوری کر سکیں گے۔
چیف جسٹس اپنے خطاب میں کہا شہید قاسم سلیمانی کے یوم شہادت کے موقع پر تقریباً تین ہزار قیدیوں کو آزادی ملنے کے مواقع فراہم ہوئے جبکہ ملک کے ہر صوبے سے کم از کم ٦۳ قیدیوں ﴿شہید سلیمانی کی عمر کے برابر﴾ کی رہائی کا حکم دیا گیا۔
انہوں نے حکام اور متعلقہ عدالتی اہلکاروں کو حکم دیا کہ حضرت فاطمہ زہرا (س) کی ولادت کو مدنظر رکھتے ہوئے ان شرائط کے حامل دیگر قیدیوں کی رہائی اور قانونی رعایتیں دینے کے لیے بھی ضروری انتظامات کریں۔
ایرانی عدلیہ کے سربراہ نے تاکید کی کہ اس آزادی اور قانونی رعایتوں کے فائدے میں صرف اہل اور شرائط پر پورا اترنے والے قیدی شامل نہیں ہیں بلکہ اگر کسی ملزم کی عارضی حراست کا حکم جاری کیا ہو اور اس کی عارضی حراست کی وجوہات ختم ہوگئی ہوں تو اس کی ضمانت پر رہائی عمل میں لائی جائے تاکہ وہ ایک دن یا آدھا دن پہلے بھی اپنے خاندان کے پاس واپس پہنچ سکے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ آنے والے پر برکت دن کے پیش نظر حکام اور متعلقہ عدالتی اہلکار اگر ضروری اور ممکن ہو تو ان لوگوں کے لیے سہولیات فراہم کریں جو جاری کردہ ضمانتیں فراہم کرنے سے قاصر ہیں۔
چیف جسٹس نے تاکید کی کہ بعض صورتوں میں متعلقہ عدالتی حکام کسی سرکاری ذریعے سے موصول ہونے والی رپورٹ کے مطابق ممکن ہے کہ کسی ایسے شخص کے لیے بھاری ضمانت کا حکم جاری کردیں جو بظاہر اس ضمانت کو فراہم کرنے اور آزادی حاصل کرنے سے قاصر ہو۔ ایسے معاملات میں متعلقہ عدالتی حکام اگر ممکن اور ضروری ہو اور مکمل تحقیقات کے بعد منظور کردہ ضمانت پر نظر ثانی کریں۔