تاریخ شائع کریں2023 22 February گھنٹہ 08:55
خبر کا کوڈ : 584853

ایران نے پابندیوں اور دھمکیوں سے اپنے لیے مواقع پیدا کیے

انہوں نے کہا کہ چین کا یہ دورہ، ایران کے اہم ترین کاروباری شراکت داروں میں سے ایک کے طور پر، چین کے ساتھ تعاون کے بارے میں ایران کے اسٹریٹجک نقطہ نظر کے مطابق کیا گیا ہے۔
ایران نے پابندیوں اور دھمکیوں سے اپنے لیے مواقع پیدا کیے
ایرانی صدر نے کہا کہ چین کا دورہ چین کے ساتھ تعاون سے متعلق اسلامی جمہوریہ ایران کے اسٹریٹجک نقطہ نظر کے عین مطابق ہے اور چین آج ایران کے اہم ترین تجارتی شراکت داروں میں سے ایک ہے اور دونوں ممالک کے درمیان تعاون دو طرفہ اور علاقائی اور غیرعلاقائی میدان میں ایک اہم موڑ پر ہے۔

صدر رئیسی نے دورہ چین کے موقع پر چین کا عالمی اور قومی چینل Xinwen Lianbo سے گفتگو کرتے ہوئے ایران کی خارجہ پالیسی میں چین کی پوزیشن کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں ایران اور چین کی دو قدیم تہذیبوں کے درمیان تاریخی تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے بین الاقوامی مسائل میں دونوں ممالک کے مشترکہ موقف کے بارے میں کہا۔

صدر نے دنیا میں یکطرفہ ازم کے خلاف جنگ، آزادی کے تحفظ اور مضبوط بننے کی ضرورت کے حوالے سے چین اور ایران کے مشترکہ نقطہ نظر کا ذکر کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کی باہمی صلاحیتوں نے ایشیائی سطح پر اور دو طرفہ میدانوں میں مشترکہ تعاون کو وسعت دینے کا ایک بہت اچھا موقع پیدا کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین کا یہ دورہ، ایران کے اہم ترین کاروباری شراکت داروں میں سے ایک کے طور پر، چین کے ساتھ تعاون کے بارے میں ایران کے اسٹریٹجک نقطہ نظر کے مطابق کیا گیا ہے۔

صد رئیسی نے کہا کہ آج یہ اسٹریٹجک نقطہ نظر ایران اور چین کے درمیان جامع اسٹریٹجک شراکت داری کی دستاویز بن گیا ہے اور طے پانے والے معاہدوں کے مطابق اس سفر کو ایران اور چین کے درمیان تمام سیاسی، اقتصادی، سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کی سمت میں ایک اہم موڑ قرار دیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کاروباریوں، سرمایہ کاروں اور عام لوگوں کے لیے دستخط شدہ معاہدوں کے ٹھوس فوائد کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ایران اور چین کے اعلی حکام کے درمیان طے پانے والے معاہدوں کی بنیاد پر دونوں ممالک صنعت، کان کنی، زراعت، نقل و حمل اور ثقافت اور میڈیا کے شعبوں میں تعاون اور تعلقات قائم کر سکتے ہیں جو پہلے سے مختلف ہیں۔ لہذا، ہم چین اور ایران کے تمام اقتصادی کارکنوں سے کہتے ہیں کہ وہ متنوع اور باہمی صلاحیتوں کو پہچان لیں اور فیمابین تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کی سمت میں آگے بڑھنے کی کوشش کریں۔

انہوں نے بیلٹ آف دی چائنیز روڈ کے اقدام کو اس منصوبے کے راستے پر آنے والے ممالک کو فائدہ پہنچانے کے لیے ضروری قرار دیا اور کہا کہ  سب سے پہلے یہ کہ شاہراہ ریشم پر قدیم رابطہ خطے میں جدید طریقے سے بحال کیا جائے گا اور دوسرا خطے کے تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو سہل بنایا جائے گا۔ نیز، بیلٹ روڈ کا آئیڈیا خطے اور یہاں تک کہ دنیا کے ایک اہم حصے کی تجارتی اور اقتصادی صورتحال کو آسان بناتا ہے اور اس راستے پر موجود ممالک کی صلاحیتوں پر زیادہ توجہ دینے کا سبب بنتا ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ یہ نظریہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اہم مقاصد کے ساتھ ساتھ عالمی ترقیاتی منصوبے کے اہم  مقاصد کو پورا کرنے میں کردار ادا کر سکتا ہے۔ انہوں نے اس خیال کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اسلامی جمہوریہ ایران کے تعاون پر زور دیا۔

انہوں نے 40 سالہ امریکی پابندیوں اور اس ملک کے سیاست دانوں کے اس دعوے کے بارے میں کہ ان پابندیوں کا مقصد ایرانی حکومت ہے نہ کہ عوام سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ پابندیاں لگانے کا امریکی محرک ایرانی قوم سے 44 سال کی مزاحمت اور امریکہ کو اپنے مقاصد کے حصول میں ناکامی کا بدلہ لینا ہے۔ پابندیوں نے ہماری قوم کو روکنا تھا، لیکن ہمارے لوگ اور نوجوان باز نہیں آئے، وہ سست اور جمود کا شکار نہیں ہوئے، اور انہوں نے پابندیوں اور دھمکیوں سے اپنے لیے مواقع پیدا کیے؛ آج مختلف صنعتوں میں ایران کی نمایاں پیش رفت ہے۔

صدر مملکت نے شنگھائی تعاون تنظیم میں ایران کے تعاون کے بارے میں کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ تنظیم رکن ممالک کے درمیان رابطے میں روز بروز اضافہ کرنے اور ایشیائی خطے کی صلاحیتوں کو ایک دوسرے کے قریب لانے اور تجربات کے تبادلے کا سبب بننے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ خاص طور پر اقتصادی اور تجارتی شعبوں اور تکنیکی کاموں میں اچھے اقدامات اٹھائے جا سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب سے اسلامی جمہوریہ شنگھائی کا رکن بنا ہے، اس نے تنظیم کے فعال اراکین میں شامل ہونے کی کوشش کی ہے، اور ہم سمجھتے ہیں کہ یہ تعاون رکن ممالک کی سہولیات اور صلاحیتوں کو زیادہ سے زیادہ قریب لانے میں مدد دے سکتا ہے۔
https://taghribnews.com/vdccp0qp12bq448.c7a2.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ