قوم بیرونی ممالک کی طرف سے عائد معاشی دباؤ پر قابو پالے گی
انہوں نے کہا کہ ایرانی عوام نے اپنی گہری سیاسی بصیرت اور عزت و استقامت کے صحیح فہم کے ساتھ استکباری طاقتوں کی ہزیمت زدہ آنکھوں کے سامنے اسلامی نظام کی حاکمیت کو اجاگر کیا۔
شیئرینگ :
اسلامی نظام کی حمایت میں حالیہ ریلیوں میں ایرانیوں کے وسیع ٹرن آؤٹ کو سراہتے ہوئے، تہران کے امام جمعہ نے کہا کہ اسلامی انقلاب اپنی اس عظمت، عظیم عوامی سرمائے اور مضبوط سماجی بنیاد کے ساتھ خدا کی مدد سے بیرونی اقتصادی رکاوٹوں کو دور کرلے گا۔
ایران کے دار الحکومت تہران کی نماز جمعہ جو مصلائے امام خمینی میں ادا کی گئی، کے خطبوں کے دوران اس ہفتے کے امام جماعت حجة الاسلام سید محمد حسن ابو ترابی نے رواں سال اسلامی انقلاب کی سالگرہ کے موقع پر 11 فروری کو انقلاب کی حمایت میں نکلنے والی ریلیوں میں عوامی شرکت کو بے مثال قرار دیا اور کہا کہ قوم نے اس سال حق کی معرفت، استقامت اور پائیداری کی عملی تفسیر پیش کی اور ایک مرتبہ پھر اپنی وفاداری کو ثابت کیا۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی عوام نے اپنی گہری سیاسی بصیرت اور عزت و استقامت کے صحیح فہم کے ساتھ استکباری طاقتوں کی ہزیمت زدہ آنکھوں کے سامنے اسلامی نظام کی حاکمیت کو اجاگر کیا۔
حجة الاسلام ابوترابی فرد نے کہا کہ ایرانی عوام نے ثابت کیا کہ مشکلات اور معاشی دباؤ کے باوجود وہ ملک کی حاکمیت کو برقرار رکھنے کے لیے رہبر انقلاب اسلامی کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔
انہوں نے یہ بھی یقین دلایا کہ قوم بیرونی ممالک کی طرف سے عائد معاشی دباؤ پر قابو پالے گی۔ انہوں نے انقلاب اسلامی کے چاہنے والوں اور حامیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اے تسلط کے نظام کے ستونوں کو ہلانے والو، یقین رکھو اور پوری قوت و اقتدار کے ساتھ بڑھتے رہو کیونکہ اس عظمت، عظیم عوامی سرمائے اور مضبوط سماجی بنیاد کا حامل انقلاب، خدا کی مدد سے بیرونی معاشی مشکلات سے گزر جائے گا اور سخت فوجی میدان جنگ کی شاندار فتح کو معاشی میدان جنگ میں بھی دہرائے گا۔
تہران کے امام جمعہ نے مزید کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ آپ یہ جو دیکھ رہے ہیں کہ دشمن اس تناور شجرہ ﴿اسلامی نظام﴾ پر دباؤ ڈالنے کے لیے اپنے تمام ہتھیار اور وسائل استعمال کر رہا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ اس نے اپنے تفصیلی تجزیے میں دیکھ لیا ہے کہ طاقت و اقتدار اور اعلیٰ مقام تک پہنچنے کے لیے ایران کا روڈ میپ درست سمت میں آگے بڑھ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انقلاب کے آغاز میں 1979 کے دوان جس ملک کی جامعات میں ایک لاکھ ستر ہزار طلبہ پڑھتے تھے اور ان کی اکثریت بھی صرف تہران میں تھی، ملک میں پی ایچ ڈی کا کوئی ایک طالب علم بھی نہیں تھا، کیسے علم و دانش کی پیداوار میں اتنے اونچے مقام تک پہنچا؟ آج ایران کی جامعات میں 33 لاکھ سے زائد طلبہ زیر تعلیم ہیں اور آج ملک میں پی ایچ ڈی میں زیر تعلیم طلبہ کی تعداد 1979 میں پورے ملک کے طلبہ کے برابر ہوچکی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ انقلاب کے آغاز میں ملک کی ایک اعشاریہ دو فیصد آبادی اعلیٰ تعلیم یافتہ تھی جبکہ آج ملک کی تقریباً 20 فیصد آبادی اعلیٰ تعلیم یافتہ ہے۔ یہی وہ عظیم قومی سرمایہ ہے جو انقلاب کی قوت محرکہ شمار ہوتا ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ کرنسی کا اتار چڑھاؤ جو بلاتردید اہم ہے اور اس پر قابو پانا ضروری ہے، دشمن اسے ترقی اور پیشرفت کا معیار نہیں سمجھتے بلکہ وہ سائنسی ترقی، علم کی ٹیکنالوجی میں تبدیلی اور جدید ٹکنالوجی کی سمت آگے بڑھنے کو ترقی کی علامت سمجھتے ہیں اور اس بات پر فکر مند ہیں کیونکہ اسلامی ایران نے اس میدان میں انتہائی بڑے اور شاندار اقدامات کیے ہیں۔
حجة الاسلام ابوترابی فرد نے اس بات پر بھی زور دیا کہ علم و دانش اور ٹیکنالوجی کے میدان میں ایران کی کامیابیاں ایک عظیم کارنامہ ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران سائنس اور علم سے پیدا ہونے والی طاقت کی طرف بڑھ رہا ہے اور اس میں یہ پیغام بھی پوشیدہ ہے کہ آپ کی غیر ملکی زرمبادلہ کمائی کا تعین تیل کی فروخت سے نہیں بلکہ علم و سائنس اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کی پیداوار سے کیا جائے گا۔