مغربی ممالک بین الاقوامی عدالت کو روس کے خلاف آلہ کار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں
جمعے کے روز سینٹ پیٹرزبرگ میں بین الاقوامی قانون کی کانفرنس میں ایک ویڈیو پیغام میں، سرگئی لاوروف نے نوٹ کیا کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت نے مغرب کے اجتماعی دباؤ کی مزاحمت نہیں کی ہے اور اس نے عارضی احکامات جاری کیے ہیں ۔
شیئرینگ :
روس کے وزیر خارجہ نے کہا: مغربی ممالک کھلے عام ہیگ کی بین الاقوامی عدالت کو روس کے خلاف آلہ کار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔
جمعے کے روز سینٹ پیٹرزبرگ میں بین الاقوامی قانون کی کانفرنس میں ایک ویڈیو پیغام میں، سرگئی لاوروف نے نوٹ کیا کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت نے مغرب کے اجتماعی دباؤ کی مزاحمت نہیں کی ہے اور اس نے عارضی احکامات جاری کیے ہیں ۔
لاوروف نے مزید کہا: ہیگ کی عدالت کے اقدامات کے متوازی، 30 سے زائد ممالک، جن میں سے زیادہ تر یورپی یونین اور نیٹو کے ہیں، یوکرین کی حمایت کے عمل میں شامل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں، اور ہم ان اقدامات کو عدالت کی صریح زیادتی سمجھتے ہیں۔
جنگ شروع ہونے کے 2 دن بعد گزشتہ سال 26 فروری کو یوکرین نے ہیگ میں واقع عالمی عدالت انصاف میں روس کے خلاف شکایت درج کرائی تھی۔
ہیگ کی بین الاقوامی عدالت میں اپنی شکایت میں کیف نے روس پر نسل کشی اور جنگی جرائم کا الزام لگایا ہے۔ روس ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔
21 فروری 2022 کو روسی صدر نے دونباس کے علاقے میں ڈونیٹسک اور لوہانسک عوامی جمہوریہ کی آزادی کو تسلیم کرتے ہوئے، ماسکو کے سیکورٹی خدشات پر مغرب کی عدم توجہی پر تنقید کی۔
تین دن بعد جمعرات 24 فروری (کو پیوٹن نے یوکرین کے خلاف فوجی آپریشن شروع کیا جسے انہوں نے ’’خصوصی آپریشن‘‘ کا نام دیا اور یوں ماسکو اور کیف کے درمیان کشیدہ تعلقات فوجی تصادم میں بدل گئے۔
روس کے اس اقدام کے جواب میں امریکہ اور مغربی ممالک نے ماسکو کے خلاف وسیع پابندیاں عائد کر دی ہیں اور اربوں ڈالر کے ہتھیار اور فوجی ساز و سامان کیف بھیج دیا ہے۔