ایران بین الاقوامی عدالت میں اپنے قومی مفادات کے تحفظ کے لئے، ضروری اقدامات کرے گا
اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت کینیڈا ، یوکرین ، سويڈن اور برطانیہ کی طرف سے یوکرین کے طیارے کے سانحے کے سلسلے میں دائر کئے جانے والے مقدمے کا جائزہ لے رہی ہے۔
شیئرینگ :
اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت نے یوکرین کے طیارے کے سلسلے میں کینیڈا، یوکرین ، سویڈن اور برطانیہ کی جانب سے بین الاقوامی عدالت میں مقدمہ دائر کئے جانے کے سلسلے میں ایک بیان جاری کرکے اپنا موقف واضح کیا ہے ۔
اتوار کی رات کو جاری ہونے والے بیان میں کہا گيا ہے: اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت کینیڈا ، یوکرین ، سويڈن اور برطانیہ کی طرف سے یوکرین کے طیارے کے سانحے کے سلسلے میں دائر کئے جانے والے مقدمے کا جائزہ لے رہی ہے اور ظاہر ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران بین الاقوامی عدالت میں اپنے قومی مفادات کے تحفظ کے لئے، ضروری اقدامات کرے گا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ بھی یہ ضروری سمجھتی ہے کہ ملکی و عالمی رائے عامہ کے سامنے حقائق واضح کرنے کے لئے یہ اعلان کرے کہ یوکرین کے طیارے کے سانحے کا شکار ہونے کے بعد ، اسلامی جمہوریہ ایران نے سانحے کی وجہ بیان کی اور ملکی و بین الاقوامی قوانین کے مطابق ، حادثے کی وجوہات کا پوری شفافیت سے پتہ لگانے کے لئے نیک نیتی کے ساتھ ضروری اقدامات کئے ہيں ۔
واضح رہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے حادثے کے فورا بعد یوکرین اور کینیڈا کے 50 سے زائد ماہرین کے لئے جائے حادثہ کا جائزہ لینے کی غرض سے ویزا جاری کیا تھا ۔
بیان میں کہا گیا ہے: اسلامی جمہوریہ نے ایران بین الاقوامی ہوابازی کے قوانین کے دائرے میں ، ایک خود مختار ٹیکنیکل ٹیم تشکیل دی اور اس کی رپورٹ معینہ مدت میں فرانس ، امریکہ، یوکیرن ، کینیڈا اور برطانیہ کے ماہرین کے تعاون سے ہوابازی کی بین الاقوامی ایجنسی اے سی اے او کے حوالے کر دیا جس کا اکثر ماہرین نے خیر مقدم کیا۔
اسلامی جمہریہ ایران کی حکومت نے اس بیان میں مزید کہا ہے : اسلامی جمہوریہ ایران نے حادثہ کا شکار ہونے والوں کے اہل خانہ کی دل جوئي اور ان کی مدد کے لئے بین الاقوامی قوانین کے تناظر میں اور اپنی ذمہ داری سے آگے بڑھتے ہوئے ڈیڑھ لاکھ ڈالر کی رقم کا تعین کیا اور ٹرانسپورٹیشن منسٹری کو ، رقم ادا کرنے کا حکم دیا۔
تہران کی فوجی عدالت میں ملکی قوانین کے مطابق اور حادثہ کا شکار ہونے والوں کے اہل خانہ کی موجودگي میں ملزمان کے خلاف مقدمہ کی منصفانہ سماعت ہوئي ۔
بیان میں کہا گيا ہے کہ تہران کی فوجی عدالت نے جاں بحق ہونے والوں کے اہل خانہ کی موجودگي میں 20 سماعت کی اور تمام فریقوں کے دلائل سننے کے بعد گزشتہ فروری میں ملزموں کے سلسلے میں فیصلہ سنا دیا۔
واضح رہے کہ عدالت میں مقدمے کی سماعت کے دوران ، نیک نیتی اور شفافیت کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران نے سفارتی طریقوں سے یوکرین ، کینیڈا ، برطانیہ اور سویڈن کے تہران میں موجود سفارت خانوں کو سماعت کی تاریخ سے آگاہ کیا اور سماعت میں شرکت کی انہیں دعوت بھی دی ۔
بیان میں کہا گیا ہے: اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ متعلقہ ملکوں سے مذاکرات پر آمادگي کا اعلان کیا ہے اور کی ایف و تہران میں ایران و یوکرین کے درمیان اس سلسلے میں مذاکرات کے تین دور منعقد بھی ہو چکے ہيں۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے یوکرین، کینیڈا ، برطانیہ اور سویڈن کے ساتھ مذاکرات پر اپنی آمادگی کے بار بار اعلان کے ساتھ ہی اپنی نیک نیتی کے مظاہرے اور شفافیت کے لئے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ وہ ان ملکوں سے معینہ وقت اور جگہ پر اجتماعی طور پر مذاکرات پر بھی تیار ہے اور ان کے جواب کا انتظار کر رہا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت نے اپنے بیان میں واضح کیا ہے: ان سب کے باوجود، مذکورہ حکومتوں نے ایران کی پیش کش کو نظر انداز کرتے ہوئے، بین الاقوامی عدالت سے رجوع کرکے یہ ثابت کر دیا ہے کہ پہلی بات تو یہ کہ وہ اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ مذاکرات کی اپنی درخواست کی پابندی نہيں کر رہی ہیں اور دوسرے یہ کہ ان کی طرف سے مذاکرات کی درخواست در اصل سیاسی مقاصد کی تکمیل کے لئے کی جاتی رہی ہے۔
یوکرین ائر لائن کا طیارہ بوئنگ 737، 8 جنوبری سن 2020 بروز بدھ تہران کے قریب پرند شہر کی فضا میں اس وقت حادثے کا شکار ہو گيا جب وہ تہران سے کی ایف کے لئے پرواز کر رہا تھا۔ اس سانحے میں طیارے میں موجود 176 مسافر اور عملے کے 9 لوگ جاں بحق ہو گئے تھے ۔