رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای
خدا کے دین پر عوام میں صحیح تبلیغ کے علاوہ کسی اور ذریعے سے عمل نہیں ہو سکتا
ملک کے مستقبل کے مالک اور معمار کی حیثیت سے نوجوانوں کو تخلیقی و نئے طور طریقوں کی بنیاد پرکی جانے والی تبلیغ و ہدایات کا اصل مرکز بنایا جانا چاہیے۔
شیئرینگ :
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے بدھ کے روز دینی تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ اور مبلغین سے ملاقات میں، دین اور دینی مقاصد کی تبلیغ کو، دینی مدارس کی سب سے اہم ذمہ داری قرار دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے تبلیغ کے عصری اور موثر وسائل یعنی " لوگوں کی شناخت، مہاجمانہ موقف رکھنے کے لئے عالمی سطح پرہونے والے پروپگنڈوں سے واقفیت اور جد و جہد کے جذبے" کا ذکر کرتے ہوئے زور دیا کہ ملک کے مستقبل کے مالک اور معمار کی حیثیت سے نوجوانوں کو تخلیقی و نئے طور طریقوں کی بنیاد پرکی جانے والی تبلیغ و ہدایات کا اصل مرکز بنایا جانا چاہیے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ماہ محرم سے قبل ہونے والی اس ملاقات میں کہا کہ جتنی سرگرمیاں ہو رہی ہيں ملک کو تحقیقات پر مبنی تبلیغ کی اس سے کہیں زيادہ ضرورت ہے ۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے تبلیغ اور اس کے مختلف پہلوؤں کے بارے میں قرآن مجید کی متعدد آیات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: خدا کے دین پر عوام میں صحیح تبلیغ کے علاوہ کسی اور ذریعے سے عمل نہیں ہو سکتا۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے مغرب میں پروپگنڈے کے وسائل میں توسیع اور پروپگنڈوں کو عوام کے لئے قابل یقین بنانے کے طریقوں میں جدت کو عصر حاضر کے حقائق قرار دیا اور کہا کہ مغرب کے لوگ، نفسیات جیسے علوم سے فائدہ اٹھا کر سو فیصد غلط بات کو ، ایک صحیح بات کی شکل میں لوگوں کے ذہنوں میں ڈال دیتے ہيں۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے خبردار کیا کہ اگر ہم تبلیغ کے سلسلے میں روز سامنے آنے والے نئے نئے طریقوں سے غافل رہے یا ان کے بارے میں کوتاہی سے کام لیا تو ہم ثقافتی تبدیلی کا شکار ہو جائيں گے اور مغرب کی طرح دھیرے دھیرے بڑے بڑے گناہوں اور برائیوں کو غلط سمجھنا ختم کر دیں گے کہ جس کی تلافی آسانی سے ممکن نہيں ہوگی جیسا کہ امام خمینی (رہ) ہمیشہ کہا کرتے تھے کہ اگر ایران میں اسلام کو گزند پہنچا تو اس کے اثرات برسوں تک باقی رہیں گے۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے تبلیغ دین کی بے پناہ اہمیت کو بیان کرنے کے بعد تبلیغ کے عملی طریقوں پر روشنی ڈالی۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ہر طرح کی تبلیغ و ہدایت کے لئے ان لوگوں کی شناخت کو ضروری قرار دیا جس کی تبلیغ و ہدایت کرنا ہو ۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے نوجوانوں ، بچوں اور عام لوگوں کی دن بہ دن بڑھتی معلومات کا ذکر کرتے ہوئے کہا: لوگوں کی فکری سطح اور ضرورت پر توجہ کے بغیر کی جانے والی تبلیغ، بے اثر ہوگي۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے بچوں پر والدین کی بالواسطہ اور براہ راست باتوں اور تعلیم کے ختم ہوتے اثرات کو ایک حقیقی مسئلہ قرار دیا اور کہا: بڑے افسوس کی بات ہے کہ سائبر اسپیس اور ذرائع ابلاغ کی بھیڑ میں، تعلیم و تربیت کی روایتی و گھریلو آواز کہیں گم ہو گئي ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے کہا کہ قرآن مجید میں " لسان قوم " کے معانی ، لوگوں کی ذہنی سطح پر توجہ ہے ۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے کہا کہ اگر تبلیغ کی سطح لوگوں کے اور ان کی ضرورت کے مطابق نہ ہو تو مبلغ نا کام رہے گا۔
لبرل ڈیموکریسی کا نام دیتا ہے، جھوٹوں کا محاذ قرار دیا اور کئي مثالیں دے کر فرمایا : ایرانی قوم کے مد مقابل جو محاذ ہے وہ حریت و آزادی کے خلاف اور سامراجی طاقتوں سے ناوابستہ ہر طرح کی جمہوریت کا دشمن ہے اور اس محاذ کے خلاف ایرانی قوم اور اسلامی نظام کی جد وجہد و جنگ ، تہذیب و تمدن کی اور عالمگیر جنگ ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے یوکرین کی تباہ و بے گھر قوم کو مغرب کی سامراجی ذہنیت و لوٹ مار کے جاری رہنے کا ثبوت قرار دیا اور کہا: یوکرین کے لوگوں کو مر جانا چاہیے کیونکہ مغربی اسلحہ کمپنیوں کے مفادات ، یوکرین کی جنگ کے جاری رہنے میں ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے مغرب کو آج کسی بھی دوسرے وقت سے زيادہ کمزور قرار دیا اور کہا: امریکہ بھی، جسے امام خمینی رحمت اللہ علیہ نے" شیطان بزرگ" قرار دیا ہے ، آج سیاسی میدان ، اقوام عالم سے خود امریکی قوم سے مقابلہ آرائي، نسلی امتیاز، جنسی بے راہ روی ، جرائم اور بے رحمی میں، خباثت سے بھرے شیطان صفت لوگوں کا اڈہ ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اس بات پر بھی زور دیا کہ خود کو صرف دفاعی پوزيشن میں ہی محصور نہیں رکھنا چاہیے بلکہ عالمی حقائق پر صحیح طرح سے نظر ڈال کر اور انہیں صحیح طریقے سے بیان کرکے، دشمنوں کی بنیادوں کو نشانہ بنانا چاہیے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کی تقریر سے قبل، اس ملاقات میں حوزہ علمیہ کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین اعرافی نے بھی تقریر کی ۔