ملعون سالوان مومیکا اور صیہونی انٹیلیجینس کے درمیان تعلق کے انکشاف
ایران کی وزارت انٹیلیجینس نے سوئیڈن میں قرآن مجید کی بے حرمتی کرنے والے فرد کی صیہونی حکومت کے ساتھ وابستگی کے نئےثبوت شائع کئے ہیں جن کیمطابق "مومیکا منصوبہ" کا ہدف مسلمانوں کی توجہ کو صیہونی حکومت کے وحشیانہ جرائم سے ہٹانا ہے۔
شیئرینگ :
سوئیڈن میں قرآن کریم کی بے حرمتی کرنے والے ملعون سالوان مومیکا اور صیہونی انٹیلیجینس کے درمیان تعلق کے انکشاف کے حوالے سے ایران کی وزارت انٹیلیجینس نے مزید تفصیلات جاری کردیں۔
ایران کی وزارت انٹیلیجینس نے سوئیڈن میں قرآن مجید کی بے حرمتی کرنے والے فرد کی صیہونی حکومت کے ساتھ وابستگی کے نئےثبوت شائع کئے ہیں جن کیمطابق "مومیکا منصوبہ" کا ہدف مسلمانوں کی توجہ کو صیہونی حکومت کے وحشیانہ جرائم سے ہٹانا ہے۔
ان دستاویزات کے مطابق، سن 2014 میں سالوان مومیکا نےعراق میں "سریانی ڈیموکریٹک یونین" کے نام سے ایک پارٹی قائم کی اور دعویٰ کیا کہ وہ شمال مغربی عراق میں عیسائیوں کا مرکزی نمائندہ ہے۔ تاہم، اس کے ملک دشمن مقاصد اور مشکوک حرکات کیوجہ سے عراق میں اس کے بارے میں حساسیت اور شکوک میں اضافہ ہوتا رہا یہاں تک کہ اسے عراق میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے کے لیے میدان تنگ نظر آنے لگا۔
سالوان مومیکا نے کئی یورپی ممالک میں رہائش کے لیے درخواستیں دیں، لیکن مناسب جواب نہ ملنے پر اس نے فلسطین پر قابض صیہونی حکومت سے رابطے کے لیے وسیع پیمانے پر کوششیں شروع کردیں ۔ صیہونی انٹیلیجینس ایجنسی کے لیے اپنی وفاداری اور کارگردگی ثابت کرنے کے لیے، اسنے خود کو عراقی حکومت کے اہم ترین مخالفین میں سے ایک کے طور پر متعارف کرایا ۔ اس نے یہ دعوی بھی کیا کہ اسے عراق کی اسلامی مزاحمتی تحریک نے مقبوضہ فلسطین پر قابض حکومت کے ساتھ تعاون کرنے اور صوبہ نینوا میں عیسائیوں کی ایک آزاد حکومت بنانے کی کوشش کرنے کے الزام میں کچھ عرصے کے لیے قید میں بھی رکھا تھا۔
صیہونی حکومت سے اپنی وفاداری ثابت کرنے کے لیے، سالوان مومیکا نے کپاہ (یہودیوں کی پہنی جانے والی چھوٹی ٹوپی) پہن کر اور صیہونی پرچم کیساتھ تصاویر بھی بھیجیں جو اس نے عراق میں "سریانی ڈیموکریٹک یونین" سے وابستہ گرجا گھر میں لگایا ہوا تھا۔ سن 2019 میں صیہونی انٹیلیجینس ایجنسی نے اسے باضابطہ طور پر بھرتی کرکے عراقی مزاحمتی گروپوں، خاص طور پر صوبہ نینویٰ میں انکے ہیڈ کوارٹر اور لیڈروں کی جاسوسی کا مشن سونپا۔ صیہونی انٹیلیجینس کے لیے ایسی بہت سی خدمات کے بعد، بلآخر مومیکا کوسوئیڈن کی شہریت اس شرط پر دی گئی کہ وہ یورپ میں قیام کے دوران صیہونی مشن کے لیے کام کرے گا۔
دستاویزات کے مطابق سوئیڈن میں سیلوان مومیکا کی طرف سے قرآن مجید کی بے حرمتی کا مجرمانہ منصوبہ دراصل مقبوضہ فلسطین کے مغربی کنارے اور جنین کے خلاف صیہونی جرائم سے مسلمانوں کی توجہ ہٹانا ہے۔
یقیناً دنیا کے کروڑوں مسلمانوں کا غصہ سوئیڈن کی حکومت کے لیے بہت ذیادہ نقصان دہ اثرات چھوڑے گا۔ اس کے علاوہ فلسطین پر قابض بچوں کی قاتل حکومت کی اسلام دشمنی کی ایک اور مثال قرآن کریم پر حملے کے مذموم واقعات کی اصل ذمہ دار کے طور سامنے آنے کے بعد صیہونی حکومت کے متعدد اسلامی ممالک کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے منافقانہ دعووں کا راز بھی کھل گیا ہے۔
آج پاکستان کے مختلف شہروں میں شیعہ مسلمانوں نے مظاہرے کرکے، پارا چنار کے عوام پر تکفیری دہشت گردوں کے تازہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت اور فوج سے اس حملے کے عوامل ...