حسینی آداب و روایات میں ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد نئی جان پڑ گی
انہوں نے کہا: حسینی آداب و روایات پر عصر حاضر خاص طور پر سن 1979 یعنی ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد سے بہت زیادہ توجہ دی جا رہی ہے۔
شیئرینگ :
حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے بدھ کی رات نویں محرم کی شب میں اپنی تقریر میں کہا ہے: حسینی آداب و روایات میں ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد نئی جان پڑ گئ۔
سید حسن نصر اللہ نے مزید کہا: حسینی آداب و روایات میں غم و اندوہ، مجالس عزا، امام حسین کی زیارت کے لئے پیدل سفر اور لوگوں کو کھانا کھلانے جیسے امور شامل ہیں اور ان آداب و روایات کا مقصد، آنے والی نسلوں کے لئے امام حسین علیہ السلام کے مشن کو زندہ رکھنا ہے۔
انہوں نے کہا: حسینی آداب و روایات پر عصر حاضر خاص طور پر سن 1979 یعنی ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد سے بہت زیادہ توجہ دی جا رہی ہے۔
حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل نے کہا: یہ عمل سن 1922 سے سن 1979 تک سست تھا لیکن ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد حالات بدل گئے اور اس میں بہتری آنے لگی اور اسلامی انقلاب کی برکت سے، مجالس عزا اور حسینی آداب و رسومات پر غیر معمولی طور پر توجہ دی جانے لگی۔
سید حسن نصر اللہ نے مزيد کہا: حالیہ برسوں میں جنوبی ضاحیہ میں مجالس عزا میں بڑی تعداد میں لوگ شریک ہوتے ہيں اور گزشتہ تین برسوں کے دوران ماتمی انجمنوں اور مجالس عزا کے شرکاء کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے اور یہ تعداد ایک یا دو ہزار نہيں بلکہ لاکھوں میں ہے اور آئندہ دنوں میں یقینا شرکاء کی تعداد اور زيادہ ہوگی اور یہ ایک فطری چیز ہے۔ لوگوں کی شرکت میں اضافے کا اخلاقی پیغام کے علاوہ ایک سیاسی جہادی پیغام بھی ہے، ان سب کے لئے جو ہمیں کمزور سمجھ کر منصوبے بناتے ہيں۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا: حالیہ برسوں میں امام حسین علیہ السلام کے نام پر کھانا کھلانے کا رواج بہت زیادہ بڑھا ہے جو لبنان میں سخت معاشی حالات کے دوران ایک نئي چيز ہے۔
انہوں نے کہا: گھروں میں بچے بہت سوال کرتے ہيں اور والدین کو ان کے سوالوں کے جواب دینا چاہیے، ان کے ذہن میں پیدا ہونے والے مسائل حل کرنا چاہیے کیونکہ روز قیامت اس بارے میں بھی سوال کیا جائے گا۔
سید حسن نصر اللہ امریکہ میں گھرانوں کی بدتر ہوتی صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے کہا: امریکہ میں جیسا کہ لاس انجلس کے میئر نے بتایا ہے، 50 ہزار گھرانے بے گھر ہيں اور سڑکوں پر زندگی گزار رہے ہيں۔
حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل نے آخر میں زور دیا: تشہیراتی جنگ میں ہمیں صرف دفاع پر ہی اکتفا نہيں کرنا چاہیے بلکہ ہمیں حملے کی طرف بڑھنا چاہیے مثال کے طور پر اگر اسلام میں خواتین کی صورت حال کے بارے میں پوچھا جائے تو ہمیں بھی مغرب میں خواتین کی صورت حال اور انہیں پیش کئے جانے کے طریقے پر سوال کرنا چاہیے۔