سعودی جارحیت کی وجہ سے یمنی جنگی میڈیا کے 290 ارکان اور میڈیا کے 46 اہلکار شہید ہوئے
سعودی جارحیت نے میڈیا کی 23 تنصیبات کو بھی تباہ کر دیا اور 30 براڈکاسٹ اور ٹرانسمیشن ٹاورز کو نشانہ بنایا۔ اخبار کے مطابق ایسے 8 کیسز سامنے آئے ہیں جن میں چینلز کی نشریات معطل کی گئی ہیں اور 7 کیسز ایسے ہیں جن میں چینلز کو بلاک اور جام کیا گیا تھا۔
شیئرینگ :
یمنی اخبار الثورہ نے گزشتہ آٹھ سالوں کے دوران سعودی جارحیت کے نتیجے میں یمنی میڈیا کو پہنچنے والے نقصانات کے اعدادوشمار شائع کیے ہیں۔
اخبار کے مطابق اس دوران جنگی میڈیا کے 290 ارکان اور میڈیا کے 46 اہلکار شہید ہونے کے ساتھ ساتھ قومی میڈیا سے تعلق رکھنے والے 25 دیگر زخمی ہوئے۔ یمنی اخبار کے شائع کردہ اعداد و شمار کے مطابق بین الاقوامی صحافیوں کو 143 مرتبہ یمن میں داخلے سے منع کیا گیا۔
سعودی جارحیت نے میڈیا کی 23 تنصیبات کو بھی تباہ کر دیا اور 30 براڈکاسٹ اور ٹرانسمیشن ٹاورز کو نشانہ بنایا۔ اخبار کے مطابق ایسے 8 کیسز سامنے آئے ہیں جن میں چینلز کی نشریات معطل کی گئی ہیں اور 7 کیسز ایسے ہیں جن میں چینلز کو بلاک اور جام کیا گیا تھا۔
26 مارچ 2015 کو یمن کے سرکاری چینلز ال یمن، صبا اور الایمان کی نشر کرنے سے روک دیا گیا۔ تقریباً دو ماہ بعد 15 مئی کو یمن الیووم کو بھی اسی سیٹلائٹ پر نشریات سے روک دیا گیا۔ 8 نومبر 2018 کو، المسیرہ سیٹلائٹ چینل کو بھی ایک ماہ میں تیسری بار نیلسات پر بلاک کر دیا گیا۔
سوشل میڈیا کے حوالے سے المسیرہ کے ٹویٹر اکاؤنٹس کو 8 اکتوبر 2020 کو معطل کر دیا گیا تھا، اس کے علاوہ اس کے متعدد ملازمین کے اکاؤنٹس بھی۔
آج پاکستان کے مختلف شہروں میں شیعہ مسلمانوں نے مظاہرے کرکے، پارا چنار کے عوام پر تکفیری دہشت گردوں کے تازہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت اور فوج سے اس حملے کے عوامل ...