صیہونی حکومت کو این پی ٹی معاہدے میں شامل ہونا چاہیے
انہوں نے کہا: ایٹمی ہتھیاروں کے خطروں سے بچنے اور اس کے عدم پھیلاؤ کو یقینی بنانے کا سب سے اچھا راستہ یہ ہے کہ این پی ٹی کی چھٹی شق کے مطابق ان ہتھیاروں سے جتنی جلدی ممکن ہو چھٹکارا حاصل کیا جائے۔
شیئرینگ :
کویت کی حکومت نے کہا ہے کہ صیہونی حکومت کو این پی ٹی معاہدے میں شامل ہونا چاہیے اور اس حکومت کی ایٹمی تنصیبات کی نگرانی آئي اے ای اے ذریعے ہونی چاہیے۔
کویت کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق این پی ٹی کے رکن ملکوں کی سن 2026 میں ہونے والی کانفرنس کی مقدماتی نشست کا ویانا میں انعقاد ہوا جس میں کویت کے وفد کے سربراہ طلال الفصام نے مشرق وسطی کو ایٹمی اور عام تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں سے پاک علاقہ بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا: ایٹمی ہتھیاروں کے خطروں سے بچنے اور اس کے عدم پھیلاؤ کو یقینی بنانے کا سب سے اچھا راستہ یہ ہے کہ این پی ٹی کی چھٹی شق کے مطابق ان ہتھیاروں سے جتنی جلدی ممکن ہو چھٹکارا حاصل کیا جائے۔
کویتی وفد کے سربراہ نے اس نشست میں اس بات پر زور دیا کہ اسرائيل کو این پی ٹی سے جڑنا چاہیے اور اس کی ایٹمی تنصیبات کی آئي اے ای اے کے ذریعے نگرانی ہونی چاہیے۔
واضح رہے این پی ٹی معاہدہ سن 1968 میں تیار کیا گيا تھا اور اس پر امریکہ، برطانیہ اور دیگر 59 ملکوں نے دستخط کئے تھے۔
چین نے 9 مارچ سن 1992 میں اور فرانس نے 3 اگست 1992 میں اس معاہدے پر دستخط کئے تھے۔
اب تک دنیا کے 186 ملک این پی ٹی پر دستخط کر چکے ہيں ۔ صیہونی حکومت اور کیوبا، ہندوستان ، پاکستان اس معاہدے میں شامل نہیں ہيں۔
اسی طرح شمالی کوریا بھی کچھ برس قبل اس معاہدے سے نکل گیا۔