انہوں نے واضح کیا: "بدقسمتی سے آج امت اسلامیہ کے آپس میں اندرونی اختلافات ہیں اور وہ بیرونی دشمنوں کے ساتھ مل کر ابہام میں رہتے ہیں۔" اس لیے اس امت کو بیدار ہونا چاہیے اور علمائے کرام اور اشرافیہ کو بھی چاہیے کہ وہ امت اسلامیہ کو تقریباً مذاہب کی طرف راغب کریں۔
شیئرینگ :
عراق کے کردستان ریجن میں علوم دینیہ کے پروفیسر ڈاکٹر صباح برزنجی نے آج اسلامی اتحاد کی تیسری علاقائی کانفرنس میں جو کہ ارwمیہ کی میزبانی میں یونٹی ہال میں منعقد کی گئی تھی، اسلامی جمہوریہ ایران کی طرف سے اس کانفرنس کے انعقاد کو سراہتے ہوئے کہا۔ ’’اگر ملت اسلامیہ تقسیم ہوگی اور اختلافات پر انحصار کرے گی تو وہ دشمن کے ہاتھوں تباہ ہوجائے گی۔
انہوں نے واضح کیا: "بدقسمتی سے آج امت اسلامیہ کے آپس میں اندرونی اختلافات ہیں اور وہ بیرونی دشمنوں کے ساتھ مل کر ابہام میں رہتے ہیں۔" اس لیے اس امت کو بیدار ہونا چاہیے اور علمائے کرام اور اشرافیہ کو بھی چاہیے کہ وہ امت اسلامیہ کو تقریباً مذاہب کی طرف راغب کریں۔
ڈاکٹر برزنجی نے مزید کہا: اس طرح کی کانفرنسوں کا انعقاد انتہائی مطلوب اور موثر ہے اور خوش قسمتی سے اسلامی جمہوریہ ایران نے بھی اتحاد کے مسائل کو اچھی طرح سمجھ لیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: دوسری طرف امت اسلامیہ کو ایک دوسرے کے ساتھ فکری، سیاسی، کھیل، سلامتی، ثقافتی اور ذاتی تعاون کرنا چاہیے تاکہ اسلامی ممالک کا اتحاد قائم ہو اور وہ تفرقہ اور اختلافات سے بچ سکیں اور دشمنوں کا مقابلہ کر سکیں۔ اسلام کے دشمن اور مسلمانوں کے درمیان مشترکہ مسائل کو اجاگر کیا۔
عراق کے کردستان علاقے کے علم دین کے پروفیسر نے کہا: اسلامی اتحاد کے تیسرے علاقائی اجلاس کا مقصد عدل پر مبنی مشترکہ اقدار پر انحصار کرنا ہے، جس پر قرآن اور پیغمبر اکرم (ص) نے تاکید کی ہے، اور امت اسلامیہ اتحاد کی بھی ضرورت ہے۔
انہوں نے بیان کیا: اسلامی انقلاب کی فتح کے بعد سے اسلامی جمہوریہ ایران اسلامی اتحاد کے حصول میں ایک مثبت عنصر رہا ہے اور اس راہ میں اس نے اپنی مادی اور روحانی دولت خرچ کی ہے اور کامیابی حاصل کی ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران اتحاد کے حصول پر زور دیا ہے.