تاریخ شائع کریں2023 29 August گھنٹہ 09:55
خبر کا کوڈ : 605320

نائیجر کے دارالحکومت میں فرانسیسی سفارت خانے کی پانی اور بجلی کی سپلائی منقطع

نائجر میں بوریما نے یہ دھمکی بھی دی کہ کوئی بھی فریق جو نائجر میں فرانسیسیوں کو سامان اور خدمات فراہم کرنے کے عمل میں مدد کرے گا اسے "آزاد قوم کا دشمن" تصور کیا جائے گا۔ 
نائیجر کے دارالحکومت میں فرانسیسی سفارت خانے کی پانی اور بجلی کی سپلائی منقطع
نائیجر کی حکمران نئی فوجی کونسل نے فرانسیسی سفیر کو ملک چھوڑنے کے لیے 48 گھنٹے کی مہلت دینے کے بعد نائیجر کے دارالحکومت نیامی میں فرانسیسی سفارت خانے کی پانی اور بجلی کی سپلائی منقطع کردی اور کسی بھی کھانے اور سامان کی فرانسیسی سفارت خانے کو سپلائی پر پابندی عائد کر دی گئی۔

 اناطولیہ خبررساں ایجنسی نے مقامی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ نائیجر میں نئے فوجی حکمرانوں نے زینڈر شہر میں فرانسیسی قونصل خانے کا پانی اور بجلی بھی منقطع کر دی۔ اطلاعات کے مطابق قومی کونسل برائے تحفظ وطن کی قومی امدادی کمیٹی کے سربراہ ایلی عیسیٰ حسومی بوریما نے تمام فریقین اور شراکت داروں سے کہا ہے کہ وہ فرانسیسی اڈوں پر کھانے پینے کی اشیاء، پانی اور بجلی کی فراہمی معطل کر دیں۔ 

نائجر میں بوریما نے یہ دھمکی بھی دی کہ کوئی بھی فریق جو نائجر میں فرانسیسیوں کو سامان اور خدمات فراہم کرنے کے عمل میں مدد کرے گا اسے "آزاد قوم کا دشمن" تصور کیا جائے گا۔ 

ہفتے کے روز فرانسیسی وزارتِ خارجہ نے نائیجر سے اپنے سفیر کی واپسی کے لیے نائیجر کی فوجی کونسل کی ڈیڈ لائن کے جواب میں اعلان کیا کہ نائیجر بغاوت کے منصوبہ سازوں کو اس ملک سے فرانسیسی سفیر کو نکالنے کا اختیار نہیں ہے۔ 

فرانس کی وزارت خارجہ نے ملک کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کو ایک بیان بھیجا اور اعلان کیا: فرانس کو بغاوت کے منصوبہ سازوں (نائیجر سے فرانسیسی سفیر کو واپس بلانے کی) درخواست کے بارے میں مطلع کر دیا گیا ہے، لیکن بغاوت کے منصوبہ سازوں کے پاس یہ درخواست پیش کرنے کی صلاحیت نہیں ہے۔ سفیر کی تصدیق نائجیریا کے مجاز اور جائز حکام سے ہونی چاہیے۔ 

جمعے کے روز نائجر کے حکمرانوں اور نئی ملٹری کونسل نے اعلان کیا کہ نائجر کے عوام کے خلاف فرانس کی سرگرمیوں اور اقدامات کی وجہ سے اس ملک کے سفیر کے پاس نائجر کی سرزمین چھوڑنے کے لیے 48 گھنٹے کا وقت ہے۔ 

یہ نائیجر ملٹری کونسل کی ڈیڈ لائن ہے جب کہ مغربی افریقی ریاستوں کے اقتصادی فورم کے سربراہ نے گزشتہ روز اعلان کیا تھا سابقہ ​​بیانات کے باوجود کہ اس گروپ نے نائجر پر عسکری حملہ کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے اور وہ واپسی کے لیے تمام طریقے آزمائے گا اور اس ملک میں  قانونی نظام چاہے گا اگرچہ فوجی آپشن ابھی بھی میز پر ہے۔ نائجر میں فوج کو فوری طور پر اپنی بیرکوں میں واپس آنا چاہیے اور اپنے لازمی قانونی مینڈیٹ پر عمل کرنا چاہیے۔

 ایکواس کے سربراہ نے اس بات پر زور دیا کہ یہ گروپ فوجی کونسل کے تجویز کردہ تین سالہ منصوبے کو کبھی بھی قبول نہیں کرے گا اور جلد ہی اگلے اقدامات کا اعلان کرے گا۔ ب یاد رہے 26 جولائی کو نائیجر کے صدارتی محافظ دستوں نے ملک کے صدر محمد بازوم کو صدارتی محل کے اندر سے حراست میں لیا اور پھر انہیں ان کے عہدے سے ہٹا دیا۔ 28 جولائی کو نائیجر کی بغاوت کے منصوبہ سازوں نے جنرل عبدالرحمن چیانی کو ملک کی عبوری کونسل کا سربراہ مقرر کیا۔

 1.3 ملین مربع کلومیٹر کے رقبے کے ساتھ نائیجر مغربی افریقی خطے کا سب سے بڑا ملک ہے اور اس کی 24 ملین آبادی کی اکثریت مسلمانوں پر مشتمل ہے۔ اگرچہ نائیجر دنیا کے غریب ترین ممالک میں سے ایک ہے لیکن اس کے پاس یورینیم کے سب سے بڑے ذخائر بھی ہیں۔ یہ ملک 1960 تک فرانسیسی استعمار کی کالونی تھا اور اسی سال اس نے اس ملک سے اپنی آزادی کا اعلان کیا تھا۔
https://taghribnews.com/vdcf0tdvxw6dxma.k-iw.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ