اطلاعات کے مطابق دارالحکومت نیامی سے سفیر کی واپسی کے بعد فرانس کی فوجی اعلی کمانڈ نے کہا کہ نائجیر کی حکومت کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے مطابق فرنچ فورسز کو پرامن اور منظم طریقے سے نائیجر سے نکالا جائے گا۔
وزیر قانون کے مطابق پولیس کی جانب سے تشدد آمیز سلوک کے خلاف احتجاج کے جرم میں ہزاروں افراد کو گرفتار کرنے کے بعد سزائیں دی جارہی ہیں۔
فرانسیسی وزیر قانون کے مطابق گذشتہ مہینے عوامی مظاہروں میں شرکت کے جرم میں 2 ہزار افراد کو سزا سنائی گئی ہے۔
منگل کو ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر قانون ایرک ڈوپند مورتی نے کہا کہ عوامی ...
نائجر میں بوریما نے یہ دھمکی بھی دی کہ کوئی بھی فریق جو نائجر میں فرانسیسیوں کو سامان اور خدمات فراہم کرنے کے عمل میں مدد کرے گا اسے "آزاد قوم کا دشمن" تصور کیا جائے گا۔
اس مختصر خبر نے بڑا ہنگامہ مچایا ہے؛ فرانس کے تیس سالہ وزیر نے جس کو حال میں ہی نوجوانوں اور قومی تعلیم و تربیت کے امور کی وزارت ملی ہے، سیکولرزم کے اصولوں کی پابندی پر زور دیتے ہوئے ، کالجوں میں عبایا پہننے پر پابندی لگادی ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق، فرانس میں قیدیوں کی تعداد میں پچھلے برس کے مقابلے میں 2 ہزار 446 لوگوں کا اضافہ ہوا ہے اور اب ان کی تعداد 74 ہزار 513 تک پہنچ گئی ہے۔
فرانس کے وزیر انصاف ایرک ڈوپونٹ موریٹی کا کہنا ہے کہ ملک میں حالیہ ملک گیر بدامنی کے دوران پیرس پولیس کی طرف سے ایک 17 سالہ نوجوان کے قتل کے خلاف مظاہروں میں لگ بھگ 742 افراد کو جیل بھیج دیا گیا ہے۔
فرانسیسی حکومت کے لیے اس مارچ کے انعقاد کے افسوسناک نتائج میں، ہم اداما کے بھائی یوسف ٹرور کی گرفتاری اور مار پیٹ کے ساتھ ساتھ اس مظاہرے کے انعقاد کے جرم میں ان کی بہن آسا کے خلاف قانونی مقدمہ درج کیے جانے کا بھی ذکر کر سکتے ہیں۔
حکومت فرانس کی شدید مخالفت کے باوجود ہزاروں افراد ایک بار پھر پیرس کی سڑکوں پر اتر آئے اور سن 2016 میں پولیس کی بربریت کا نشانہ بنے والے 24 سالہ سیاہ فام نوجوان کی یاد میں ہونے والے سالانہ احتجاجی مظاہرے میں حصہ لیا۔
فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے 17 سالہ نوجوان کے قتل کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں کو کنٹرول کرنے کے لئے سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر پابندی لگانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
کنعانی نے کہا کہ دنیا میں اظہار رائے اور میڈیا کی آزادی کا دم بھرنے والے فرانس نے سوشل میڈیا پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ بے گناہ جوان کو بے دردی سے قتل کرنے کے بعد مظاہرین کے ساتھ پرتشدد کاروائیوں پر فرانس کو جواب دینا پڑے گا۔
ریڈیو "انفو فرانس" نے اتوار کے روز اعلان کیا ہے کہ فرانس کے جنوب مشرق میں واقع شہر گرینوبل میں احتجاجی مظاہروں کے شرکا کے خلاف پہلے عدالتی احکامات جاری کیے گئے اور اسی بنیاد پر تین افراد کو تین سے چار ماہ قید کی سزائیں سنائی گئیں۔
اسرائیلی حکومت کے محکمہ پولیس آپریشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر شمعون نعمانی نے انکشاف کیا ہے کہ ان کے فرانسیسی ہم منصب نے فرانس میں مظاہروں سے نمٹنے کے لیے مدد کی درخواست کی ہے۔ .
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے اتوار کی رات فرانسیسی حکام سے کہا: "اب وقت آ گیا ہے کہ آپ ان تمام نوٹوں اور مشوروں کو سنیں جو آپ نے ہمیں بھیجے ہیں۔"
جرمن چانسلر اولاف شولس نے اتوار کے روز عوامی ٹیلی ویژن چینل ARD کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا: "ہم یقینی طور پر فرانس میں جو کچھ ہو رہا ہے اسے تشویش کے ساتھ دیکھ رہے ہیں۔"
فرانس میں مظاہروں کے تسلسل سے یہ بدامنی دو ممالک بیلجیم اور سوئٹزرلینڈ تک پھیل گئی ہے۔
فرانس میں 27 جون کو اس ملک میں شروع ہونے والا زبردست احتجاج بیلجیم اور سوئٹزرلینڈ کے شہروں تک بھی پھیل گیا ہے۔
برسلز، بیلجیئم میں، 30 جون کو شروع ہونے والے مظاہرے نسبتاً پرامن تھے کیونکہ کچھ لوگوں کو پولیس نے گرفتار کر لیا تھا۔
فرانس کے ساتھ اسی طرح ...
فرانس ان دنوں جن مظاہروں اور پرتشدد کارروائیوں کا مشاہدہ کر رہا ہے وہ پولیس کے ہاتھوں ایک نوجوان مہاجر کی ہلاکت کی وجہ سے نہیں ہے، بلکہ ظلم کی وجہ سے پیدا ہونے والے شدید غصے کا نتیجہ ہے۔
یہ وہ تارکین وطن ہیں جنہیں فرانس کی حکومتیں فرانس کی تعمیر کے لیے لائی تھیں لیکن آج وہ فرانسیسی پولیس کی نسل پرستی اور بربریت کے ہاتھوں دبائے ہوئے ہیں۔
"مارسیل" شہر سے فرانسیسی میڈیا کی رپورٹس بتاتی ہیں کہ اس شہر میں متعدد مظاہرین نے اسٹاک ایکسچینج کی مرکزی عمارت پر حملہ کیا۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ پولیس نے اس شہر میں درجنوں مظاہرین کو گرفتار کر لیا ہے۔
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کی جانب سے حالات پر قابو پانے کے لیے 40 ہزار پولیس افسران کی اضافی نفری تعینات کر دی گئی ہے، جو اس بات کی واضح نشانی ہے کہ حکومت کی جانب سے پرتشدد مظاہرے روکنے کی اپیلیں ناکام ہو چکی ہیں