ایران پر الزام لگانے کی امریکا کی بدنیتی پر مبنی کوشش گمرہ کن اور بے بنیاد ہے
اپنی حکومت کے حکم پر،سلامتی کونسل کے چیئرمین کے نام اقوام متحدہ میں امریکا کے نمائندے کے گیارہ ستمبر 2023 کے مکتوب کے جواب میں وہ بتانا چاہتے ہیں کہ اقوام متحدہ میں امریکا کے مستقل مندوب نے یوکرین جنگ کے تعلق سے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف بے بنیاد دعوے کئے ہیں ۔
شیئرینگ :
اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے چیئر مین کے نام اپنے مکتوب میں اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ جنگ یوکرین کے تعلق سے ایران کا موقف شفاف ہے کہا ہے کہ یوکرین کی جنگ میں ڈرون طیاروں کے استعمال اور سلامتی کونسل کی قرار داد 2231 میں رابطہ ظاہر کرنے اور ایران پر قرارداد کی خلاف ورزی کا الزام لگانے کی امریکا کی بدنیتی پر مبنی کوشش گمرہ کن ہے۔
اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر اور مستقل نمائندے امیر سعید ایروانی نے سلامتی کونسل کے چیئرمین اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے نام اپنے مکتوب میں مزید لکھا ہے کہ اپنی حکومت کے حکم پر،سلامتی کونسل کے چیئرمین کے نام اقوام متحدہ میں امریکا کے نمائندے کے گیارہ ستمبر 2023 کے مکتوب کے جواب میں وہ بتانا چاہتے ہیں کہ اقوام متحدہ میں امریکا کے مستقل مندوب نے یوکرین جنگ کے تعلق سے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف بے بنیاد دعوے کئے ہیں ۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے سینیئر سفارتکار نے وضاحت کی ہے کہ یوکرین کی جنگ میں ڈرون طیاروں کے استعمال اور سلامتی کونسل کی قرار داد 2231 میں رابطہ ظاہر کرنے اور ایران پر قرارداد کی خلاف ورزی کا الزام لگانے کی امریکا کی بدنیتی پر مبنی کوشش گمرہ کن اور بے بنیاد ہے۔
انھوں نے اپنے مکتوب میں لکھا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے چیئرمین کے نام اپنے متعدد مراسلوں میں منجمہ 17 اگست 2023 کے مکتوب میں امریکا کے ان بے بنیاد اور کھوکھلے دعوں کو مسترد کرچکا ہے۔
انھوں نے وضاحت کی ہے کہ یہ سبھی الزامات من گھڑت اور غلط ہیں اور انہیں مسترد کیا جاتا ہے۔ انھوں نے لکھا ہے کہ امریکا کی انٹیلیجنس ایجنسی کے تیار کردہ وہ مبینہ شواہد بھی جو امریکی مکتوب کے ساتھ اٹیچ کئے گئے ہیں مکمل طور پر جعلی اور غلط ہیں اور ان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔
اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل نمائندے نے کہا ہے کہ ریاستھای متحدہ امریکا نہ صرف یہ کہ دانستہ طور پر عالمی برادری کو گمراہ کرنا چاہتی ہے بلکہ اپنے سیاسی اہداف کے لئے اقوام متحدہ کے سیکریٹریٹ کی ذمہ داریوں میں مداخلت بھی کرنا چاہتی ہے جبکہ اس نے خود قرار داد 2231 کی مسلسل خلاف ورزی کی ہے۔
انھوں نے لکھا ہے کہ ہم ایک بار پھر زور دے کر کہتے ہیں کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹریٹ سے امریکا کی یہ مسلسل درخواست کہ قرار داد 2231 کی خلاف ورزی کی تحقیقات کی جائيں، کوئی قانونی حیثیت نہیں رکھتی ، کیونکہ نہ قرار داد 2231 اور نہ ہی سلامتی کونسل کے چیئر مین سے متعلق شق ، ان میں سے کوئي بھی اس بات کی اجازت نہیں دیتی ۔
انھوں نے اپنے مکتوب میں لکھا ہے کہ ہم ایک بار پھر اقوام متحدہ کے سیکریٹریٹ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس تعلق سے اپنے فرائض پر عمل کرے۔
ایروانی نے مزید لکھا ہے کہ اقوام متحدہ کے منشور کی شق 100 کے مطابق اس ادارے کے سیکریٹریٹ کا فریضہ ہے کہ امریکا اور بعض دیگر اراکین کی جانب سے اثر انداز ہونے کی کوششوں کا مقابلہ کرے اور ان کے بے بنیاد سیاسی محرکات کے حامل دعووں کو قانونی دستاویز کا درجہ دینے سے گریز کرے ۔
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے لکھا ہے کہ ہم اسی کے ساتھ سلامتی کونسل کے بعض اراکین کی جانب سے لگائے جانے والے اسی قسم کے الزامات کو بھی سختی کے ساتھ مسترد کرتے ہیں۔
ایروانی نے لکھا ہے کہ ہم ایک بار پھر اس بات پر زور دیتے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے منشور کے مطابق اپنے فرائض پر ہمیشہ عمل کیا ہے اور یوکرین میں جاری جنگ کے بارے میں اس کا موقف مستقل اور شفاف ہے۔