تہران ٹائمز کی اپنی ایک تازہ ترین رپورٹ میں غاصب صیہونی حکومت کے بارے میں اہم راز فاش
باخبر ذرائع کی جانب سے تہران ٹائمز کو فراہم کردہ معلومات کے مطابق اب عدالتی کیس سے بھی زیادہ اہم دستاویزات ایران کے قبضے میں ہیں جس میں صہیونی حکومت کے عدالتی نظام کے تمام آرکائیو اور موجودہ مقدمات کی تفصیلات شامل ہیں۔
شیئرینگ :
تہران ٹائمز نے اپنی ایک تازہ ترین رپورٹ میں غاصب صیہونی حکومت کے بارے میں اہم راز فاش کیے ہیں۔
تہران ٹائمز نے رپورٹ دی ہے کہ کچھ دن پہلے المیادین پر ایران کے بعض سیکورٹی ذرائع کے حوالے سے خبر شائع ہوئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ نتن یاہو مخالف جماعت کے ذریعے نتن یاہو اور ان کے خاندان سے متعلق ایک اہم اور انتہائی خفیہ مقدمے کے بارے میں معلومات حاصل کی گئی ہیں جس کے انکشاف کے بعد اسرائیل کی سلامتی کو خطرہ لاحق ہوگا اسی وجہ سے اس کیس کو بند کردیا گیا ہے۔
باخبر ذرائع کی جانب سے تہران ٹائمز کو فراہم کردہ معلومات کے مطابق اب عدالتی کیس سے بھی زیادہ اہم دستاویزات ایران کے قبضے میں ہیں جس میں صہیونی حکومت کے عدالتی نظام کے تمام آرکائیو اور موجودہ مقدمات کی تفصیلات شامل ہیں۔
کچھ عرصہ پہلے عبرانی ذرائع ابلاغ میں خبر چھپی تھی کہ لاپیڈ اور ان کی پارٹی کے 15 اراکین کے موبائل فون ہیک ہوگئے ہیں جس کے بارے میں نتن یاہو کی حکومت کو مورد الزام ٹھہرا گیا تھا۔ نتن یاہو کے عدالتی کیس اور موجودہ حکومت کے اراکین کی مالی بدعنوانیوں اور جاسوسی سمیت مختلف الزامات کے بارے میں اطلاعات کا منظر عام پر آنا ایک جوابی اقدام سمجھا جارہا ہے۔ البتہ ایران کو ملنے والی اطلاعات نہایت ہی محرمانہ ہیں جس سے اسرائیل کو سلامتی خطرے سے دوچار ہوگئی ہے۔
مثال کے طور نتن یاہو اور ان کی شریک حیات مخصوص قسم کی نفسیاتی بیماری کا شکار ہوگئے ہیں۔ لاپیڈ کی پارٹی کے ایک رکن نے ان کی میڈیکل رپورٹ کو عدالت میں پیش کرتے ہوئے حکومت کے لئے نتن یاہو کے نااہل ہونے کا دعوی کیا ہے۔ صہیونی عدالت نے کئی مہینے تحقیقات اور میڈیکل رپورٹ کی تائید کے بعد کیس کے بارے میں سنجیدہ سماعت کا ارادہ کیا تھا لیکن ایک اعلی عدالتی عہدیدار نے لکھ کر تحریری طور پر اعلان کیا کہ عدالت اس کیس کی سماعت نہیں کرسکتی ہے۔ اس معاملے کی زیادہ تحقیقات کرنے سے اسرائیل کی قومی سلامتی کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔
اس کے علاوہ بھی نتن یاہو کے مزید کیسز کا انکشاف ہوا ہے جن کی سماعت کو اثر رسوخ استعمال کرکے یا رشوت دے کر عدالتی دائرہ اختیار سے خارج کردیا گیا ہے۔ جن میں عرب نژاد اور غیر عرب نژاد لوگوں کے درمیان نسلی امتیاز شامل ہے۔
مجموعی طور 70 ہزار سے زائد عدالتی اسناد فاش ہوگئی ہیں جن میں سے بعض پر نہایت ہی محرمانہ ہونے کا مہر لگایا ہوا ہے اور ان کے بارے میں مزید تحقیقات جاری ہیں۔