امت اسلامیہ کا اتحاد عالم اسلام کی فوری اور مستقل ضرورت ہے اور دین اسلام نے ہمیشہ مسلمانوں کو اس کی دعوت دی ہے۔ اس لیے مسلمانوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ متحد ہو کر الٰہی رسی کو تھامے رہیں۔
شیئرینگ :
تقریب بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان کے علماء و مشایخ کی فیڈریشن کے سربراہ مولانا احمد عمران نقشبندی مرشدی نے 37ویں بین الاقوامی اسلامی اتحاد کانفرنس کے ویبینار میں کہا:امت اسلامیہ کا اتحاد عالم اسلام کی فوری اور مستقل ضرورت ہے اور دین اسلام نے ہمیشہ مسلمانوں کو اس کی دعوت دی ہے۔ اس لیے مسلمانوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ متحد ہو کر الٰہی رسی کو تھامے رہیں۔
انہوں نے مزید کہا: مسلمانوں کے اتحاد و اتفاق کا ایک حل نماز باجماعت، حج، احکام الٰہی کی تکمیل، ایک دوسرے کی مدد وغیرہ میں شرکت اور شرکت ہے۔
مولانا نقشبندی مرشدی نے اشارہ کیا: امام خمینی (رہ) نے اسلامی انقلاب کے لیے بہت سی کوششیں کیں اور مسلم اقوام کو استعمار کی سازشوں سے آگاہ کیا۔
پاکستان کے علماء و مشایخ کی فیڈریشن کے سربراہ نے اشارہ کیا: اسلام تمام مسلمانوں کو اتحاد کی دعوت دیتا ہے اور سب سے کہتا ہے کہ وہ نسلی اور زبان سے قطع نظر ایک دوسرے کے ساتھ امن کے ساتھ رہیں۔
انہوں نے حجۃ الوداع میں مساوات اور اخوت کے اصولوں اور عدل و انصاف کی پابندی کے بارے میں پیغمبر اکرم (ص) کے ارشادات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: آپ نے اس بات پر تاکید کی کہ عرب اور عجمی ایک دوسرے پر برتری نہیں رکھتے اور برتری کا واحد معیار ہے۔ مسلمانوں کا ایک دوسرے پر غلبہ ان کا تقویٰ ہے۔
مولانا نقشبندی مرشدی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اتحاد امت کا مسئلہ صرف تقریروں سے حل نہیں کیا جا سکتا اور کہا: عملاً ہمیں اتحاد کے معیار اور تقاضوں پر بہت زیادہ کوشش کرنی چاہیے۔ اگر ہم پرامن زندگی گزارنا چاہتے ہیں تو ہمیں ایک دوسرے کے جذبات اور رائے کا احترام کرنا چاہیے۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ آج امت مسلمہ پر اسلامی بیداری کی تحریک کو تقویت دینا واجب ہے کیونکہ یہی خطے کو بچانے کا واحد راستہ ہے کہا: حضرت خاتم الانبیاء (ص) سب سے بڑی نعمت اور اتحاد کا محور ہیں۔
اسلامی ممالک کے پاس پرامن زندگی کے حصول کے لیے اسلامی چارٹر اور قوانین پر عمل کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے کیونکہ اس چارٹر پر عمل کرنے سے ان ممالک کی سلامتی میں اضافہ ہوگا اور ان میں وسعت ہوگی۔
مولانا نقشبندی مرشدی نے بیان کیا: اتحاد امت کا ایک فائدہ یہ ہے کہ دشمن اپنے مقاصد میں ناکام رہتے ہیں۔ آج مسلمانوں میں اتحاد پیدا کرنے کی زمین ہموار ہو چکی ہے، علماء کرام اور بزرگانِ دین لوگوں کے درمیان اتحاد اور پرامن زندگی چاہتے ہیں اور آج ہمارا معاشرہ اس دعوے کی بہترین مثال ہے۔