انہوں نے اپنی بات جاری رکھی: اگر ہم مختلف منصوبوں کی صورت میں سالانہ اجلاسوں جیسا کہ وحدت کانفرنس کے انعقاد کے علاوہ سیاسی، اقتصادی اور سماجی شراکت داری کو مضبوط کر سکتے ہیں تو ہم مزید یکجہتی پیدا کر سکتے ہیں۔
عالمی مجلس تقریب مذاہب اسلامی، جو کہ ایک ثقافتی اور بین الاقوامی ادارہ ہے، "ایک امت" اور "اسلامی ریاستوں کے اتحاد" کے نظریے کو فروغ دینے کے لیے سائنسی، مذہبی شخصیات اور مفکرین کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔
" الخَلقُ عِيالُ الله تعالي - فَأحَبُّ الخَلقِ إلَي الله مَن نَفَعَ عِيالَ الله- أو أدخَلَ عَلي أهلِ بيتٍ سروراً وَ مَشيٌ مَعَ أخٍ مُسلِمٍ في حاجَتَهِ أحَبُّ إلَي اللهِ تعالي مِنِ اعتِکافِ شَهرَينِ فِي المَسجِد الحَرام"؛ دوستی اور محبت پیدا کرنے کے لیے ہمیں یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ بہترین انسان وہ ہے جو اللہ کو پیارا ہو جس کا فائدہ لوگوں تک پہنچے ...
مذہب کی بحث سے ماوراء، ہر شخص خدا پر اعتقاد رکھتا ہے اور مرنے کے بعد کے عالم کا معتقد ہے۔ عقل اس مرحلہ پر یہی کہتی ہے کہ سب کو ایک دوسرے کے ساتھ اتحاد اور وحدت کا حامل ہونا چاہئے۔ انسانوں کے درمیان اتحاد بہت مفید ہے اگر شارع مقدس حکم نہ بھی دے تب بھی عقل اس کے لئے مستقل طور پر حکم دیتی ہے
نیوکلئیر انرجی ایران کا ادارہ بھی انقلاب اسلامی کا ہی ایک کارنامہ اور کامیابی ہے۔ اس کی تمام سرگرمیاں امام خمینی اور ان کے بعد رہبر معظم کی ہدایات کے مطابق تشکیل پائی ہیں۔ آج یہ ادارہ ایران کے افتخارات میں سے ایک ہے بلکہ یہ دنیائے اسلام کے افتخارات میں سے ایک ہے
فلسطین کے مظلوم عوام کی امداد اور قدس پر قابض اسرائیلیوں سے مقابلہ، قول و فعل کے میدان میں، ایران اور سعودی عرب کے تعلقات ، تربیت بشری میں خاندان کا اصل محور ہونا، اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات کی بحالی کی قباحت وہ محور اور عناوین ہیں جو بیانیہ میں آئیں گے
تاریخ میں اسلامی علما ان آیات اور روایات پر عمل پیرا رہے ہیں۔ ہم تاریخ میں اس کے عملی نمونے دیکھتے ہیں کہ کس طرح علما دوسرے فرقہ والوں کے ساتھ تعلقات کو استوار رکھا کرتے تھے ان کے ساتھ مجالس اور نشتیں منعقد کیا کرتے تھے
عالمی مجلس تقریب مذاہب اسلامی کے سیکرٹری جنرل حجۃ الاسلام و المسلمین، ڈاکٹر حمید شہریاری نے وحدت کانفرنس کے تین دنوں کے انعقاد کے دوران مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ وہ حتمی بیان کے لیے اپنی تجاویز پیش کریں۔
اگر ہم اہم ترین انسانی قدر کی جانب اشارہ کریں توہم آزادی، حقوق بشر، عدالت، رفاہ، اور بین الاقوامی امن و امان وغیرہ جیسے اہم مسائل کی جانب اشارہ کر سکتے ہیں۔ یہ مفاہیم انسانی اور اسلامی اقدار ہیں جن کو انسانی معاشروں نے بڑی تگ و دو کے بعد حاصل کیا ہے
آج دشمن اور جہان کفر مسلمانوں کے درمیان اختلافات کے خواہاں ہیں اور ان کے اتحاد کو برباد کرنا چاہتے ہیں تو اسلامی ممالک کے لئے ضروری ہے وہ مشترک کرنسی ، مشترک تجارتی منڈی اور مشترک فوج تشکیل دیں تاکہ ترقی کی جانب سفر کیا جائے
یمن کے عالم دین صالح علی السہمی نے ۳۷ ویں وحدت کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہاکہ میرا اعتقاد ہے کہ ہمیں دنیائے اسلام میں صرف مکتب محمدی کے لئے کام کرنا چاہئے کیونکہ صرف یہی مکتب ہے جو دشمن کے منصوبوں کو خاک میں ملا سکتا ہے
شیخ محمد منتقی مباکی جو شہر طوبیٰ سینیگال کے خلیفہ طریقت ہیں نے ۳۷ ویں وحدت اسلامی کانفرنس کے ویبینار سے خطاب کرتے ہوئے قرآن میں وحدت کے موضوع پر موجود آیات کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ مسلمان معاشروں کو آج وحدت کی اشد ضرورت ہے
علمائے کرام کو میراث پیمبر ﷺ کی حفاظت کے لئے پوری کوشش کرنا چاہئے۔ اسلام نے ہر قسم کے تشدد اور اور دہشت گردی سے منع کیا ہے۔ کسی بھی معاشرہ کی قدرت اور طاقت اس کے افراد میں ہم آہنگی اور اتحاد میں پوشیدہ ہے
فرعون کی حکمت عملی یہی تھی کہ وہ معاشرہ کو متفرق دیکھنا چاہتا تھا وہ ایک گروہ کو قتل کرتا تھا اور اس کو کمزور بناتا تھا اور دوسرے کو قوی بناتا تھا۔ وہ حضرت موسیٰؑ کی امت کو صحیح راستہ سے روکتا تھا۔
ہمیں دنیا میں اسلام کو اسی طرح مروج کرنا چاہئے جیسے رسول اکرم ﷺ نے رائج کیا تھا۔ ہمیں دین کے لئے بہترین مبلغ بننا چاہئے اور اپنے بچوں کی ایسی تربیت کے لئے کوشاں رہنا چاہئے کہ اس تربیت سے نئی نسل کے دلوں میں ایک دوسرے کی قربت پیدا ہو
مسلمانوں کو اپنے مشترکات یعنی کتاب و سنت اور خدا سے جڑے رہنا چاہئے۔ ہم سب کو اسلامی احکام اور اخلاقی قدروں پر کاربند رہنا چاہئے اور روز و شب ہمیں اسلامی وحدت کے لئے کام کرنا چاہئے کہ اس کا نتیجہ میانہ روی اور اعتدال ہے
شیعوں اور سنیوں کے درمیان ہر چند علمی اختلاف پایا جاتا ہے مگر اس اختلاف کا مطلب دشمنی ہر گز نہیں ہے ۔ اس لئے مسلمانوں کو ایک دوسرے کی توہین نہیں کرنی چاہئے کیونکہ مقدسات کی توہین ہر ایک کے لئے سرخ لکیر (ریڈ لائن) ہوتی ہے۔