انہی اعداد و شمار کے مطابق اس راستے سے نومبر 2023 سے قبل دنیا کا 24 اعشاریہ 9 فیصد کیروسین اور جیٹ فیول، 22.7 فیصد خوردنی تیل اور بائیو فیولز، مختلف بلینڈنگز 17.5 فیصد روانہ کیے جاتے تھے۔
شیئرینگ :
بحیرہ احمر میں الحوثی قبائل کے حملوں کے باعث تجارتی جہازوں نے نہر سوئز سے گزرنا بہت حد تک بند کردیا ہے۔
یہ بات اس حوالے سے سامنے آنے والے تازہ ترین اعداد و شمار میں بتائی گئی ہے۔
فروری 2024 تک اکٹھے کیے گئے ان اعداد و شمار کے مطابق بحیرہ احمر جو خام مال کی ترسیل اور گذشتہ سال تک بحری تجارت کے 10 فیصد حصے کے ساتھ بحری تجارت کا اہم ترین روٹ تھا، اس میں سے گزرنے والے جہازوں نے اپنے تحفظ کیلئے جنوبی افریقہ میں کیپ آف گڈ ہوپ کا پرانا راستہ اختیار کرنا شروع کردیا ہے۔
یہ راستہ نہر سوئز کے مقابلے میں 3500 سمندری میل لمبا ہے اور اس میں 10 سے 14 دن زیادہ لگ رہے ہیں۔ فاصلے میں اس اضافے کے سبب ناردرن یورپ میں آنے والے کنٹینرز کے کرائے میں ساڑھے 5 ہزار ڈالر، میڈیٹرینین ایریا کیلئے 7 ہزار ڈالر اور نارتھ امریکہ اور ایسٹ کوسٹ کیلئے بھی 7 ہزار ڈالر تک کا فی کنٹینر اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
انہی اعداد و شمار کے مطابق اس راستے سے نومبر 2023 سے قبل دنیا کا 24 اعشاریہ 9 فیصد کیروسین اور جیٹ فیول، 22.7 فیصد خوردنی تیل اور بائیو فیولز، مختلف بلینڈنگز 17.5 فیصد روانہ کیے جاتے تھے۔
اسی طرح مختلف بحری جہاز دنیا کیلئے ساڑھے 17 فیصد اجناس، 14 فیصد فرٹیلائزر، 14 فیصد کے قریب فیول آئلز اور ساڑھے 12 فیصد اسٹیل بھی لیکر سفر کرتے ہیں۔
اسی طرح ساڑھے 10 فیصد سے لیکر ساڑھے 5 فیصد تک دنیا بھر کا گیس آئل اور ڈیزل، ایل این جی، کیمیکلز، گیسولین اور نیفتھا، خام تیل اور آئل سیڈز بھی اسی راستے سے ٹرانسپورٹ کیا جاتا تھا۔
واضح رہے کہ حوثی قبائل کے مطابق انہوں نے اسرائیل کی جانب سے غزہ پر حملے نہ رکنے کے سبب یمن کے قریب سے اس بین الاقوامی راستے کو بحری تجارت کیلئے متاثر کیا ہے۔